سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد بھی مسائل کا سامنا رہا:جسٹس عائشہ
اسلام آباد(نامہ نگار)سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ترقی پانے کے بعد بھی مجھے مسائل کا سامنا رہا۔ میں نے ایک مردانہ ماحول میں اپنے لیے جگہ بنائی ہے ۔ اگر خواتین کو قانون سازی اور پالیسی سازی میں شامل نہیں کریں گے تو قانون پر مکمل طور پر عمل نہ ہوسکے گا۔
مجھے قانون سے ہمیشہ دلچسپی رہی ہے اور مشکل سوالات کرنے میں مزہ آتا ہے ۔لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ (ایل آئی آئی بی ایس) کا آٹھواں ایڈیشن اسلام آباد میں شروع ہوگیا۔سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عائشہ ملک نے مزید کہا پاکستان جیسے معاشرے میں ثالثی اور تنازعات کے حل کے لئے متبادل طریقہ کار ضروری ہے ۔ تنازعات کا بروقت فیصلہ ہونا چاہیے ، تاکہ یہ تاثر نہ جائے کہ عدالت جانے سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے ۔ عدالت تنازعات کے حل کا آخری مقام ہونا چاہیے ، مگر ملکی حالات کی وجہ سے عدالت پہلا مقام بن گئی ہے ۔ عدالتوں پر جتنا بوجھ اور انحصار ہے اس کی حقیقت میں ضرورت نہیں ہے ۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا میرے نزدیک ہر طرف سبزہ ہی ماحولیات ہے ۔ ہم ماحولیات کی بات تو کرتے ہیں لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔ حالانکہ وہ بارشوں، سیلاب اور غذائی قلت کا شکار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ اگر مالی وسائل دستیاب نہیں ہوں گے تو ماحولیات کے حوالے سے اقدامات کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔