پختونخوا سٹیز امپروومنٹ پراجیکٹ ، 32ارب کی بے ضابطگیاں

 پختونخوا سٹیز امپروومنٹ پراجیکٹ ، 32ارب کی بے ضابطگیاں

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبر پختونخوا سٹیز امپروومنٹ پراجیکٹ میں 32 ارب کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، یہ سنگین الزامات خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبران کی جانب سے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سپیکر بابر سلیم سواتی کو لکھے گئے خط میں سامنے آئے ہیں۔

شکایت کرنے والوں میں تحریک انصاف کے ارکان سمیت ایم پی اے سجاد اللہ (جے یو آئی ایف)، محمد ریاض، تاج محمد، اور منیر حسین لغمانی شامل ہیں۔ خط کے مطابق ایک غیر رجسٹرڈ غیر ملکی کمپنی کو غیر قانونی طور پر مالی فائدہ پہنچایا گیا اور پاکستانی و غیر ملکی کمپنی کے جوائنٹ وینچر کو اربوں روپے کا پراجیکٹ الاٹ کیا گیا۔ یہ پراجیکٹ پشاور، ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان، اور مینگورہ میں شہری انفراسٹرکچر بہتر بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا تاہم بولی کے وقت مذکورہ کمپنی ایف بی آر، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ نہیں تھی۔خط میں کہا گیا ہے کہ گراؤنڈ پر بہت کم کام ہونے کے باوجود کمپنی کو 32 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ارکان اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کو قومی احتساب بیورو (نیب)، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے ۔چیئرمین پی اے سی بابر سلیم سواتی نے اس سنگین معاملے پر غور کے لیے 17 جولائی کو اجلاس طلب کرلیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں