بھارت ابھی تک سمجھ نہیں پا رہا اسکے ساتھ کیا ہوا؟
(تجزیہ: سلمان غنی) جنگ بندی کے باوجود بھارتی لیڈر شپ زبردست بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور پاکستان کے خلاف روایتی الزام تراشی کی پالیسی پر گامزن ہے ، خصوصاً پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام اس کی آنکھوں میں کھٹکتا دکھائی دے رہا ہے ۔
پہلی بات تو مودی اور ان کی سرکار پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست کھانے کے بعد ان کا طرز عمل کھسیانی بلی کھمبا نوچے والا ہے اور وہ ایک نفسیاتی کیفیت سے دوچار ہے جس سے وہ نکل نہیں پا رہی جہاں تک ایٹمی پروگرام کے غیر محفوظ ہونے کا الزام ہے تو اس کا جواب تو خود عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے یہ کہہ کر دے دیا کہ پاکستان کی تمام ایٹمی سائٹس محفوظ ہیں اور پاکستان کی جوہری تنصیبات سے کوئی تابکاری خارج نہیں ہو رہی ۔ پہلگام واقعہ کو اس تناظر میں لیا جا رہا ہے مقصد پاکستان پر الزام تراشی اور اس بنیاد پر جارحیت کرنا تھا لیکن 22اپریل سے جاری عمل دس مئی کو ایسی کیفیت میں قطعی انجام پر پہنچا کہ بھارت جو پاکستان پر چڑھ دوڑنے کا علمبردار تھا وہ اپنے آقا امریکا کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں لگنے والی پھٹی پر سیز فائر کی اپیلیں کرتا دکھائی دیا ۔
بھارت ابھی تک کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکا کہ اس کے ساتھ ہوا کیا ہے اور وہ جن چیزوں پر ناز کرتا ہوا پاکستان پر غراتا نظر آتا تھا وہی اس کی بڑی کمزوری کیوں بن گئی خصوصاً وہ رافیل طیارے جو نریندر مودی کا فخر ، غرور اور گھمنڈ تھے ، اس کا بھرپور جواب خود پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے انتہائی مدلل اور ذمہ دارانہ انداز میں دیا ۔ جس میں انہوں نے بھارتی لیڈر شپ کو باور کرا دیا ہے کہ دوبارہ حملے کی کوشش کی تو جو رہا سہا بچ گیا ہے وہ بھی غارت جائے گا ۔ دوسری جانب بین الاقوامی طور پر نیو کلیئر پروگرام کے حوالے سے قائم ایجنسی خود پاکستانی نیو کلیئر پروگرام کو محفوظ قرار دے چکی ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا تو پاکستان کے اس پروگرام کو محفوظ سمجھتی ہے لیکن خود بھارت اس کے مقابلہ میں خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے اور اب بھارت کی حالت زار بھی یہ ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد کوئی بھی ان کے بیانات کو سنجیدگی سے نہیں لیتا اور تائید کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہٰذا راج ناتھ کے بیان کے جواب میں پاکستانی ترجمان کے جوابی بیان نے تو بہت سے سوالات خود بھارتی ایٹمی پروگرام اور اس حوالے سے ان کے غیر ذمہ دارانہ طرزعمل پر اٹھائے ہیں بھارت کے ساتھ جو ہوا ہے وہ دنیا نے دن کی روشنی میں دیکھ لیا ہے بھارتی موقف کو کہیں سے بھی تائید حاصل نہیں ہو رہی اور پا کستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل نے اسے دنیا کے لئے قابل قبول بنا دیا ہے اور آنے والے حالات میں بھارت کے مقابلہ میں پاکستان عالمی قوتوں کی ترجیح ہوگا ایسا کیوں ہوا اس پر بھارت کو غور کرنا چاہئے ۔