تحریک انصاف کو ایک اور جھٹکا:پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر26ارکان معطل،نااہلی ریفرنس بھی تیار،توڑ پھوڑ پر 10کو جرمانہ

تحریک انصاف کو  ایک اور جھٹکا:پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر26ارکان معطل،نااہلی ریفرنس بھی تیار،توڑ پھوڑ پر 10کو جرمانہ

لاہور(سیاسی نمائندہ،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں )مخصوص نشستیں چھن جانے کے بعدتحریک انصاف کو پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران احتجاج کرنا مہنگا پڑ گیا، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اپوزیشن کے 26 ارکان کو معطل کر دیا اور انکی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان کر دیا۔

سپیکر نے 16جون کے بجٹ اجلاس کے دوران پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کرنے پر تحریک انصاف کے 10 ارکان کو 20 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ بھی عائد کر دیا ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کیلئے معطل کیا گیا ہے ،ان پر وزیراعلیٰ کی تقریرکے دوران احتجاج کرتے ہوئے قواعد کی سنگین خلاف ورزی، ہلڑ بازی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے اور نعرے بازی کا الزام ہے ۔سپیکر ملک احمد خان نے پریس کانفرنس میں کہاکہ ایوان میں اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے ، آپ تقریر کریں لیکن میرے ڈائس پر چڑھ کر محبوس نہ کریں، غنڈہ گردی کرنا کسی بھی سیاسی رہنما کا حق نہیں ، ایوان کو قواعد و ضوابط سے چلانا میری ذمہ داری ہے ۔انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے کہاکہ آپ کا لیڈر جیل میں ہے تو کس کا لیڈر جیل میں نہیں رہا، کسی ایک شخص کو چھڑوانے کیلئے پوری اسمبلی کی عزت و وقار کو داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا، کیا بانی پی ٹی آئی کو جیل کے اندر میں نے ڈال رکھا ہے ؟۔ ایوان میں کسی کو گالم گلوچ کی اجازت نہیں ، ایوان کو کسی صورت مچھلی منڈی نہیں بننے دوں گا،معطل کئے گئے ارکان کی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج دوں گا ۔ملک احمد خان نے کہا وہ شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں کیونکہ گزشتہ روز اسمبلی کے اندر جو طرز عمل اپنایا گیا وہ نہ صرف آئین اور قانون، بلکہ پارلیمانی روایات کے بھی منافی ہے ۔ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے فارم 45 یا فارم 47 پر مبنی جھوٹا بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے ، معطل ارکان نے ایوان میں ایجنڈا پیپرز پھاڑے ، خواتین ارکان پر کتابیں پھینکیں، نازیبا نعرے لگائے اور وزیر خزانہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی،جمہوریت کے نام پر ایوان کا تقدس پامال کرنے والوں کو اب جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج رکن اسمبلی کا آئینی و سیاسی حق ہے ، مگر گالم گلوچ، گریبان پکڑنا، ایوان کو یرغمال بنانا اور عدالتوں پر حملہ آور ہونا جمہوریت نہیں۔ معطل ہونے والے 26 ارکان میں ملک فہد مسعود ، تنویر اسلم ، سید رفعت محمود ، یاسر محمود قریشی ، کلیم اللہ خان ، انصر اقبال ، علی آصف ، ذوالفقار علی ، احمد مجتبیٰ چودھری ، شاہد جاوید ، محمد اسماعیل ، خیال احمد ، شہباز احمد ، طیب رشید ، امتیاز محمود ، علی امتیاز ، سردار راشد طفیل ، رائے مرتضیٰ اقبال ، خالد زبیر نثار، اعجاز شفیع، ایمان کنول ، محمد نعیم ، سجاد احمد ، رانا اورنگ زیب ، شہباز امیر اور اسامہ اصغر گجر شامل ہیں۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے 16جون کو اسمبلی اجلاس میں ڈیسکوں پر چڑھ کر مائیک توڑنے والے 10 ارکان پر 20 لاکھ سے زائد کا جرمانہ عائد کیا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر 10 ارکان کو 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے فی کس ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ،جرمانہ کرنے کا فیصلہ ویڈیو شواہد کی بنیاد پر کیاگیا ۔نوٹیفکیشن کے مطابق ادائیگی 7 روز میں نہ کرنے پر پنجاب گورنمنٹ ڈیو ریکوری آرڈیننس 1962 کے تحت کارروائی ہوگی ۔پی ٹی آئی کے جن ارکان پنجاب اسمبلی کو جرمانہ کیاگیاان میں جاوید کوثر، اسد عباس، تنویراسلم ، رفعت محمود، محمد اسماعیل، شہباز احمد، امتیاز محمود، خالد زبیر، رانا اورنگ زیب اور احسن علی شامل ہیں۔اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ہم احتجاج کریں گے چاہے ہمیں ڈی سیٹ کر دیں یا جرمانے لگا دیں۔

پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی جماعت کا فیصلہ تھا ایوان میں اور باہر احتجاج کریں گے ،ہمیں احتجاج کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ،سپیکر کی باڈی لینگویج سے لگتا تھا کہ وہ دباؤ میں ہیں، انکی کچھ مجبوریاں ہیں ، سپیکر نے مجھے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران احتجاج مت کیجیے گا،ہم وزیراعلیٰ کے سامنے احتجاج نہیں کرینگے تو کس کے سامنے کرینگے ؟۔ آپ سمجھتے ہیں ہم چیف منسٹر کے آگے جھک جائیں تو ہم نہیں جھکیں گے ،ہم نے تو معافی ان سے نہیں مانگی جن سے ساری دنیا معافی مانگتی ہے ۔پنجاب اسمبلی اجلاس میں سپیکر احمد خان نے 26 اپوزیشن ارکان کی معطلی سے متعلق رولنگ پڑھ کر سنائی، انکا کہناتھاکہ میں نے ہمیشہ ایوان کو آئین اور روایات کے مطابق چلانے کی کوشش کی، بدقسمتی سے اپوزیشن ارکان نے میری رولنگ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مجھے سخت ایکشن لینے کیلئے مجبور کیا۔صوبائی وزیرمجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں،ایک پارٹی جس نے الیکشن ہی نہیں لڑا اسے مخصوص نشستیں کس طرح دے سکتے ہیں۔سپیکر نے اپوزیشن ارکان کی تربیت کی بہت کوششیں کی جو رائیگاں گئیں۔ اجلاس میں سانحہ دریائے سوات پر وزیرِ اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کے مستعفی ہونے سے متعلق قرارداد اپوزیشن کی عدم موجودگی میں متفقہ منظور کر لی گئی،قرارداد میں یہ بھی کہاگیاکہ حادثہ کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے اورآئندہ ایسے سانحہ سے بچنے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں ۔بعدازاں اجلاس میں ضمنی بجٹ 2024-25 پر عام بحث کا آغاز کیا گیا اور کل صبح 11بجے تک ملتوی کردیاگیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں