عمران خان کی 3بہنوں اور تحریک انصاف رہنماؤں کی گرفتاری ،رہائی
راولپنڈی (خبر نگار )رفقا کی ملاقاتوں کے دن جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے کسی کی ملاقات نہ ہو سکی ۔بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں، کزن، عمر ایوب سمیت 7 رہنمائوں کو اڈیالہ جیل کے قریب حراست میں لینے کے بعد چکری انٹرچینج کے قریب رہا کردیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کی فیملی اور دیگر رہنما ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آئے تھے مگر ملاقات کی اجازت نہ ملی پولیس نے اڈیالہ روڈ پر تین اضافی پکٹس قائم کر رکھی تھیں جن پر پولیس گاڑیوں کو چیک کرتی رہی ۔ دوپہر کو آنے والی زرتاج گل ،صاحبزادہ حامد رضا علیمہ خان اور فیملی کے دیگر ممبران ملک احمد بھچر ،سیمابیہ طاہر ، تابش فاروق ،نیاز اللہ نیازی اور دیگر رہنما اور کارکن پہنچ گئے جن کو پولیس نے روک لیا اس موقع پر سڑک پر دریاں رکھ کر علیمہ خان نے دھرنا دینے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اسے ناکام بنا دیا ۔اس دوران جمع ہونے والے کارکنوں کو پولیس نے منتشر کر دیا ۔ گورکھ پور ناکے پر عمر ایوب کو روک لیا گیا جہاں وہ کئی گھنٹے پولیس کی نگرانی میں بیٹھے رہے ۔ تاہم علیمہ خان نے انہیں اپنے پاس بلا لیا ۔ عمر ایوب موٹر سائیکل پر بیٹھ کر کچے راستوں سے ہوتے ہوئے داہگل پہنچ گئے ایس پی نیبل کھوکھر کی سربراہی میں پولیس کی نفری نے انہیں وہاں سے جانے کی درخواست کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا جس پر پولیس نے باہر کارکنوں کو منتشر کر دیا ۔ڈیڑھ گھنٹے کے بعد پو لیس نے حتمی وارننگ دی لیکن ان رہنمائوں نے جانے سے انکار کر دیا ۔
جس پر پولیس نے ان کو وارنٹ گرفتاری دکھائے اور قیدی وین اندر طلب کر لی ۔ جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ خان، نورین خان، کزن قاسم زمان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرا حمد بھچر، صاحبزادہ حامد رضا کو حراست میں لے کر قیدی وین میں بٹھایا۔ زر تاج گل سیمابیہ طاہر کو حراست میں نہیں لیا گیا، حراست سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ یہ دیکھ لیں لیڈر آف دی اپوزیشن کو گرفتار کررہے ہیں ،محسن نقوی کو میں نے قومی اسمبلی میں بیٹھنے نہیں دیا، میں دیکھتا ہوں شہباز شریف کیسے آئے گا ہم ان کو اٹھا اٹھا کر بھگائیں گے ، سب کو دیکھ لوں گا یہ توہین عدالت کررہے ہیں، علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ عمران خان کو آئیسولیٹ کرنے کے لیے ہو رہا ہے ،انکے بچوں،فیملی اور ڈاکٹروں سے ملاقات بند کر دی گئی ہے ،علیمہ خان نے کہا یہ دوسری مرتبہ ایسا کررہے ہیں ہمیں اڈیالہ سے اٹھاتے ہیں اور موٹروے پر چھوڑ دیتے ہیں، ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ ایک ہوٹل میں بیٹھے تھے آج ایک بلڈنگ میں بیٹھے تھے پولیس ہمارے پیچھے آئی ہے ، پہلے ہمیں ایک ریسٹورنٹ میں بٹھا دیا اور اب موٹروے پر چھوڑ دیا، ہم تین بہنیں گھر سے آئی دونوں اپوزیشن لیڈر کو بھی اٹھا لیا۔ہمیں تو چھوڑیں یہ انسانیت کے ساتھ ایسا کررہے ہیں، آپ ہمارا مذاق اڑا رہے ہیں ہمیں نہیں فکر یہ عدالتوں کی توہین ہورہی ہے ، ججز کو فکر کرنی چاہیے ان کا تماشا بنایا جارہا ہے ، روز توہین عدالت لگتی ہے ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا پیغام جاتا ہے جیل انتظامیہ اس کو کچھ سمجھتی نہیں ہے ۔کوئی ایسے جج آنے چاہیے جو انصاف فراہم کریں، اگر آپ انصاف نہیں دے سکتے تو کیوں بیٹھے ہیں ان کرسیوں پر ؟ ۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ چکری انٹرچینج کے قریب بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور دیگر رہنمائوں کو کھانا کھلایا گیا، جس کے بعد پولیس نے سب کو رہا کردیا اورکہا اب ہماری تحویل میں کوئی نہیں ۔