استنبول میں افغانستان کے پاکستان سے مذاکرات،چمن بارڈ پر فائر بندی کی خلاف ورزی

استنبول  میں افغانستان کے پاکستان سے مذاکرات،چمن بارڈ پر فائر بندی کی خلاف ورزی

مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک ، افغان انٹیلی جنس چیف عبدالحق واثق کی سربراہی میں وفود کی جنگ بندی کے نفاذ کے حتمی طریقہ کار پر بات چیت طالبان نے راکٹ داغے ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا:ڈپٹی کمشنر چمن،پاکستانی فورسز نے ذمہ دارانہ جواب دیا، صورتحال پر قابو پالیا:ترجمان وزارت اطلاعات

اسلام آباد،کوئٹہ(نامہ نگار،دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مذاکرات کا تیسرا دور قطر اور ترکیہ کی سہولت کاری سے استنبول میں ہوا ، بات چیت کے ماحول میں افغان طالبان نے چمن بارڈر پر فائر بندی کی خلاف ورزی کردی۔سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کا آغاز استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہوا، دونوں ملکوں کے وفود مذاکرات کے لیے مقامی ہوٹل پہنچے ، پاکستانی وفد مشیر قومی سلامتی اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی سربراہی میں ہوٹل پہنچا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان وفد ملا عبدالحق واثق کی سربراہی میں مقامی ہوٹل پہنچا، مذاکرات ثالثوں کی موجودگی میں ہو رہے ہیں۔پاکستانی وفد سینئر فوجی، انٹیلی جنس، اور بیوروکریسی کے نمائندوں پر مشتمل ہے ۔ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے ، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی یقینی بنائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے ایک ذریعے نے بتایا کہ افغان وفد میں طالبان حکومت کے انٹیلی جنس چیف عبدالحق واثق کے علاوہ نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب، دوحا میں طالبان حکومت کے سفیر سہیل شاہین ، انس حقانی، عبدالقہار بلخی اور دیگر شامل ہیں۔دریں اثنا بلوچستان کے ضلع چمن میں پاک افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے فائرنگ اور راکٹ فائرکئے گئے ،تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ ڈپٹی کمشنر چمن حبیب اللہ بنگلزئی نے بتایا کہ گزشتہ شام پاک افغان سرحد چمن پر تصدق گیٹ اور مزال گلی اقبال پوسٹ پر طالبان کی جانب سے فائرنگ اور راکٹ فائر کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ کچھ دیر جاری رہنے کے بعد تھم گیا، واقعہ میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔ترجمان وزارت اطلاعات نے کہا فائرنگ افغانستان کی جانب سے شروع کی گئی، پاکستانی فورسز نے ذمہ دارانہ جواب دیا، پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا، پاکستان جاری مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں