آزادی کشمیر پر6دریاہمار ے ہونگے :ڈی جی آئی ایس پی آر

 آزادی کشمیر پر6دریاہمار ے ہونگے :ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد (دنیا نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو آزادی کشمیر پر 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔ الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی فوج کو ایسا سبق سکھایا جو وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔

بھارت پر حاصل کی گئی برتری نے عوام کے دلوں میں فوج کی محبت کو بڑھا دیا اور اب فوج عزت اور فخر کی علامت بن چکی ہے ۔جنگ میں فتح کے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ جنگ ہماری ہے اور فتح صرف اللہ کی ہے ، لہٰذا میرا خیال ہے کہ اس سوال کا جواب پوری دنیا اور غیر جانبدار مبصرین کے پاس ہے کیونکہ وہ اس کا درست جواب دے سکتے ہیں۔ یہ سوال اس وقت واضح ہو جاتا ہے جب آپ پاکستان کی سڑکوں اور شہروں کا دورہ کریں، اس کا جواب آپ پاکستانی عوام کے چہروں پر دیکھ سکتے ہیں، ان کی خوشیاں اور جشن جو وہ ابھی منا رہے ہیں ۔انہو ں نے کہاکہ بھارت کی ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ خود پر حد سے زیادہ اعتماد کرتے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں کہ یہ اعتماد کہاں سے آیا، ان کے پاس غلط اندازے اور مفروضے تھے کہ وہ شہری مقامات، مساجد پر حملہ کریں گے اور کچھ نہیں ہوگا، پاکستان جواب نہیں دے گا لہٰذا اب وہ فرضی کہانیاں بنا رہے ہیں اور وہ اس میں ماہر ہیں۔ جنگ بندی کا مطلب صرف اتنا ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف لڑائی روک دیں لیکن اصل امن تبھی آئے گا جب بھارتی اس سیاسی ذہنیت سے آزاد ہو جائیں جو ان پر مسلط ہے ، یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ عیسائیوں، سکھوں، دیگر برادریوں اور پسماندہ طبقات کے خلاف بھی ہے ، وہاں بہت ظلم ہو رہا ہے لہٰذا جو معاشرہ اس ظلم کا شکار ہے وہ اس کے خلاف فطری ردعمل ظاہر کرتا ہے لیکن بھارتی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے سے انکاری ہے ۔

مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عوام کی خواہش کے مطابق حل کیا جانا چا ہئے ،اس کے حل تک کوئی حقیقی امن قائم نہیں ہو سکتا۔سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے متعلق سوال پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ صرف ایک پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ 24 کروڑ انسانوں کا پانی روک سکتا ہے ، کوئی ایسا نہیں کر سکتا، ہمیں حقائق کو سمجھنا ہوگا۔ 1960 میں طویل مذاکرات کے بعد ورلڈ بینک نے ثالثی کر کے ایک معاہدہ کروایا جس کے تحت کشمیر کے 6میں سے 3 دریا پاکستان کو اور 3 دریا ہندوستان کو دئیے گئے ۔کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے ، اگر کل کشمیر اپنے عوام کی مرضی کے مطابق پاکستان کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے تو یہ تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے اور بھارت کو ایک بھاری بوجھ اٹھانا پڑے گا ۔غزہ کی صورتحال سے متعلق سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے اور یہ بالکل ناقابل قبول ہے ، یہ انسانی ضمیر پر ایک سیاہ داغ ہے ، وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمیں بحیثیت پاکستان اور بحیثیت عسکری حکام ایک سبق سکھاتا ہے کہ آپ کے پاس اپنی طاقت ہونی چاہئے ، آپ کو مضبوط کھڑا ہونا چا ہئے اور ان کے سامنے ثابت قدم رہنا چاہئے جو سمجھتے ہیں کہ وہ مداخلت کر سکتے ہیں یا اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں