27 دن باقی، اپوزیشن بات کرلےور نہ نااہلی کا فیصلہ آجائیگا : سپیکر پنجاب اسمبلی

27  دن باقی، اپوزیشن بات کرلےور نہ نااہلی کا فیصلہ آجائیگا : سپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور(کامرس رپورٹر، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد نے کہا ہے کہ پارلیمانی پارٹی بیٹھ کر بات نہیں کرے گی تو 63 ٹو کا فیصلہ سامنے آجائے گا، اپوزیشن کے خلاف ریفرنس کا فیصلہ کرنے میں ابھی 26 سے 27 دن باقی ہیں، اپوزیشن بات کرلے ورنہ نااہلی کا فیصلہ آجائیگا، ارکان کی معطلی کے احکامات حکومتی ارکان کی درخواست پر کئے ہیں۔

میں ایک سیاسی آدمی ہوں، میری بنیاد کسی رکن کی معطلی پر نہیں کھڑی ہوئی، ابھی میری ساری توجہ اس چیز پر ہے کہ ایوان کو کیسے چلانا ہے ، کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟ میں کسی کے حق نمائندگی کو چھیننے کے حق میں نہیں ہوں۔ آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی ہے ، جسے جمہوریت کیخلاف استعمال کیا گیا، میں آرٹیکل 62 اور 63 کا شدید مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین کی ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے ۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کا بھی پورا موقع دیا، مجھے اس ہاؤس میں آئے 2 دہائیاں ہوچکی ہیں، ایک بھی بجٹ تقریر آج تک نہیں سن سکا، کسی ایک وزیر خزانہ کی تقریر بھی میرے حافظے میں نہیں، پارلیمنٹ یا اسمبلیاں ڈیڈ ہاؤس نہیں ہوتے وہاں زندہ لوگ بیٹھتے ہیں۔ملک احمد خان نے کہا کہ ماضی میں کچھ غلطیاں مجموعی طور پر ہوئیں جس کے نتائج سب نے بھگتے ، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا، بجٹ تقاریر کے دوران اتنی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی کہ تقریر نہیں سنی جا سکی۔ میں اپنے آئینی اختیارات سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ عدالت پر سوالیہ نشان ہے ، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں، پانامہ کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے سپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے ، اس اسمبلی کو تماشا گاہ نہیں بننے دیں گے ۔ میں نہیں چاہتا کہ کل مجھے بھی کوئی ایسا لکھے جیسے آصف سعید کھوسہ کو لکھا گیا۔آپ کا لیڈر آج جیل میں ہے تو جاؤ عدالت میں بات کرو باقی بھی جاتے تھے ، جیلوں میں بیٹھے لوگوں کی ماؤں کے جنازے اٹھے ہیں، میرے پاس جو آئین کی دفعہ 63اے میں لکھا ہے وہ پڑھ کر سنا دیا ہے ۔ملک احمد خان نے کہا کہ کیا آصف زرداری کو اسمبلی میں شورشرابے سے کوئی ریلیف ملا ہے؟ کیا نوازشریف، شہبازشریف یا کسی اور کو اسمبلی میں شورسے فائدہ ہوا ہے، میرے پاس خاتون رکن اسمبلی کی ہراسانی سے متعلق درخواست آئی ہے ۔تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے ججوں کے ذریعے یہ اصول بنا دیا تھا کہ ممبران کی شکایت پر سپیکر ممبران کو نااہل کر سکتا ہے۔ اب بھی وقت ہے سب ہوش کے ناخن لیں ۔ پارلیمانی پارٹیاں مل بیٹھ کر بات کریں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میرے پاس ابھی وقت ہے کہ کیا فیصلہ کرتا ہوں ۔جو سخت بھی ہو سکتا ہے ۔پارلیمنٹ کا حسن ڈائیلاگ ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں