لبنان، یمن اب ایران: ہم آج نہ بولے تو ہمارے لئے کوئی نہیں بولے گا : بلاول بھٹو

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر، نامہ نگار، سٹاف رپورٹر) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر پہلے عراق پر حملہ کیا گیا، پھر وہ لبنان آئے، یمن آئے اور اب ایران آگئے، اگر ہم آج نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو ہمارے لیے کوئی بولنے والا نہیں ہوگا۔ اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہوگا۔
بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں مانتا تو پاکستان جنگ کریگا،اب بھارت کے پاس دو ہی آپشنز ہیں، بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے ، اگر خلاف ورزی کرے گا تو تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے ۔قومی اسمبلی کااجلاس سپیکر سردارایازصادق کی زیرصدارت ہوا ۔بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں،صہیونی ریاست سب سے پہلے فلسطین کی طرف بڑھی، دنیا نے آواز نہیں اٹھائی، اس کے بعد وہ لبنان کی جانب گئے ، ہم نے آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ہم لبنانی نہیں ہیں، اس کے بعد اسرائیل نے یمن پر حملے کیے ہم نہیں بولے کیونکہ ہم یمنی نہیں ہیں۔ ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، ایران کی ملٹری قیادت کو جنگ کے میدان میں نہیں بلکہ ان کے گھر میں ٹارگٹ کیا گیا ، ایرانی سائنسدانوں کو ٹارگٹ کیا، سب سے بڑی خلاف ورزی ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ کل امریکا نے ایران کی ایٹمی سائٹ پر حملہ کیا، ایران میں ایٹمی تنصیبات پر حملے میں اگراخراج ہوتا تو سارے خطے خصوصاًپاکستان پر اثرات ہوتے ، امریکا کے لوگ اس جنگ کی حمایت نہیں کرتے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کوجنگ، سفارت کاری اور بیانیے کے میدان میں شکست دی ، بھارت نے پہلگام دہشت گردی کے واقعہ کے بعد سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا کہا، پانی روکنے کی دھمکی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ، اگر پانی روکا گیا تو ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی، ہم جانتے ہیں ہماری افواج، ایئرفورس بالکل تیار ہیں، اب بھارت کے پاس دو ہی آپشنز ہیں، بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے ، اگر خلاف ورزی کرے گا تو تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے ، زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے ، بجٹ میں کسانوں کے لئے کچھ نہیں ، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ فی الفور ملک میں زرعی ایمر جنسی نافذ کی جائے ۔ بلاول بھٹو نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہمارے خطے میں بھی نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی ہے ، پاکستان کاپانی روکنے کی دھمکی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے ۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ امریکا کا صدر کہتا ہے کہ ثالثی ہو، بھارت کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ کہنے والی بات سے پیچھے ہٹ چکا ہے ۔ بجٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے وفاقی بجٹ کی حمایت کرتا ہوں۔سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹونے کہا کہ جب بھارت نے کشمیر پر حملہ کیا تو اس وقت کے وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں؟ کیا میں جنگ شروع کر دوں؟۔ موجودہ حکومت نے بھارت کے جہاز گرائے اور دشمن کو شکست دی۔ سابق حکومت کے دور میں کشمیر کو اندرونی معاملہ بنا دیا گیا تھا، مگر آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ کشمیر ایک عالمی تنازع ہے ۔ ہم کشمیر کے عوام کو انصاف دلوائیں گے ۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن خصوصاً پی ٹی آئی کے اراکین نے احتجاج کیا، پیپلزپارٹی نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر اپوزیشن شور شرابا کرے گی تو وہ بھی عمر ایوب سمیت کسی کو بولنے نہیں دیں گے ۔ پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ اور پی ٹی آئی کے نثار جٹ کے درمیان لڑائی کے باعث اڑھائی گھنٹے ایوان کی کارروائی رکی رہی۔سینیٹ کی سفارشات پر بحث شروع ہوئی تو سپیکر نے عمر ایوب کو سفارشات پر بحث شروع کرنے کا کہہ دیا، عمر ایوب کو خطاب کا موقع دینے پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے ایوان میں کھڑے ہو کر نعرے بازی کی اور واضح کیا کہ بلاول کی تقریر کے دوران مداخلت پر وہ اب اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دیں گے ۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے بلاول بھٹو پر سخت تنقید کی جس پر پیپلزپارٹی کے اراکین شدید غصے میں آگئے اور سپیکر ڈائس تک پہنچ گئے ، سپیکر نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے اقبال آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آپ اسمبلی نہیں چلنے دیں گے ۔مسلم لیگ ن کے رکن طارق فضل چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ وہ جا کر بلاول بھٹو سے درخواست کریں کہ اپنے اراکین کو سمجھائیں اور عمر ایوب کو بات کرنے کا موقع دیں تاکہ ایوان کی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہ سکے۔
سپیکراسمبلی نے ایجنڈا آئٹم تین تھوڑی دیر کیلئے مؤخر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو بجٹ بحث سمیٹنے کی ہدایت کر دی، ایاز صادق نے کہا کہ ایوان کا ماحول اقبال آفریدی نے خراب کیا، سکیورٹی کو بلائیں۔پیپلز پارٹی اراکین کے احتجاج کے بعد عمر ایوب کو مائیک نہ دیا گیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی تقریر کے دوران پھر اپوزیشن نے شور شرابا کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے سامنے احتجاج کیا، جبکہ رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے حنیف عباسی سے ہاتھا پائی کی۔ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے خطاب کے دوران شور شرابا کرنے پر پی ٹی آئی ارکان کو ذہنی مریضوں کا ٹولہ قرار دے دیا۔ راجا پرویز اشرف کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے لیڈر کو انٹرپٹ کریں گے تو ایک بندے کو نہیں بولنے دیں گے ۔ پی ٹی آئی کے نثار جٹ نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے سارجنٹ نے میرا بٹن توڑ کر میرے ہاتھ میں دیاہے ، میں یہ ایوان کو دکھا رہا ہوں ۔ میرے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہے ۔ ایوان میں بیٹھے ہوئے شرم آرہی ہے ۔نثار جٹ نے بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ بلاول بھٹو کو ناکام دورہ کرنے پر مبارکباد پیش کرتاہوں وہ سفارتکاری نہیں بلکہ سیر کرکے آئے ہیں۔ اسی دوران شازیہ مری نے احتجاج شروع کردیا۔
آغا رفیع اللہ کھڑے ہوگئے جس پر نثار جٹ نے کہا بیٹھ جا ئو،اس دوران دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ،دونوں ایک دوسرے کی طرف لڑنے کے لئے دوڑ پڑے ۔ دونوں اطراف کے لوگوں نے بیچ بچائو کروایا ۔ پی ٹی آئی کے عادل بازئی نے رفیع اللہ کو پکڑے رکھا اور لڑائی نہ ہونے دی جس پر سپیکر نے ماحول کی نزاکت کو بھاپتے ہوئے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ تک ملتوی کردی جو تقریباًاڑھائی گھنٹے تک رکی رہی ، سپیکر چیمبر میں دونوں پارٹیوں کو بلایا گیا ۔ اڑھائی گھنٹے تک مذاکرات ہوتے رہے ،پیپلزپارٹی اپنی ضد پر اڑ گئی کہ فلور پر آکر معافی مانگیں گے تو پھر اجلاس چلے گا ۔ سپیکر نے مصلحتی کردار ادا کرتے ہوئے دونوں فریقین کے درمیان صلح کروائی۔ دونوں اطراف سے ایوان میں معذرت کی گئی ۔ صلح کروانے پر ارکان نے سپیکر کے کردار کو سراہا۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو معلوم نہیں کہ اس کو حکومتی بینچز پر بیٹھنا ہے یا اپوزیشن میں۔ بجٹ کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ ہوگیا ہے آصف زرداری نے 8 جولائی 2024 کو سندھ کی عوام کا گلا کاٹا اور چولستان کینال کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیل کا ذخیرہ 14 دن کا ہے جس دن اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تھا میں نے اسی دن کہا تھا تیل کے ذخائر چیک کر لیں۔