نان فائلرز کو بینک سے75ہزار تک کیش نکلوانے پر ٹیکس چھوٹ
اسلام آباد (مدثرعلی رانا)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر حکام نے فنانس بل پر بریفنگ کے دوران بتایا کہ نان فائلرز کے بینک سے کیش نکلوانے پر اب ایڈوانس ٹیکس 0.8 فیصد تک عائد ہو گا۔
کمیٹی تجویز پر نان فائلرز کیلئے بینک سے روزانہ 75 ہزار تک کیش نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس چھوٹ ہو گی، اس سے قبل نان فائلرز کیلئے 50 ہزار روپے نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس چھوٹ حاصل تھی ۔ حکومت نے ٹیکس اہداف پورے کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی 2 درجن شرائط مانی ہیں ،خزانہ کمیٹی کا اجلاس سید نوید قمر کی زیرصدارت ہو ا ۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ای کامرس کے ذریعے کاروبار کرنے پر 2 فیصد تک انکم ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ الیکٹرانکس، الیکٹریکل کا آن لائن کاروبار کرنے پر اب 0.5 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، کپڑوں کا آن لائن کاروبار کرنے پر 2 فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا، فنانس بل میں ایف بی آر کی تجویز ہے کہ کپڑوں، الیکٹرونکس، الیکٹریکل کے علاوہ کوئی اور کاروبار کرنے پر 1 فیصد ٹیکس ہو گا، رجسٹرڈ آن لائن کاروبار کرنے والے آمدن سے انکم ٹیکس دینے کے پابند ہونگے ، کسٹمرز کی جانب سے آرڈر بُک کرانے پر بِلنگ ڈیٹیل کو آن لائن ریٹرن تصور کیا جائے گا، رجسٹرڈ آن لائن کاروبار کرنے والوں پر چھاپہ بھی نہیں مارا جائے گا، آن لائن کاروبار کرنے والے انکم ٹیکس کیلئے کسٹمرز سے اضافی پیسے نہیں لیں گے ۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل سروسز فراہم کرنے والوں پر ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا ۔گوگل، یوٹیوب، فیس بُک سمیت ڈیجیٹل سروسز پر ایڈوانس ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جا رہا ہے ، اس اقدام کا مقصد ڈیجیٹل کمپنیوں کے پاکستان میں آفسز قائم کرانا ہے ، ہمیں اس وقت ٹیکس تناسب بلحاظ جی ڈی پی کو 18 سے 19 فیصد تک لیجانے کی ضرورت ہے ۔بینکوں میں رکھی گئی رقم پر ملنے والے منافع پر ٹیکس ریٹ 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے پراپرٹی خریدوفروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس میں ردوبدل اور ایف ای ڈی ختم کر دی گئی۔ راشد لنگڑیال نے بتایا کہ آئندہ 4 برسوں میں فاٹا،پاٹا پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کر کے 18 فیصد عائد کر دی جائے گی،انہوں نے انکشاف کیا کہ سالانہ 7100 سو ارب روپے کم اکٹھا ہو رہا ، بارڈر پر سمگلنگ سے 5 سو ارب روپے کا ریونیو نقصان ہو رہا ہے ، مینوفیکچرنگ کے شعبے سے 3100 ارب روپے کا سیلز ٹیکس نہیں آتا، انکم ٹیکس کی مد میں 2000ارب روپے کا ٹیکس گیپ ہے ، پاکستان میں پانچ فیصد امیر افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے اور یہی پانچ فیصد امیر لوگ کپیسٹی کیمطابق ٹیکس نہیں دے رہے ۔