آئی ایم ایف کا سالانہ12لاکھ تنخوا ہ پر ٹیکس ریلیف ،5سال پرانی گاڑیا ں درآمد پر اتفاق

آئی ایم ایف کا سالانہ12لاکھ تنخوا ہ پر ٹیکس ریلیف ،5سال پرانی گاڑیا ں درآمد پر اتفاق

اسلام آباد (مدثرعلی رانا)آئی ایم ایف کیساتھ سالانہ12لاکھ تنخواہ پر 1 فیصد انکم ٹیکس، 5 سال پرانی گاڑی منگوانے پر اتفاق ہوگیا، باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قائمہ کمیٹیوں سے انفورسمنٹ اقدامات میں تبدیلی اور تنخواہ دار کو ریلیف دینے سے 90 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا خدشہ ہے اور تنخواہ دار طبقے پر 2.5 فیصد کی بجائے 1 فیصد انکم ٹیکس عائد ہونے سے 30 ارب روپے کا گیپ آ گیا۔

تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کیلئے ترقیاتی فنڈز یا ایمرجنسی فنڈز سے 30 ارب روپے کٹوتی ہو سکتی اور مزید کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں ، تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کر دیا گیا ۔ آئی ایم ایف کیساتھ سالانہ بارہ لاکھ تنخواہ پر 1 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے پر اتفاق ہو گیا ۔اب چھ سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں کیلئے ٹیکس کی شرح 1 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔رواں مالی سال چھ سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے ۔ اس کے علاوہ باقی سلیبز میں مزید تبدیلی نہیں کی گئی۔ سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نئے بجٹ میں سالانہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ پنشن لینے والوں پر ٹیکس کی منظوری دی گئی۔ ایف بی آر حکام نے فورم کو بتایا کہ ایک کروڑ سے زائد آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس لیا جائے گا، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ سالانہ ایک کروڑ روپے تک پنشن پر ٹیکس لاگو نہیں ہو گا ۔حکام کا کہنا تھا کہ ساڑھے آٹھ لاکھ ماہانہ پنشن لینے والوں کو ٹیکس میں حصہ ڈالنا چاہئے ۔

چیئرمین کمیٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر لوگوں کا سپریم کورٹ میں اپیل کا اختیار ختم نہیں کر سکتا، بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ ایک آدمی دو دفعہ ہار کر بھی ٹیکس ادا کرنے کو تیار نہیں ، چیئرمین کمیٹی نے قانون کو مزید بہتر بنا کر کل دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، نئے بجٹ میں کلبز کی آمدن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ، دس لاکھ روپے ممبر شپ فیس وصول کرنے والے کلبز انکم ٹیکس میں آئیں گے ، ایف بی آر حکام کے مطابق آئندہ مالی سال بینکوں کے منافع پر 52 فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا، رواں مالی سال بینکوں کے منافع پر 53 فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا، نئے بجٹ میں رجسٹرڈ بزنس کیلئے کیش ٹو کیش کاروبار کرنے پر سختیاں مزید سخت کر دی گئی۔ 25 سو سکوائر فٹ تک فلیٹس خریدنے یا گھر تعمیر کرنے پر ٹیکس کریڈٹ کی سہولت ہو گی۔ مارگیج فنانسنگ سکیم کے تحت فنانسنگ پر سود ادائیگی میں 30 فیصد ٹیکس کریڈٹ ملے گا۔ وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ لوئر کلاس اور لوئر مڈل کلاس کیلئے مرکزی بینک نے کمرشل بینکوں کیساتھ مل کر سکیم تیار کی ہے ۔ فنانس بل میں رجسٹرڈ کاروباروں کو نقصان کی صورت میں ٹیکس ایڈجسٹ کرنے کی لِمٹ محدود کر دی گئی، کمیٹی نے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ میں وزارت خزانہ کو ترامیم کی ہدایت کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں