استنبول مذاکرات کا دوسرا دور آج افغان دانشمندی سے کام لیں:خواجہ آصف

استنبول         مذاکرات  کا      دوسرا  دور  آج  افغان   دانشمندی  سے  کام  لیں:خواجہ  آصف

وفد میں مشیر قومی سلامتی ،افغان انٹیلی جنس چیف شامل، جنگ بندی کو حتمی شکل کا امکان پیشرفت کی امید پربات ہوتی ، ہمارا مطالبہ افغان سرزمین سے دہشتگردی نہ ہو:وزیر دفاع

اسلام آباد(ذیشان یوسفزئی ،دنیا نیوز)پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا، دونوں ممالک کے وفود ترکیہ پہنچ گئے ،پاکستانی وفد میں قومی سلامتی مشیر، سینئر عسکری حکام، انٹیلی جنس افسران  سمیت بیوروکر یٹ بھی شامل ہیں ۔دوسری جانب افغان طالبان کا وفد انٹیلی جنس چیف عبد واثیق کی سربراہی میں ترکیہ پہنچ چکا ، وفد میں انس حقانی سہیل شاہین اور دیگر شامل ہیں ۔گزشتہ مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر برقرار رہے گا اور پاکستان اور افغانستان دونوں امن کو برقرار رکھنے کے لئے مانیٹرنگ اور تصدیق کا طریقہ کار وضع کرینگے ،وفود کی یہ پرنسپل سطح کی ملاقات ہے ۔ اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا خطے میں قیام امن کے لئے افغانستان والے دانشمندی سے کام لیں ، پاکستان اور افغان طالبان نے ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا، فریقین نے سیز فائر برقرار رکھنے اور امن کی نگرانی کے لئے ایک تصدیقی نظام قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار فریق پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھے گا۔

استنبول مذاکرات کے دوسرے دور میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دئیے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے وفد میں سینئر وزیر کی موجودگی کی صورت میں وزیر دفاع خواجہ آصف بھی استنبول جائینگے ،پاکستانی وفد کی قیادت کا حتمی فیصلہ افغان وفد کی قیادت دیکھ کر ہی کیا جائے گا، جبکہ پاکستانی وفد میں قومی سلامتی کے مشیر بھی شامل ہوں گے ۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے واضح پیغام دیا جائے گا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا خطے میں قیام امن کے لئے افغانستان والے دانشمندی سے کام لیں، پاکستان کا وفد مذاکرات کے لئے جا چکا ہے ، آج افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوں گے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی نہ ہو۔پاک افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تو تبھی بات کی جاتی ہے ،اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر وقت کا ضیاع ہی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں