شاہین میزائل استعمال نہیں کیے : فتح ایف ون، ایف ٹو چلائے، بھارتی فوج نے دعویٰ غلط ہونے پر ویڈیو ہٹا دی، انکا میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف : پاکستان

اسلام آباد(وقائع نگار،مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص میں ایٹمی صلاحیت کے حامل شاہین میزائل استعمال کرنے کے حوالے سے بھارتی ذرائع ابلاغ کے بے بنیاد دعوؤں کو مسترد کردیا جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاک بھارت ہاٹ لائن کھلی ہوئی ہے اورتوقع ہے کہ سیز فائر برقرار رہے گا، ہم ایک امن پسند قوم ہیں لیکن اگر بھارت نے ہمیں اکسایا یا حملہ کیا تو ہمارا ردعمل تیز ہوگا۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت امریکا نہیں اور پاکستان افغانستان نہیں، بھارت اسرائیل نہیں اور پاکستان فلسطین نہیں ہے، پاکستان، بھارتی تسلط کے سامنے نہیں جھکے گا،بھارت کو یہ حقیقت جتنی جلدی سمجھ آ جائے، وہ اتنا ہی علاقائی اور عالمی امن کیلئے اچھا ہوگا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی میڈیا کے بعض حصوں میں گردش کرنے والے ان بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، جن میں یہ جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران شاہین میزائل کا استعمال کیا تھا۔یہ دعوے بھارتی فوج کے آفیشل ایکس ہینڈل کی جانب سے ایک ویڈیو کے اجرا کے بعد شروع ہوئے ہیں، جس میں مبینہ طور پر پاکستان کے شاہین میزائل کا استعمال دکھایا گیا ہے ۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ دعویٰ بے بنیاد ہے ، بھارتی فوج نے فوری طور پر گمراہ کن ویڈیو کو حذف کر دیا تاہم اس وقت تک بھارتی میڈیا بغیر تصدیق کے جھوٹے بیانیے کو بڑھا چکے تھے ۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی بعض بھارتی میڈیا ادارے اس جھوٹی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہیں، یہ امر قابلِ غور ہے کہ بھارتی فوج کے سرکاری اکاؤنٹ نے اب تک اس غلط پوسٹ پر کوئی وضاحت یا تردید جاری نہیں کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ من گھڑت اطلاعات دراصل بھارت کی آپریشن سندور میں ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی منظم کوششوں کا حصہ ہیں، پاکستان کی روایتی فوجی صلاحیتوں نے واضح برتری حاصل کی۔ بیان میں کہا گیا کہ اس کے ساتھ ساتھ یہ پروپیگنڈا نئی دہلی کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور پاکستان پر جوہری بلیک میلنگ جیسے من گھڑت الزامات پر مبنی بیانیے کو فروغ دینے کی کوشش کا تسلسل ہے ۔پاکستان کی جانب سے استعمال کئے گئے ہتھیاروں کی مکمل تفصیل آئی ایس پی آر کی 12 مئی کی پریس ریلیز میں دی گئی ہے ، طویل فاصلے تک مار کرنے والے فَتح سیریز F1 اور F2 میزائل، جدید ترین ہتھیار، لانگ رینج لوئٹرنگ کِلر ڈرونز، اور ہائی پریسیژن طویل فاصلے کی توپیں شامل ہیں۔ان اثاثوں کے ذریعہ ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر میں جن فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ بھی 12 مئی کی آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں درج ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ان میزائلوں سے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں واقع مخصوص فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا، غیر مصدقہ اور اشتعال انگیز مواد کی اشاعت نہ صرف علاقائی استحکام کے لئے نقصان دہ ہے ، بلکہ سرکاری اداروں کی پیشہ ورانہ ساکھ پر بھی سوال اٹھاتی ہے ۔
دوسری طرف امریکی اخبار کودئیے گئے انٹرو یو میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاکہ چار دن تک میزائل اور فضائی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے سینئر افسر ہاٹ لائن پر بات کرتے رہتے ہیں، اس لئے امید ہے سرحد پر امن برقرار رہے گا ، بھارتی حملوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر پاکستان بہت شفاف رہا ہے ، امید ہے بھارت نے بھی ایسا ہی کیا ہوگا۔قبل ازیں ایک ترک نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھاکہ پاکستان دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ملک ہے ، جنوری 2024 سے اب تک 3700 سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں، اس ساری دہشت گردی کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی بھارت کر رہا ہے ، 17 ماہ میں دہشتگردی کے واقعات میں 3896 افراد شہید ہوئے ، 3896 شہدا میں سے 2582 سویلین اور سکیورٹی اہلکار ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں یا بھارت میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ بھارتی جبر کی وجہ سے ہے ،کشمیر ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازع ہے ، بھارت اس مسئلے کو حل کرنے کے بجائے جبر سے اندرونی مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
بھارت پہلگام واقعہ میں کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا، بھارتی حکومت ان واقعات کو دہشت گردی کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والی بی ایل اے نے کھلے عام بھارت سے مدد کی درخواست کی تھی، نئی دہلی میں کچھ رہنماؤں، سیاست دانوں اور ریٹائرڈ جرنیلوں نے بی ایل اے کی حمایت میں بیانات دئیے ۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا حالیہ کشیدگی میں بھارت کے 5 جنگی طیارے مار گرائے جن میں سے 3 رافیل تھے ، دنیا جانتی ہے پاکستان نے بھارتی طیارے گرائے لیکن نئی دہلی اسے ماننے کو تیار نہیں۔عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان کاکہناتھاکہ بھارت کے ساتھ کشیدگی میں سعودی عرب کا ثالثی کیلئے کردار انتہائی مثبت اور شاندار تھا، پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان رشتہ بہت مضبوط ہے اور ہم یعنی افواج پاکستان کا بھی مملکت کے ساتھ بہت قریبی تعلق ہے اور یہ تعلق احترام کی بنیاد پر قائم ہے ۔سعودی ہمارے بھائی ہیں، ہمیشہ کے لئے بھائی ہیں ۔
کراچی(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے بھارتی فوج ہماری بری اور فضائی افواج سے پٹائی دیکھنے کے بعد ہماری بحری فوج سے لڑنے کی ہمت ہی نہ کرسکی ورنہ پاکستان نیوی ایک بار پھر آپریشن دوارکا کی یاد تازہ کردیتی، پانچ گنا بڑی بھارتی بحریہ مکمل طور پر مفلوج دکھائی دی، رافیل جہازوں کا حشر دیکھ کر ان کا نام نہادفائٹرطیارہ وکرانت میدان جنگ سے یوں بھاگا کہ پلٹنے کا نام تک نہ لیا، پوری قوم افواج کیساتھ کھڑی ہے ،\\\"ٹرمپ از مین آف پیس \\\" انہوں نے عین موقع پردو ایٹمی قوتوں میں جنگ بند کرواکر خیر خواہ دوست کا کردار ادا کیا ۔یہ بات انہوں نے پاکستان نیوی ڈاک یارڈ کے دورے میں نیوی کے افسروں او رجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ قبل ازیں انہوں نے نیوی کے افسروں، جوانوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ ان کے ہمراہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا تارڑ ،تینوں مسلح افواج کے سربراہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف،ایئر چیف مارشل ظہیر بابر بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم نے کہا میں پی این ایس مہران کے شہید لیفٹیننٹ یاسر کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے جان کی پروا کیے بغیر دشمن کے سامنے سینہ سپر ہوکر اپنی جان کی قربانی دی مگر پاکستان کے وقار اور بحری اثاثوں کے اوپر آنچ تک نہ آنے دی، یہ تمام غازی اور شہدا ہماری قوم کا سرمایہ افتخار ہیں۔
انہوں نے کہا بھارتی فوج بری اور فضائی پٹائی اور ہماری بحری فوج کی تیاری کو دیکھ کر پاکستانی نیوی سے لڑ کر مزید پٹنے اور رسوا ہونے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔بھارتی مہم جوئی میں دنیا نے ایک بار پھر دیکھ لیا کہ ہماری بحریہ مکمل طور پر تیار تھی، بحری ہتھیار مقررہ پوزیشن پر نصب کردئیے گئے تھے ہماری بحریہ 1965 کی طرح ایک بار پھر دوارکا کیلئے تیار تھی۔انہوں نے کہا پاک بحریہ کی تیاری مثالی تھی، پاک بحریہ نے بندرگاہوں اور تجارتی راستوں کا بھرپور تحفظ کیا، ہمیں پاک بحریہ کی غیرمعمولی کارکردگی پر فخر ہے ، جدید ٹیکنالوجی کے سبب اس کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔وزیراعظم نے کہا یہ کامیابی افواج پاکستان کی مربوط حکمت عملی اور بالخصوص سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی بہترین کوآرڈینیشن کی مرہون منت ہے جس نے پوری قوم کے عزم اور حوصلے کو نئی توانائی بخشی۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے اس امتحان کے دوران ہماری بندرگاہیں مکمل طور پر فعال رہیں، کراچی اور بن قاسم پر تجارتی جہاز بلاتعطل آتے جاتے رہے جبکہ بھارت کے مغربی ساحل پر تجارتی سرگرمیاں ماند پڑگئیں، پانچ گنا بڑی بھارتی بحریہ اس پوری صورتحال میں مکمل طور پر مفلوج دکھائی دی، رافیل جہازوں کا حشر دیکھ کر ان کا نام نہاد وکرانت میدان جنگ سے یوں بھاگا کہ پلٹنے کا نام تک نہ لیا، یعنی ہماری شارکس نے ہندوستانی وہیل کو مار بھگایا۔
انہوں نے کہا جس طریقے سے ہماری بری فوج نے دشمن کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے اسی طرح ہماری فضائیہ نے دشمن کے ٹھکانوں پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اسے وہ سبق سکھایا جو وہ قیامت تک یاد رکھے گا، اسی طریقے سے ہماری بحریہ کی تیاری ویسے ہی تھی جیسی بری فوج اور بحریہ کی تھی۔شہباز شریف نے کہا قوم کو یقین تھا دشمن بحری محاذ پر بھی ناکام ہوگا، عسکری قیادت کے درمیان بہترین کوآرڈی نیشن تھا۔ انہوں نے ایک بار پھر ترکیہ کے صدر، سعودی ولی عہد، صدر یو اے ای، امیر قطر، آذر بائیجان کے صدر اور دیرینہ دوست چین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا ٹرمپ از مین آف پیس جنہوں نے عین موقع پر دونوں ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ بند کرائی۔ میں دل کی گہرائیوں سے ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ایک خیر خواہ دوست کا کردار ادا کیا اور یہاں تک کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایک مخلصانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔قبل ازیں کراچی ایئرپورٹ پہنچنے پر وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔