حکومت مزید نوکریاں نہیں دے سکتی ادارے چلانے کی پالیسی ناکام:قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری کی بریفنگ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں سرکاری ملازمین کیلئے اثاثے لازمی ظاہر کرنے کا سول سرونٹس ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، اجلاس میں حکومت نے واضح کیا ریاست اب مزید سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں، سرکاری ادارے براہ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے ۔
چیئرمین کمیٹی ابرار احمد کی زیر صدارت اجلاس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ‘رائٹ سائزنگ’ پالیسی کے تحت بیوروکریسی کے اختیارات محدود کیے جا رہے ہیں، کئی حکومتی کمپنیاں جو کاروبار کر رہیں لیکن منافع بخش نہیں، انہیں بند کیا جائے گا یا نجکاری کے ذریعے چلایا جائے گا، غیر ضروری سرکاری ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا اور وزارتوں میں ضم کیا جائے گا۔ اجلاس میں سول سرونٹس ترمیمی بل 2024 پر غور ہوا جس کے تحت سرکاری ملازمین کیلئے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد کئی کام صوبوں کو منتقل ہو چکے ، وفاقی حکومت بعض اداروں کو ختم یا ضم کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ حکومت نجی شعبے میں نوکریاں پیدا کرے گی۔ خورشید شاہ نے کہا اداروں کو ٹھیک کیا جاتا ہے ، ختم نہیں۔ سیکرٹری کابینہ نے کہا بعض مرتبہ بازار میں چیزیں سستی اور یوٹیلیٹی سٹورز پر مہنگی ملتی تھیں۔ آغا رفیع اللہ نے کہا 1998 تک یوٹیلیٹی سٹورز بہت منافع بخش ادارہ تھا، پرویز مشرف نے آرڈیننس کے ذریعے اسے سیاسی رنگ دیا، انہوں نے بل کی منظوری پر احتجاج کیا اور کہا قانون سازی میں جلد بازی مناسب نہیں۔ کمیٹی نے بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل 2025 بھی منظور کیا گیا جس سے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کو حاصل ہوگا۔ آسان کاروبار بل 2025 اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا، بورڈ آف انویسٹمنٹ کے حکام نے بتایا بل کے تحت پاکستان بزنس پورٹل اور ای-رجسٹری قائم کی جائے گی، تاکہ کاروبار کے این او سی اور رجسٹریشن کا عمل ایک چھت تلے مکمل ہو۔ حکام کے مطابق 800 سے زائد ریگولیٹری ادارے اور 27 سے 28 وزارتیں مختلف امور دیکھ رہیں جنہیں مربوط بنانے کی ضرورت ہے ، بل کی منظوری سے کاروباری ماحول میں بہتری اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے ۔