ٹیکس ریلیف کو پورا کرنے کیلئے 36 ارب کے نئے ٹیکس

ٹیکس ریلیف کو پورا کرنے کیلئے 36 ارب کے نئے ٹیکس

اسلام آباد (مدثرعلی رانا) فنانس بل 2025-26 کی منظوری سے قبل ہی 36 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگا دئیے گئے، تنخواہوں میں 10فیصد اضافے، 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد عائد کرنے اور سولر پر سیلز ٹیکس میں کمی کے باعث پیدا ہونے والے گیپ کو پورا کرنے کیلئے 36 ارب روپے کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔۔۔

 آئندہ مالی سال کیلئے 14 ہزار 131 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36 ارب کا گیپ آ گیا ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ نئے ٹیکسز خلاء کو پُر کرنے کیلئے لگائے گئے ۔سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں فنانس بل 2025-26 اور مزید نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری دے دی گئی۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ 36 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کیلئے 3 مختلف ریونیو میئرز لئے گئے ہیں، انڈسٹری سے فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز منظور ہو گئی، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی گئی ۔میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس کو بڑھا کر 29 فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی کمیٹی میں منظوری ہو گئی ۔کمیٹی تجاویز کو کل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔نئے ٹیکس اقدامات سے تنخواہوں میں 6 کی بجائے 10 فیصد اضافے سے پیدا ہونے والا 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا ،سولر پینلز پر بجٹ میں 18 فیصد عائد ٹیکس 10 فیصد پر لایا گیا جسے سے پیدا ہونے والا 8 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا ۔چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس کیلئے تجاویز بھجوائی گئی ہیں اگر نئے ٹیکس اقدامات نہیں لیتے تو سولر پر ٹیکس 18 فیصد ہی کرنا پڑتا اور تنخواہوں میں اضافے کیلئے صرف 6 فیصد کی تجویز بھی من و عن ماننا پڑتی، قائمہ کمیٹی خزانہ نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کیلئے ایف بی آر تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی، خزانہ کمیٹی کی الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس عائد نہ کرنے کی تجویز کو وزیرخزانہ نے ماننے سے انکار کر دیا ۔قائمہ کمیٹی نے ای وی پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی ،چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگنا چاہیے ، وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ اگر ہائبرڈ پر ٹیکس واپس ہوتا تو یہ پروسیجر دوبارہ سے کرنا پڑے گا، آئی ایم ایف شرائط کے تحت ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس واپس نہیں ہو سکتا، بجٹ دستاویزات میں شرائط کے تحت ریونیو میئرز کے ساتھ اخراجات شامل ہیں، اراکین کمیٹی نے تجویز دی کہ لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگا کر ہائبرڈ گاڑیوں سے واپس لیا جائے ،قانون میں وفاقی حکومت کے پاس ٹیکس چھوٹ کا اختیار ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جی ہاں قانون کے تحت وفاقی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے لیکن اب تو ہم شرائط کے تحت آئی ایم ایف سے طے کر چکے ہیں،وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ میں ایسی پوزیشن میں نہیں کہ اس پر کوئی فیصلہ کن رائے دے سکوں، ابھی وقت بھی نہیں ،معاشی ٹیم کی جانب سے ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس واپس لینے کی تجویز کو دوبارہ دیکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔چیئرمین کمیٹی کی آمد میں تاخیر کے باعث پہلے قائم مقام چیئرمین کمیٹی جواد حنیف کی زیرصدارت خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں قائم مقام چیئرمین کمیٹی جواد حنیف اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔اجلاس میں وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کی بھی رکن کمیٹی عمر ایوب سے تلخ کلامی ہوئی۔ خزانہ کمیٹی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بجٹ پر اعدادوشمار مانگنے کی وجہ سے ہوا ، وزیرمملکت بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ عمر ایوب معیشت کوپھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے ، کمیٹی رکن عمر ایوب نے وزیرمملکت بلال اظہر کیانی کو جواب دیتے ہوئے کہا آپ لوگ فارم 47 والے ہیں، عمر ایوب اور وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کے درمیان تلخ کلامی جھگڑے میں بدلنے کے باعث قائم مقام چیئرمین نے اجلاس میں وقفہ کر دیا ۔پھر قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئر مین سید نوید قمر کے پہنچنے پر کمیٹی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا ۔رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت عالمی حالات بہت زیادہ سنگین ہیں، امریکہ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ، اس کے خطے پر بڑے منفی اثرات مرتب ہونگے ، ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہو سکتاہے حکومت بتائے بجٹ پر عالمی حالات کے کیا اثرات مرتب ہونگے ، وزیرمملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ اوگرا کا بیان ہے کہ ملک میں تیل کے ذخائر پورے ہیں۔ وزارت پٹرولیم صورتحال مانیٹر کر رہی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں