5کروڑ سے کم ٹیکس فراڈ،دوران انکوائری گرفتاری نہیں ہوگی:وزیرمملکت:سینیٹ:وزراغائب پی ٹی آئی کا واک آؤٹ
اسلام آباد (نامہ نگار، خصوصی رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے ایف بی آر کی جانب سے گرفتاری سے متعلق وضاحت کردی۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی نے کہا کہ5 کروڑ سے کم کے ٹیکس فراڈ پر گرفتاری نہیں ہوگی، انکوائری مرحلے پر بھی کوئی گرفتاری نہیں ہوگی، اب ایک شخص سے گرفتاری کا اختیار لیکر تین رکنی کمیٹی کو دے دیا گیا ۔
ٹیکس فراڈ کے مخصوص کیسز پر ہی گرفتاری ہوگی ۔ٹیکس فراڈ پر ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار پہلے ہی حاصل تھا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر شہریوں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ٹیکس چوری فراڈ میں ملوث افراد پر پانچ کروڑ سے اوپر تک کی گرفتاری ہوسکے گی۔ اب ایک شخص سے گرفتاری کا اختیار لیکر ایک تین رکنی کمیٹی کو دے دیا گیا ہے ۔ کوشش ہے اب آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہاکہ پچھلے بجٹ کے بعد کہا گیا کہ منی بجٹ آئے گا کیا منی بجٹ آیا۔بے نظیر انکم سپورٹ کے 592ارب روپے رکھے گئے اور خرچ کئے گئے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 592ارب سے 716ارب روپے کردیا گیا ۔ہماری حکومت نے ریفارم کا جو سلسلہ شروع کیا اسے جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ توازن کی پالیسی سے عام آدمی کو بھی بچایا اور معیشت کو بھی بچایا ۔معیشت کی بہتری کے اثرات عام آدمی تک پہنچائیں گے ۔ آئندہ مالی سال مہنگائی 7.5فیصد تک رہنے کی متوقع ہے ۔ مہنگائی کی شرح سے بھی زیادہ دس فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ۔تنخواہ داروں کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ۔ اس سال تنخواہ میں دیا گیا فائدہ نظر آئے گا۔
قائمہ کمیٹیوں نے معمولی ترامیم کے علاوہ بجٹ کی تجاویزکی منظوری دی ۔ وزیر مملکت نے کہاکہ ایف بی آر کے ڈی سی کو پہلے ہی گرفتاری کا اختیار تھا۔ اب خاص حالات میں کسی ٹیکس نادہندہ یا فراڈ کرنے والے کو گرفتار کرنے کی منظوری دی جا سکے گی ۔ٹیکس چوری فراڈ میں ملوث افراد پر پانچ کروڑ سے اوپر تک کی گرفتاری ہوسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ 5 کروڑ سے کم کے سیلز ٹیکس فراڈ پر گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے گرفتاری سے قبل ایف بی آر کی تین رکنی کمیٹی سے اجازت لینا ضروری ہو گا۔ سیلز ٹیکس فراڈ کے معاملات میں ایف بی آر کے پاس گرفتاری کا اختیار پہلے سے موجود تھا، جس شہری کے خلاف الزام ہو گا اس کو اب شنوائی کا موقع دیا جائے گا۔ پہلے سرکاری حکام کسی بھی کاروباری شخصیت کو گرفتار کر سکتے تھے ، حکومت نے یہ اختیار ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ سپیکر نے پی ٹی آئی ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ پر تجاویز دینے کے لئے 8 گھنٹے سات منٹ اور 18 سیکنڈ مقرر تھا تاہم اراکین نے 15 گھنٹے 45 منٹ اظہار خیال کیا۔اب صرف ہمارے پاس دینے کے لیے کلیجہ ہی رہ گیا ۔ سپیکر نے کہاکہ بجٹ پر بحث پیر کو مکمل ہوگی۔پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایران اسرائیل تنازع کو اسرائیل نے بڑھایا۔ اسرائیل نے ایران پر اس وقت حملہ کیا جب ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات جاری تھے ۔
دنیا بتائے اسرائیل کو کھلی چھوٹ کیوں دے رکھی ہے ۔نیتن یاہو نے پچاس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا تو بھی دنیا خاموش رہی۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل اقوام متحدہ سمیت ہر ادارے کی تضحیک کررہا ہے ۔اسرائیل خود ہولوکاسٹ کا مرتکب ہورہا ہے ۔ جی سیون ممالک کو شرم نہیں آئی کہ اسرائیل کے دفاع کی حمایت کرتے ہیں ۔ آئی ایم ایف کی شرائط قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیر خزانہ یا چند بابو نہیں یہ پارلیمان کرے ۔ پی ٹی آئی کے جنیداکبر نے کہاکہ حکومت میں لائے ہوئے لوگوں اور عوام کو پتہ چل چکا ہے کہ ووٹ ڈالنے والا اہم نہیں۔ ووٹ گننے والا اہم ہوتا ہے ۔ اس بجٹ میں گروتھ ہوئی ہے تو گدھے بڑھے ہیں لیکن گدھیاں کیوں نہیں بڑھیں ۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کی ترقی اگر ہوئی ہے تو ڈیڑھ کروڑ لوگ مزید غربت کی لکیر سے نیچے کیوں چلے گئے ۔ پی پی پی نے بجٹ کو ووٹ نہ دینے کی باتیں کیں تو انہیں جیل جانے کا اشارہ دیا گیا۔ پی پی پی بجٹ کو ووٹ نہ دیتی تو جیل جاتی ۔پی پی پی نے اپنے آپکو جیل جانے سے بچانے کے لئے بجٹ کو ووٹ دیا۔وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہاکہ گزشتہ حج بہت بہترین رہا، سعودی حکومت نے پاکستانی وزارت مذہبی امور کو شیلڈ دی ہے ۔ حاجیوں کو جو سہولیات دی گئی ہیں وہ تاریخی ہیں۔ آئندہ سال کے حج کی تیاری ابھی سے شروع ہوگئی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے کہاکہ اپوزیشن بجٹ پر تنقید کرتے وقت سوچ لے ان کے تمام بجٹ آئی ایم ایف کے تھے ۔
ان کے دور میں ہر سال بجٹ نیا وزیر خزانہ پیش کرتا تھا۔ ایوان کے ریکارڈ کے لئے بتا رہا ہوں بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی واپسی کے لئے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی گئی ۔اس وقت کی کابینہ نے دی تھی ۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے اسد قیصر نے کہاکہ بھارتی پائلٹ کا فیصلہ مشترکہ اجلاس میں ہوا تھا اس وقت بلاول بھٹو اور شہباز شریف موجود تھے جس پر آغا رفیع اللہ نے کہاکہ ہم نے اس وقت بھی مخالفت کی تھی ۔آغا رفیع اللہ نے کہاکہ وزیر خزانہ نے بجٹ کے نام پر جو الفاظ کا گورکھ دھندہ پیش کیا ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا۔میں نے ان کے پاس جاکر کم از کم اجرت کا استفسار کیا تو انہوں نے کہا پہلے کون سی مل رہی ہے ۔ قومی اسمبلی کے کیفے ٹیریا کے ملازم کی تنخواہ اٹھارہ ہزار روپے ہے ہم اس پر عملدرآمد نہیں کروا سکے ۔ ، مزدوروں پر رحم کریں کم ازکم اجرت پچاس ہزار ہونی چاہئے ، یوٹیلیٹی سٹورز کے ملازمین کے بارے میں بھی سوچیں ۔پی ٹی آئی کے صاحبزادہ حامد رضا نے کہاکہ حکومت نے تعلیم و صحت کیلئے کچھ نہیں رکھا ، بجٹ نہیں لوگوں کے قتل عام کی دستاویز وزیر خزانہ نے پڑ ھی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ہوائی اڈے ،زمین اور سمندر ایران کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے ۔ ہم اسرائیل کو نہیں مانتے یہ بانی پی ٹی آئی کا موقف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیلی ایران سے بچے گا پھر اگر ہمارے طرف آئے تو ہماری پاک فوج اسے صفحہ ہستی سے مٹا دے گی۔ جے یو آئی کے نورعالم خان نے کہا کہ اس خالی ایوان میں کیا تقریر کروں، وزیر خزانہ کہتے ہیں قوم ٹیکس نہیں دیتی ، بجلی ،گھی ،پٹرول ،ادویات، گیس سمیت تمام اشیا پر ٹیکس تو قوم دے رہی ہے ، مجھے 37ہزار تنخواہ پر گھر کا بجٹ بنا کر دکھا دیں، پاکستان میں ہر کوئی فائلر ہے ، انہوں نے کہا کہ بتایا جائے مولانا فضل الرحمن کے بیٹے کو اغوا کرنے کی کوشش کیوں کی گئی ؟ صوبائی حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے ، میں اسے مسترد کرتا ہو ں۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی نہیں ہوگا تو سرمایہ کاری نہیں ہوگی، آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ سندھ کے عوام سے وعدہ کرتا ہوں سکھر حیدرآباد موٹروے ہر صورت بنائیں گے ، نوازشریف نے شہبازشریف کو مجبوراً وزیر اعظم بنایا، ہم نے اپوزیشن کو وزیراعظم بنانے کی دعوت دی ، اپوزیشن کارکردگی نہ دکھا سکنے کی وجہ سے وزارت عظمیٰ لینے سے بھاگ گئی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی نے بجٹ اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کر دیا۔
اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،دنیا نیوز) وزراء کی عدم موجودگی پر پاکستان تحریکِ انصاف نے سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ حکومت کی جانب سے وزراء فوری ایوان میں آئیں۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ فوری طور پر ایک یا دو وزراء کو ایوان میں بلائے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر لائیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر حکومتی وزراء ایوان میں آگئے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لائے ۔پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے ایوان میں آنے کے بعد پھر واک آؤٹ کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کورم پورا کرے ، کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، ایوان میں ابھی تک وزراء نہیں آئے ، ہم پھر واک آؤٹ کرتے ہیں۔اس سے قبل سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینیٹ میں حکومتی بینچوں پر کوئی حکومتی وزیر نہیں، ایوانِ بالا میں وزراء کی نشستیں خالی ہیں۔
سینیٹر کامل علی آغا نے پی ٹی آئی رہنما سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا ، ان کا اعتراض جائز ہے ، ایوان میں منسٹر نام کی مخلوق موجود نہیں، حکومت کو تنبیہ کی جائے ۔ علاوہ ازیں سینیٹ میں نئے مالی سال کے بجٹ پر جاری بحث میں ممبران نے کہا کہ بجٹ میں ہماری تجاویزکوشامل کیاجائے اور نئے مالی سال کے بجٹ کو عوام دوست بنایا جائے پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے سندھ میں پاک پی ڈبلیو ڈی کے منصوبے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ۔حکومت نے ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے تحت مختلف منصوبے ختم کردئیے اور پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کے بعد دیگر صوبوں کو منصوبے دے دئیے گئے مگر سندھ کو منصوبے دینے کی بجائے وفاق نے اپنے پاس رکھے ہیں جو کہ زیادتی ہے یہ منصوبے سندھ حکومت کو دئیے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت تمام صوبوں کے ساتھ مساوی رویہ رکھے ۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہاکہ نئے مالی سال کا بجٹ بم کی طرح حکومت پر گرے گا جبری طور پر کسی کو مسلمان نہیں کیا جاسکتا قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے ۔ علاوہ ازیں ایوان بالا نے نے پانچ بلوں پر قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کرنے کی میعاد میں 60 یوم کی توسیع کی منظوری دیدی ۔