قومی اسمبلی :وزارت دفاع کے 2608ارب کے مطالبات زر منظور
اسلام آباد(نامہ نگار، سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ) قومی اسمبلی نے وزارت دفاع کے 26 کھرب 8 ارب 72 کروڑ 95 لاکھ روپے کے پانچ مطالبات زر کی منظوری دے دی جبکہ دفاعی بجٹ پر اپوزیشن کی پیش کردہ 22 کٹوتی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔
کٹوتی کی تحریک میں اپوزیشن نے کہا کہ تینوں مسلح افواج کا بجٹ کم کرکے ایک روپیہ کیا جائے ۔وزیر دفاعی پیداوار رضا حیات ہراج نے کہا کہ وزارت دفاع پر کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئی ہیں، اپوزیشن وضاحت کرے کہ وہ یہ فنڈز کاٹ کر کس کو دینا چاہتی ہے ۔ایوان نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کے 66 مطالبات زر کی منظوری دی۔ توانائی ڈویژن کے مطالبات زر پر اپوزیشن نے کٹوتی کی 202 تحاریک پیش کیں جنہیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مسترد کردیا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں انوائرنمنٹل کوآرڈی نیشن کے ایک ارب 6کروڑ 84لاکھ روپے کے مطالبات زر منظور ہوئے ،وزارت مواصلات ڈویژن کے 59ارب ا کیاون کروڑ ستر لاکھ روپے کے تین مطالبات ز ر منظور ہو ئے ، اس دوران اپوزیشن نے شور شراباکرتے ہوئے کہاکہ اس پر گنتی کروائی جائے جس پر سپیکر نے مطالبات زر کے حق اور مخالفت کے لئے گنتی کروائی ۔مطالبات زر کے حق میں 116 جبکہ مخالف میں 32 ارکان نے رائے د ی جس پر اپوزیشن کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔اس بعد سپیکر نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اب ضرورت نہیں ۔
وزیر خزانہ نے وزارت دفاعی پیداوار کا ایک ارب 09کروڑ 30لاکھ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ زر، شعبہ اقتصادی امور کے بیس ارب چھیاسٹھ کروڑ پینتالیس لاکھ اکہتر ہزار کے دو مطالبات زر ،وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت و قومی ورثہ کے ایک سو سات ارب چالیس کروڑ پچپن لاکھ چوالیس ہزار کے پانچ مطالبات زر،فارن افیئرز کے باسٹھ ارب اٹھاون کروڑ سینتالیس لاکھ اکہتر ہزار کے دو مطالبات زر ، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کے تیس ارب سینتالیس کروڑ اکسٹھ لاکھ چھبیس ہزار کا ایک مطالبہ زر منظورہوا ۔ قومی اسمبلی نے کابینہ ڈویژن کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 81 ارب 45 کروڑ 15 لاکھ روپے سے زائد کے 29 مطالبات زر کی منظور کر لئے ۔ وزیر خزانہ نے کابینہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 68 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا ۔اس پر اپوزیشن نے کٹوتی کی 26 تحریکیں پیش کیں ۔وزیر خزانہ نے شعبہ کابینہ کیلئے 4 ارب 21 کروڑ 59 لاکھ روپے سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 17 تحاریک پیش کی گئی تھیں۔ جے یو آئی کی عالیہ کامران نے کٹوتی کی تحریک پیش کی جس کی وزیر خزانہ نے مخالفت کی۔ وزیر خزانہ نے ہنگامی امداد و بحالی کے لئے 2 ارب 92 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 3 تحاریک پیش کی گئیں ۔
شاہد ہ اختر علی نے تحریک پیش کی جس کی وزیر خزانہ نے مخالفت کردی ۔وزیر خزانہ نے ایٹمی توانائی کے لئے 20 ارب 8 کروڑ 20 لاکھ سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 2 تحاریک جمع کرائی گئیں جس کی وزیر خزانہ نے مخالفت کردی ۔وزیر خزانہ نے پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 2ارب 25 کروڑ 69 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا ،اس پر ایک کٹوتی کی تحریک جمع تھی ۔نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 3 ارب 39 کروڑ 10 لاکھ سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا گیاجس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 2 تحاریک جمع کرائی گئی تھیں۔ سول سروسز اکیڈمی کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 2 ارب 2 لاکھ 83 ہزار روپے سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا گیاجس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 2 تحاریک جمع کرائی گئی تھیں۔ وزیر خزانہ نے انٹیلی جنس بیورو کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 19 ارب 12 کروڑ 9 لاکھ 93 ہزار روپے سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی کوئی تحریک جمع نہیں کرائی ۔ ایوان سے اس کی منظوری دے دی ۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر وزیر خزانہ پر طنز کرتے ہوئے سپیکر کو مخاطب کیا کہ یہاں پولی کلینک کے ڈاکٹرز کو لے آئیں ان کا بلڈ پریشر تیز ہورہا ہے ۔ پی ٹی آئی کی زرتاج گل نے کہاکہ کابینہ کے لئے اتنا بڑا بجٹ رکھا جارہا ہے اس کی کارکردگی کیا ہے ۔عوام کو مہنگائی کا رگڑا لگایا جارہا ہے ۔ کابینہ کی تنخواہوں میں بھاری اضافہ کیا گیا ہے ۔ پنجاب میں سب دی ماں آگئی ہے تے بجٹ وی سارا کھا گئی اے چل رہا ہے ۔