بھارتی اینکر نے مودی کی فالس فلیگ کہانی زمین بوس کردی
گاڑی یونیورسٹی سے 60کلومیٹر طے کر کے لال قلعہ پہنچی کسی نے دیکھی کیوں نہیں؟
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)بھارتی اینکر ارنب گوسوامی نے نہ صرف بھارتی فالس فلیگ بیانیہ چور چور کر دیا بلکہ مودی کی فالس فلیگ کہانی بھی زمین بوس کردی، بھارتی اینکر نے مودی حکومت اور سکیورٹی اداروں پر کڑے سوالات ، ٹی وی پروگرام میں ارنب گوسوامی نے کہا کہ "الفلاح یونیورسٹی سے صبح 7:40 پر نکلنے والی گاڑی کس طرح 60 کلومیٹر طے کر کے لال قلعہ پہنچی، کسی نے دیکھی کیوں نہیں؟" اینکر نے سوال اٹھایا کہ جب دہلی میں جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں تو پھر دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کیسے کسی چیک پوسٹ یا ناکے پر روکی نہیں گئی؟انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہلی پولیس اور انٹیلی جنس ادارے بروقت حرکت میں آ جاتے تو یہ سانحہ نہ ہوتا ، ارنب کے ان بیانات پر سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی اور بھارتی عوام نے ان کے کلپس وائرل کر د ئیے ،لائیو شو میں موجود حکومتی ترجمان ارنب کے سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ارنب گوسوامی، جو ہمیشہ ریاستی بیانیے کی تائید کرتے تھے ، اب خود حکومت کی انٹیلی جنس ناکامی تسلیم کرنے پر مجبور نظر آ رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق یہ واقعہ بھارتی میڈیا کے فالس فلیگ بیانیے کی سب سے بڑی شکست ہے ،دوسری جانب بھارتی عوام بھی ایک بارپھر مودی حکومت کے خلاف خود ہی اٹھ کھڑے ہوئے اور سوشل میڈیا پر دہلی دھماکے سے متعلق فالس فلیگ آپریشن کے شبہات ظاہر کرتے ہوئے مودی حکومت کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا ،بھارتی شہریوں نے ایکس سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سوالات اٹھائے کہ ہر بار انتخابات کے قریب ہی دھماکے کیوں ہوتے ہیں؟۔ ایک صارف نے لکھا کہ انتخابات سے قبل ہی دھماکے کیوں ہو تے ؟ایک اور بھارتی شہری نے کہا کہ بہار انتخابات کے ایک اہم مرحلے سے قبل یہ دھماکہ کروایا گیا ہے ، تاکہ ہمدردی کا ووٹ حاصل کیا جا سکے ، ایک شہری نے لکھا کہ پہلے مرحلے کے نتائج بی جے پی کو پسند نہیں آئے اس لئے دہلی میں نیا ڈرامہ رچایا گیا ۔تجزیہ کاروں کے مطابق عوام کا یہ ردعمل اس بات کی علامت ہے کہ بھارتی شہری اب مودی حکومت کی جھوٹ پر مبنی جنگی سیاست اور میڈیا کے گمراہ کن بیانیے سے واقف ہو چکے ہیں۔بھارتی عوام کا کہنا ہے کہ بغیر کسی شواہد یا تحقیقات کے ہر واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا اب ایک سیاسی حربہ بن چکا ہے جسے وہ مسترد کرتے ہیں۔