بلوچستان : پسند کی شادی، جرگے کے حکم پر نوبیاہتا جوڑے کا سرعام قتل : تحقیقات شروع 11 ملزم گرفتار کرلئے : وزیراعلیٰ

بلوچستان : پسند کی شادی، جرگے کے حکم پر نوبیاہتا جوڑے کا سرعام قتل : تحقیقات شروع 11 ملزم گرفتار کرلئے : وزیراعلیٰ

کوئٹہ،اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں، دنیا نیوز، سیاسی نمائندہ)بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو جرگے کے حکم پر سرعام گولیاں مار کر قتل کردیا گیا، واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ عید سے چند روز قبل پیش آیا، ریاست کی مدعیت میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا، اب تک 11 مشتبہ ملزموں کو گرفتار کیا جا چکا، تحقیقات جاری ہیں۔

دوسری طرف پاکستان علماء کونسل نے فتویٰ دیا ہے کہ غیرت کے نام پر بیگناہ عورت یا مرد کو قتل کرنا غیر شرعی اور دہشت گردی ہے ۔تفصیلات کے مطابق 20 سے زائد مسلح افراد نے پسند کی شادی کرنیوالے نوبیاہتا جوڑے کو پہاڑوں پر لے جاکر فائرنگ کرکے قتل کردیا ، وقوعہ کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں تمام لوگ براہوی زبان میں بات کر رہے ہیں اور ان کا لہجہ وہی ہے جو کوئٹہ اور مستونگ کے مختلف علاقوں میں بولا جاتا ہے ۔ کسی پہاڑی مقام پر بنائی گئی ویڈیو میں کچی سڑک کے اردگرد ویرانہ ہے ۔ جائے وقوعہ پر متعدد ویگو ڈالے اور جیپیں دیکھی جا سکتی ہیں جہاں کئی افراد موجود ہیں۔بظاہر یہ افراد سرخ لباس اور گندمی چادر میں ملبوس ایک خاتون کو گاڑیوں سے کچھ دور کھڑا ہونے کا کہتے ہیں۔ اس دوران خاتون براہوی زبان میں کہتی ہیں کہ ‘‘صرف گولی کی اجازت ہے ، اس کے علاوہ کچھ نہیں’’ جس کے بعد وہاں موجود مرد کہتے ہیں کہ ہاں صرف گولی مارنے کی اجازت ہے ۔اس مکالمے کے بعد وہاں موجود مرد یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ‘قرآن مجید ان کے ہاتھ سے لے لو ۔ یہ واضح نہیں کہ قرآن خاتون کے ہاتھ میں تھا یا مرد کے ہاتھ میں تھا جبکہ اس کے ساتھ بعض لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ‘‘خاموشی خاموشی ’’ اس کے ساتھ ایک مرد گالیاں بھی دیتا ہے ۔خاتون کوئی مزاحمت نہیں کرتی بلکہ خاموشی سے گاڑیوں سے دور کھڑی ہو جاتی ہے ۔اس کے بعدفائرنگ کی جاتی ہے ۔ویڈیو میں یہ معلوم نہیں ہو رہا کہ پہلے مرد کو گولی ماری گئی یا خاتون کو تاہم پہلے مرحلے کی گولیاں چلانے کے بعد یہ آواز سنائی دی جاتی ہے کہ ‘‘اُس کو مار دو’’، جس پر بہت زیادہ گولیاں چلانے کی آواز آتی ہے ۔

اس دوران ایک شخص کسی ویڈیو بنانے والے پر ناراضگی کا اظہار بھی کرتا سنائی دیتا ہے جس کے بعد خاتون پر کوئی شخص دوبارہ چند گولیاں چلاتا ہے ۔ادھر ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں دکھائی گئی بربریت انسانیت سوز ہے ، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیر اعلیٰ نے ملوث ملزموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا ،ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا ۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پرسکیورٹی اداروں نے خاتون اور مرد کے قاتلوں تک رسائی حاصل کر لی ہے ، مقتولین کی شناخت بھی ہو چکی۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ \'\'ایکس\'\'پر واقعہ سے متعلق بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ افسوسناک واقعہ عید سے چند روز قبل پیش آیا، ویڈیو حال ہی میں منظر عام پر آئی، اور اب تک واقعہ میں ملوث 11مشتبہ ملزموں کو پکڑا جا چکاہے ، دیگر کی تلاش جاری ہے ۔دوسری طرف وفاقی وزیر انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جاری مذمتی بیان میں کہا ہے کہ دُگاری بلوچستان میں مبینہ جرگے کے حکم پر قتل انسانیت سوز ہے ، یہ غیرت کے نام پر قتل نہیں، غیرت کا قتل ہے ، بلوچستان حکومت سے سخت اور عبرتناک کارروائی کی توقع ہے ، خواتین کے حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے ، انصاف کی فوری اور غیرجانبدار فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ نے ہمارے اجتماعی ضمیر کو جھنجوڑکر رکھ دیا ،حکومتِ پاکستان ایسے غیر انسانی رواجوں کے خاتمے اور متاثرہ افراد کو فوری، غیر جانبدار اور مؤثر انصاف کی فراہمی کے لیے پُرعزم ہے ۔ وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور ویڈیو پر لکھا ہے کہ جن لوگوں نے ریاست کے خلاف بندوق ا ٹھائی ہوئی ہے ، وہ پہلے اس نظام کے خلاف آواز اٹھائیں جو آپکے آس پاس رائج ہے ، سارا پاکستان آپکے ساتھ کھڑا ہو گا۔ خواجہ آصف نے لکھا کہ اس ظلم کے نظام کے ذمہ دار آپکے بھائی بند ہیں ، دوسرے صوبوں سے آئے مسافر اور روزی روٹی کمانے والے مزدور نہیں ہیں جن نہتوں کو آپ گولیاں مارتے ہیں ، آپکی جدوجہد کی بنیاد منافقت ہے ، آپکی شناخت وطن دشمنی ہے ۔خواجہ آصف نے لکھا کہ ان دونوں بچوں نے پسند کی شادی کی، ڈیڑھ سال چھپ کر رہتے رہے پھرانہیں ڈھونڈ لیا گیا، جرگے نے واپسی کا جھانسہ دیا، وہ لوٹ آئے پھر جرگہ نے ان کی موت کا فیصلہ سنا دیا، پہلے لڑکے کو گولی ماری پھر لڑکی کو بھی گولیوں سے بھون دیا، قرآن پاک ہاتھ میں تھامے خاتون کی بے بسی بتا رہی ہے کہ اس کو مارنے والے یہ سارے مرد کتنے غیرت مند ہیں۔دریں اثناء چیئرمین پی پی بلاول بھٹو ،پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مذمتی بیانات میں کہا ہے کہ ملوث مجرم رعایت کے مستحق نہیں،ظالموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ،فرسودہ رسم و رواج کے خاتمے کے لیے قانون سازی ناگزیر ہے ۔

جماعت اسلامی کے رہنما سابق سینیٹر مشتاق احمد نے ایکس پر پوسٹ میں بہیمانہ واقعہ کی شدید مذمت کرتے کہا ہے کہ کیا پسند کی شادی جرم ہے ، کیا مرضی کا نکاح جرم ہے ؟۔جبکہ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا طاہر عقیل ، مولانا اسلم صدیقی، مولانا اشفاق پتافی، مفتی عمر فاروق اور دیگر نے جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان علماء کونسل وزیر اعلیٰ بلوچستان، گورنر بلوچستان ، آئی جی بلوچستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملوث افراد کیخلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جائیں ،ملوث درندوں کو فوری گرفتار کرکے اسی جگہ اسی انداز میں سزا دی جائے ، اسلام کسی صورت غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا ۔ دریں اثناء صدر سپریم کورٹ بار میاں محمد رؤف عطاء نے مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی صورت بلوچ یا کسی بھی صوبائی اور قومی ثقافت سے تعلق نہیں رکھتا، نہ ہی یہ قانون یا آئینِ پاکستان کے تحت کسی طور جائز یا قابلِ قبول ہیں، مجرموں کو جلد گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں