واضح ہوگیا ججز کا تبادلہ آئین کیساتھ فراڈ : لاہور ہائیکورٹ بار

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت ججز تبادلہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ بار نے جواب جمع کرا دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ دستاویزات سے واضح ہوگیا کہ ججز کا تبادلہ آئین کیساتھ فراڈ اور کالعدم قرار دینے کے قابل ہے ، تبادلے کیلئے ججز کے نام سیکرٹری قانون کی سمری میں سامنے آئے ، کہا گیا اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے اندرون سندھ سے کوئی جج موجود نہیں ہے ، اندرون سندھ سے جسٹس خادم سومرو سے سینئر بھی سات نام موجود تھے ، تبادلے کی سمری میں عوامی مفاد کا کہیں کوئی ذکر نہیں، رولز کے مطابق سیکرٹری قانون تبادلے کی سمری چیف جسٹس کے کہنے پر ہی بھجوا سکتے تھے ، ججز کے تبادلے کے بجائے اندرون سندھ اور بلوچستان سے نئے ججز تعینات کیے جا سکتے تھے ، بلوچستان سے تبادلے کا مطلب کئی اہل وکلاء کی بطور جج تقرری روکنے کا باعث بنی، ریکارڈ کے مطابق آئینی عہدیداروں میں بغیر کسی مشاورت ہی سمریز بھجوائی گئیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ آج اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کی سماعت کرے گا۔