ایران کا ایٹمی پروگرام جاری وساری رہے گا، ایرانی سفیر

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اپنے رپورٹر سے)پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ 15 جون کو ایران کے امر یکی نمائندوں سے مذاکرات طے تھے، مگر مذاکرات سے دو روز قبل 13 جون کو ایران پر حملہ کیا گیا۔۔۔
صیہونی ناجائز حکومت خود این پی ٹی کی ممبر نہیں وہ ایران پر الزامات لگا رہی ہے، ایسے ملک پر حملہ کیا گیا جو خود این پی ٹی کا ممبر ہے، ایران کے ایٹمی پروگرام پر آئی اے سی کے کی سخت نگرانی ہے، صیہونی حکومت اور امریکا کی جانب سے ایران پر اٹیک کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کروں گا، انہوں نے کہا کہ دو مرتبہ امریکا کی 18 انٹیلی جنس ایجنسیز نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے ، ہمارے سپریم لیڈر نے بھی کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے ، ہم فلسطین اور غزہ میں نسل کش حکومت کے خلاف ایک سخت پوزیشن لئے ہوئے ہیں ،اس وجہ سے ہم پر حملہ کیا گیا، ہم اپنا بھرپور دفاع کریں گے ،صیہونی حکومت ایران کے بنائے ہوئے میزائلز کا سامنا نہیں کر سکی ،جب صہیونی حکومت اپنا دفاع نہیں کر پائی تو امریکا کو میدان میں لایا گیا ،اسی لئے امریکا نے ایران پر حملہ کیا، ہمیں اپنا بھرپور دفاع کریں گے ،ہمیں مسلمانوں کی مدد حاصل ہے ، ہمیں اس پر ا طمینان ہے ، پاکستان کی حکومت صدر وزیراعظم اور وزیر دفاع نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے ، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں بھی پاکستان نے دیگر ممالک سے مل کر کر اس کی مذمت کی، جنگ ابھی جاری ہے ، صہیونی حکومت اس علاقے میں ایک امریکی اڈا ہے ،اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں بلکہ ناجائز حکومت ہے ،امریکن صہیونی حکومت کی جہا ں بھی مدد کریں گے ہم نشانہ بنائیں گے ،امریکا ہم سے ہزاروں کلومیٹر دور ہے ، لیکن جارح کے طور پر اس خطے میں موجود ہے ،جہان تک ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملے کا معاملہ ہے نہیں معلوم کس حد تک نقصان پہنچا، ایران کا ایٹمی پروگرام ہمارے سائنسدانوں کے دماغوں میں ہے ،ہمارا ایٹمی پروگرام جاری و ساری رہے گا ،ٹرمپ نے کانگریس کی نصیحت بھی نہیں مانی، قاسم سلیمانی کو شہید کرنے میں ٹرمپ کا ہاتھ ہے ،فلسطین کے مقبوضہ علاقے ٹرمپ نے اسرائیل کو دئیے ،ٹرمپ نے دیگر ممالک کی فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی معاہدے کو نہیں مانا، روس نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کا ساتھ دیا ہے، امید ہے مستقبل میں بھی روس ایران کے ساتھ کھڑا ہو گا یہ جنگ عالم اسلام کی جنگ ہے، ہم یہ جنگ لڑیں گے اور دیگر ممالک صہیونی جارحیت سے بچ جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ مسلمان ممالک کو اس جنگ میں نہ گھسیٹا جائے امریکہ چاہتا ہے اس جنگ کو اس خطے میں پھیلا دیا جائے، ہماری کوشش ہے کہ کسی اسلامی ملک کی سرزمین پر جنگ نا پھیلے، اسرائیل اور امر یکا تو چاہتے ہیں مسلمان ملکوں میں زمینی جنگ سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچے جب سے ایران میں انقلاب آیا تک سے رجیم چینج کی خواہش امریکہ کی رہی، جو بھی امریکی صدر آیا اس نے مذاکرات کے راستے ایران میں رجیم چینج کی کوشش کی، امریکہ کی ایران میں رجیم چینج کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔