باپ پارٹی کو مخصوص نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟ جسٹس امین

باپ پارٹی کو مخصوص نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟ جسٹس امین

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستوں میں وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل نہ ہوسکے، مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے وکیل سلمان اکرم راجا سے اہم سوالات کیے۔۔۔

 جسٹس امین الدین نے سوال اٹھایا کہ باپ پارٹی کو نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی،کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا میں عدالت کے سامنے کچھ حقائق رکھوں گا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشنز پر فیصلہ دیا، آٹھ فروری انتخابات میں آئین سے انحراف ہوا۔جسٹس امین الدین نے کہا ہمارے سامنے ایک فیصلہ ہے جس پر نظرثانی ہے ، آپ اپنے دلائل اسی فیصلے تک رکھیں۔سلمان اکرم راجا نے کہا مجھے موقع دیا گیا ہے تو پھر پلیز گزارشات کرنے دیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ باپ پارٹی نے الیکشن تو باقی ملک سے لڑا تھا۔ جسٹس امین الدین نے سوال اٹھایا کہ باپ پارٹی کو نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ نہیں میں تو یہاں فیصلے کا دفاع کر رہا ہوں، میں صرف یہ بتا رہا ہوں ہم کن حالات میں اور کیوں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ، یہاں کہا گیا تھا ہم نے غلطیاں کیں اس لیے سب بتا رہا ہوں، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ چھ لوگ تو پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے ہی بیٹھے تھے ،جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ کیا ان چھ لوگوں نے الیکشن کمیشن سے مخصوص نشستیں مانگیں؟سلمان اکرم راجا نے کہا الیکشن کمیشن نے ان چھ لوگوں کو بھی پی ٹی آئی کا نہیں مانا،2 فروری کو رجسٹرار نے کہا اب الیکشن بہت قریب ہیں نہیں سن سکتے ۔وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا 8 ججوں کے اکثریتی فیصلے میں پاکستان کے عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دیا گیا، تین نومبر کے اقدامات کے خلاف دیئے گئے فیصلے کی مثال موجود ہے ۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے پاس قابل اصلاح سے متعلق کوئی اختیار سماعت نہیں ہے ،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تمام ریکارڈ کا جائزہ لیکر 39 اراکین کی حد تک فیصلہ دیا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ وہ حقائق ہمارے سامنے تھے ہی نہیں۔وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے کہ فارسی کا ایک شعر ہے جس کا اردو ترجمہ ہے کہ دریا میں باندھ کر پھینک دیا گیا اور کہا گیا گیلا نہیں ہونا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا اسی طرح کا ایک پنجابی میں بھی شعر ہے ۔ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا عدالتی کارروائی کو مشاعرے میں تبدیل نہ کریں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہیں ایسا نہ ہو کہ کمرہ عدالت سے مکرر مکرر کی آوازیں آنا شروع ہو جائیں،جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا میرا خیال تھا آپ دلائل کے آغاز میں ہی اس پر بات کریں گے لیکن آپ نے بات نہیں کی، آپ مرکزی کیس میں فریق ہی نہیں تھے ۔جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو لگتا ہے عدالتی بینچ آپ کو مروت میں سن رہا ہے ، بینچ نے بھی اس طرف زیادہ بات نہیں کی، میرا خیال تھا آپ پہلے اس پر بات کریں گے ، آپ نے تو آتے ساتھ ہی کیس کے میرٹس پر دلائل دینا شروع کر دیئے ، کیا ہم ازخود نوٹس کی کارروائی میں آپ کو سن رہے ہیں۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا میں ان سوالات کے جواب دوں گا،بعدازاں سماعت آج (جمعرات ) تک ملتوی کر دی گئی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں