کراچی :آئین کا جنازہ دھوم سے نکالا جارہا،وکلا کنونشن
خاموش رہے تو عدلیہ کی آزادی ہمیشہ کیلئے ختم ،وکلا روڈ شوز اور ریلیاں نکالیں
کراچی (سٹاف رپورٹر)کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں وکلاء برادری کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کنونشن میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور آئینی بینچز کے اختیار سے متعلق مجوزہ ترامیم کو آئین کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے شدید مخالفت کی گئی۔ کنونشن میں وائس چیئرمین سندھ بار کونسل شفقت رحیم راجپوت، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن علی احمد کرد، صدر کراچی بار عامر نواز وڑائچ، سابق صدر سندھ ہائیکورٹ بار بیرسٹر صلاح الدین احمد، حیدر امام رضوی اور دیگر وکلاء رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ صوبے بھر کی ضلعی اور تعلقہ بار ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی شریک ہوئے ۔ کنونشن کے آغاز میں اسلام آباد کچہری کے قریب ہونے والے خود کش دھماکے کے شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار اور دعا کی گئی۔ بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئین کا جنازہ ہے جو دھوم سے نکالا جارہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر 26ویں ترمیم کے وقت وکلاء نے یکجہتی دکھائی ہوتی تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ اب 28ویں ترمیم کی بھی باتیں ہو رہی ہیں جو آئینی ڈھانچے کے لیے خطرناک ہیں۔ علی احمد کرد نے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کو سب سے زیادہ سوچنے کی ضرورت ہے کیونکہ مارشل لاؤں نے عوام کو سوچنے سے محروم کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وہی ہوگا جو ہم چاہیں گے ، ہم مظلوم عوام کی آواز ہیں، ہماری پہچان اب انقلابی وکیل کی ہوگی۔ علی احمد کرد نے ججز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ججز ہمارا سامنا کرسکتے ہیں جنہوں نے 26ویں ترمیم کی درخواست پر آٹھ مہینے بعد سماعت کی جرات کی؟ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک اجلاس نہیں بلکہ وہی کراچی بار ہے جس نے چھ کینالز کے خلاف جدوجہد کی تھی اور جن کے دھرنے کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہوسکا۔ کنونشن کے اختتام پر قرارداد منظور کی گئی کہ 27ویں آئینی ترمیم کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور آئین کی بالادستی کے تحفظ کے لیے سندھ بھر میں احتجاجی مہم شروع کی جائے گی۔