تنخواہ دار طبقے پر بھتے کے نام پرٹیکس ختم کیا جائے :حافظ نعیم
اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے موجودہ معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ سے عوام کو مزید ٹیکسز اور مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے تنخواہ دار طبقہ اور مڈل کلاس شدید متاثر ہونگے ۔
آئی ایم ایف کو قرضوں کی واپسی کیلئے انڈسٹریز اور تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے ، ہمیں اب غلامی کے طوق کو ہٹانا ہوگا، کوئی پاکستان جیسے ایٹمی ملک کو دیوالیہ نہیں کرسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہاموجودہ بدترین نظام کو تبدیل کرنا ضروری ہے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔ پاکستان پر 80 ہزار ارب کا قرض ہے جبکہ امریکا 36 ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے ۔ اسکے باوجود حکومت آئی ایم ایف کے سامنے اپنی خودمختاری کو سرنڈر کر رہی ہے ۔ اگر آئی ایم ایف حکومت کو مراعات کم کرنے کا کہتا ہے تو حکومت اسے رد کردیتی ہے ، مراعات یافتہ طبقے کی گاڑیاں کم نہیں کی جاتیں۔
ڈیڑھ لاکھ حکومتی گاڑیوں کا بوجھ ہم کیوں بھگتیں، عیاشاں مراعات یافتہ حکومتی طبقہ کررہا ہے ، ہم کیوں برداشت کریں۔ انہوں نے آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معاشی بوجھ کم ہوگا۔ حافظ نعیم نے کہاتنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے نام پر بھتہ لیا جاتا ہے ،تنخواہ دار پر ٹیکس ختم کیا جائے ، تنخواہوں پر 35 فیصد تک ٹیکس لگا دیاگیا، تعلیم بھی آج خریدنا پڑ رہی ہے ، اس سے زیادہ بدقسمتی کیا ہوگی 10 کروڑ لوگ غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں، اچھے ڈاکٹر، انجینئر، اچھے آئی ٹی کے افراد یہاں اب نہیں رکنا چاہ رہے ہیں ،مڈل کلاس بارے پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا ،ایم این ایز، ایم پی ایز کے ترقیاتی فنڈز بند کئے جائیں ،صحیح معنوں میں پی ایس ڈی پی بنایا جائے ،قوم صرف اور صرف ایجوکیشن کے ذریعے ہی ترقی کرسکتی ہے ، عوام سن لیں تعلیم انکا حق ہے کاش آپ آئی ٹی اور یونیورسٹی لیول پر تعلیم کو مفت کردیں جس پر زیادہ خرچ نہیں ہوتا۔