نان فائلر سوشل میڈیا انفلو ئنسرز کیخلاف30ستمبر کے بعد سخت ایکشن ،تیاری مکمل
اسلام آباد(مدثرعلی رانا)ایف بی آر نے نان فائلر سوشل میڈیاانفلوئنسرزکیخلاف سخت ایکشنز کی تیاریاں کر لی ہیں ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹک ٹاکرز، انسٹاگرام و دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز جنہوں نے 30 ستمبر تک ٹیکس ریٹرن فائل نہ کی ان کے خلاف آئندہ ماہ اکتوبر سے سخت اقدامات کیے جائیں گے ۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات نادرا اور بینک سے حاصل کی جا رہی ہیں ،ایف بی آر میں مانیٹرنگ کے ذریعے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے انفلوئنسرزکا ڈیٹا چیک کیا جائے گا اور نان فائلرز کیخلاف سخت ایکشنز لیے جائیں گے ۔ سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے لیکن گوشوارہ جمع نہ کرانے والوں کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں ،سوشل میڈیا پرمہنگی گاڑیوں، مہنگے گھروں، مہنگے کپڑوں، مہنگی جیولری اور مہنگی گھڑیوں کی نمائش کرنے اورگوشوارہ جمع نہ کرانے پر کارروائیاں ہوں گی۔ سوشل میڈیا پر شادی کی تقریبات میں نوٹ نچھاور کرنے والوں، قوالی، موسیقی اور رقص کی تقاریب اور دیگر محافل میں نوٹ اڑانے والوں کیخلاف گوشوارے جمع نہ کرانے پر کارروائی ہو گی۔ سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والے کی شناخت کیلئے نادرا نے معاونت کی ہے اور ان کے اخراجات، بیرون ملک سفر، کریڈٹ اور اے ٹی ایم کارڈز کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں ۔سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے ذریعے ایف بی آر نے سوشل میڈیا لائف سٹائل مانیٹرنگ ٹیم کی مدد سے ڈیٹا حاصل کیا ہے ۔ معاشی ٹیم کی جانب سے آئی ایم ایف سے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں سیلاب سے نقصانات کے باعث ریلیف لینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے اہداف میں ریلیف لینے کی ہدایت کر دی ہے ۔
اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف مشن سے منی بجٹ نہ لانے ، ریونیو اہداف میں نظرثانی، میکرواکنامک فریم میں تبدیلیوں پر بھی بات چیت ہو گی اور منی بجٹ کی بجائے ٹیکس اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کرکے آمدن بڑھانے پر مشن کو آمادہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ریونیو اقدامات پر حکومتی اقدامات سے متفق نہ ہوا تو فلڈ لیوی کی تجویز زیرغور آئے گی۔ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے ریلیف پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی ، مشن سے معاشی ترقی کی شرح کے ہدف میں معمولی کمی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سیلاب متاثرین کیلئے زرعی قرضوں کی ادائیگی میں بھی ریلیف کی کوششیں کی جائیں گی۔ آئی ایم ایف سے ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کی کوشش بھی کی جائے گی اور سیلاب کی وجہ سے ٹیکس آمدن متاثر ہونے پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ ایک روز قبل چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے غیررسمی گفتگو کے دوران بتایا کہ اضافی ٹیکسوں کیلئے منی بجٹ کی تجویز زیر غور نہیں۔ ذرائع کے مطابق سیلابی نقصانات کے بارے میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے جس میں یہ تجویز بھی زیرغور ہے کہ ٹیکس ہدف میں کمی کی جائے اور رواں مالی سال ٹیکس کا ہدف 14 ہزار ارب سے نیچے لانے کی کوشش کی جائے گی۔