غیرقانونی ایل پی جی ٹینکرز پر 10سال قید،2کروڑ جرمانہ کی تجویز
اسلام آباد(دنیا رپورٹ) غیرقانونی اور غیرمعیاری ایل پی جی ٹینکرز کے خلاف اوگرا کی جانب سے سخت قوانین تیار کر لیے گئے ہیں جن کے تحت مجوزہ ترامیم میں 10سال قید اور 2کروڑ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس چیئرمین عبدالقادر گیلانی کی زیر صدارت ہوا، اوگرا کی جانب سے 7 ماہ گزرنے کے باوجود مؤثر کارروائی نہ ہونے پر کمیٹی ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ جنوری میں ملتان میں پیش آنے والے واقعے پر تاحال کارروائی کیوں مکمل نہیں کی گئی۔ چیئرمین اوگرا مسرور احمد نے وضاحت دی کہ اُس وقت ملتان میں اوگرا کا دفتر موجود نہیں تھا، جو اب قائم کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی ٹینکرز کے خلاف سخت کارروائی اور فوجداری قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ پہلے صرف چھ ماہ قید اور تین ہزار روپے جرمانہ ہوتا تھا، اب یہ سزا 10 سال قید اور 2 کروڑ روپے جرمانے تک بڑھانے کی تجویز ہے ، تاہم ٹینکرز کے لائسنس تاحال منسوخ نہیں کیے گئے ۔ کمیٹی ارکان نے سوات موٹروے پر کھلے عام سی این جی فروخت ہونے اور اوگرا کے پاس ٹینکرز کی چیکنگ و ٹریکنگ نظام نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ رکن کمیٹی طاہر اقبال نے کہا کہ صرف سزائیں بڑھانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، لائسنس کی معطلی مؤثر اقدام ہوگا۔ اجلاس میں ایل پی جی ٹینکرز سے متعلق معاملہ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو بھجوا دیا گیا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں تمام سوالات کے تحریری جوابات پیش کیے جائیں۔ قومی اسمبلی کی منصوبہ بندی کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی۔