قاسم سلیمان کی آمدپر جمائما بشریٰ کو تحفظات،علیمہ پرجوش

قاسم سلیمان کی آمدپر جمائما بشریٰ کو تحفظات،علیمہ پرجوش

(تجزیہ: سلمان غنی) بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادگان قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد بھی مشکوک نظر آ رہی ہے جس کے حوالہ سے اصل تحفظات خود جیل میں بیٹھے ان کے والد اور ان کی والدہ کے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال میں ان کا پاکستان آنا اور پاکستان میں کسی احتجاج یا احتجاجی فضا کا حصہ بننا خطرے سے خالی نہیں، لہٰذا زیادہ قوی امکان یہی ہے۔

 کہ وہ پاکستان ہی نہ آئیں اور اگر ان کی پاکستان آمد ممکن نہیں بنتی تو پھر اس کے اثرات خود پی ٹی آئی اور اس کے احتجاج پر ہوں گے کیونکہ قاسم اور سلیمان کی آمد کی خبروں کے بعد پی ٹی آئی میں اس حوالہ سے خاصی ہلچل پائی جاتی ہے اور پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ قاسم اور سلیمان پاکستان آ کر جیل میں اپنے والد سے ملاقات کے بعد احتجاج کا حصہ بنیں گے اور پی ٹی آئی کا احتجاج نتیجہ خیز ہوگا،قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد کو تین خواتین کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے ، ایک طرف ان کی والدہ جمائما گولڈ سمتھ کے تحفظات ہیں اور وہ نہیں چاہتیں کہ عمران خان کو یہاں درپیش حالات کے بعد اپنے بیٹوں کو پاکستان بھجوا کر کوئی رسک لیں اور وہ اپنے تحفظات کا اظہار کرتی نظر آ رہی ہیں اور ان کے حوالہ سے یہ سگنل بھی آ رہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو پاکستان جانے کی اجازت نہیں دیں گی۔

دوسری طرف علیمہ خان ہیں جو ان کی پاکستان آمد بارے سنجیدہ اور پرجوش ہیں اور وہ سمجھتی ہیں کہ اس سے ایک خاص سیاسی اور احتجاجی کیفیت پیدا ہو گی اور خصوصاً جب وہ امریکا اور برطانیہ میں لابنگ کے بعد آئیں گے تو ان پر ہاتھ ڈالنا بھی مشکل ہو گا اور ان کا راستہ روکنا بھی ممکن نہیں ہوگا اور وہ یہاں ایسی فضا طاری کر سکیں گے جس کے نتیجہ میں حکومت پر دباؤ آئے اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا راستہ ہموار ہو،جبکہ تیسری خاتون بشریٰ بی بی ہیں، ان کے حوالے سے خبریں ہیں کہ وہ ان کی آمد کے ہی یکسر خلاف ہیں اور وہ نہیں چاہتیں کہ بانی پی ٹی آئی کے خاندان سے کوئی آگے آئے اور بڑا سیاسی کردار ادا کرے اور مستقبل میں پی ٹی آئی کی سیاست میں کوئی مقام حاصل کر سکے ۔بانی پی ٹی آئی کے بارے میں بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بچوں سے بات چیت اور ملاقات تو چاہتے ہیں لیکن وہ یہ نہیں چاہتے کہ وہ سیاسی محاذ پر آ کر کوئی عملی کردار ادا کریں۔

اس لئے ان کی آمد ڈانواں ڈول ہے حالانکہ ان نوجوانوں کی آمد کی خبروں سے پی ٹی آئی میں تحریک پیدا ہوئی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی آمد سے قیادت کا خلا پر ہوگا، لیکن پی ٹی آئی کے ہی بعض حلقے قاسم و سلیمان کی آمد کے بارے میں پرامید نہیں۔ ایک اہم پارٹی ذریعہ نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ موجودہ حالات میں خود بانی پی ٹی آئی بھی نہیں چاہیں گے کہ وہ یہاں آ کر کسی مشکل کاشکار ہوں۔لہٰذا اب دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی 5اگست کی تحریک شروع کر پائے گی؟ فی الحال احتجاجی تحریک اور احتجاج بیانات تک محدود ہے ، کسی بھی بڑے احتجاج کے لئے جس احتجاجی فضا کی ضرورت ہوتی ہے وہ خود پی ٹی آئی جاری نہیں کر پائی۔5اگست کے احتجاج کے حوالہ سے 31جولائی کو اسلام آباد میں اے پی سی کا بھی اعلان کیا گیا اور مذکورہ اے پی سی کے حوالہ سے کہا جا رہا ہے کہ یہ احتجاج کے ضمن میں پہلا قدم ہوگا۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالہ سے جماعت کے اندر یہ رائے بھی گردش کر رہی ہے کہ احتجاج کے آپشن کو بارشوں اور سیلاب کے باعث یوم آزادی یا اس کے بعد تک موخر کردیا جائے ،البتہ اس حوالہ سے حتمی اعلان 31جولائی کی اے پی سی میں ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں