پی این ایس سی بیڑے کیلئے لیز پر بحری جہاز لیا جائے ،شہباز شریف

 پی این ایس سی بیڑے کیلئے لیز پر بحری جہاز لیا جائے ،شہباز شریف

اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی )وزیر اعظم شہباز شریف نے پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے دو ہفتے میں پی این ایس سی کا بزنس پلان پیش کیا جائے جس میں قومی خزانے سے سالانہ 4 بلین ڈالر کا بوجھ ختم کرنے کا لائحہ عمل شامل ہو۔

جمعہ کو وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے کہا پی این ایس سی کے بیڑے میں بحری جہاز کم ہونے کی وجہ سے سمندر کے راستے تجارت پر قومی خزانے سے سالانہ 4 بلین ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے ۔وزیر اعظم کو پی این ایس سی کی کارکردگی پر بریفنگ میں بتایا گیا ادارے کے پاس مختلف نوعیت کے دس بحری جہاز ہیں جو 724,643 ٹن کارگو لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف سے اراکین قومی اسمبلی شاکر بشیر عوان، احمد رضا مانیکا، ریاض الحق جاج، ڈاکٹر حفیظ الرحمن دریشک اور وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔ملاقاتوں میں متعلقہ حلقوں کے امور سمیت ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ارکان نے وزیر اعظم کو عوام دوست اور پاکستان کی معاشی مسائل کو حل کرنے کے لئے کامیاب بجٹ پیش کرنے پر مبارک باد دی۔

دریں اثنائوزیر اعظم شہباز شریف نے مالیاتی بل (بجٹ) 2025 کی ترامیم پر تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی میں وزیر قانون، وزیر اقتصادی امور اور چیئرمین ایف بی آر بھی شامل ہیں۔چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کاکہنا ہے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں کمیٹی ترامیم کا ازسرنو جائزہ لے گی اور جلد سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا ٹیکس فراڈ پر تفتیش ضابطہ فوجداری 1898 کے تحت ہوگی، مجوزہ ترامیم گرفتاری کے اختیارات کو محدود اور شفاف بناتی ہیں، گرفتاری اب صرف کمشنر ان لینڈ ریونیو کی منظوری کے بعد ممکن ہوگی۔پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں شہبازشریف نے کہا پاکستان نے لاکھوں افغان بھائیوں کی میزبانی کی ،پاکستان نے ہمدردی، سخاوت اور مہمان نوازی کی اقدار کو برقرار رکھا ،امیدہے واپس جانے والے افغان خیرسگالی کیلئے پل کا کام کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا آئیے ہم انسانیت، ہمدردی اور تعاون کی بنیادی اقدار کے فروغ کاعہدکریں۔انہوں نے کہا عالمی تنازعات کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج بین الاقوامی قوانین کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے روکنا اور حل کرنا چاہیے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں