سینیٹ میں قومی ہیروز، اداروں کیخلاف بات کرنے پر پابندی : مٹی بھر عناصر یرغمال نہیں بناسکتے : ڈپٹی چیئرمین

سینیٹ میں قومی ہیروز، اداروں کیخلاف بات کرنے پر پابندی : مٹی بھر عناصر یرغمال نہیں بناسکتے : ڈپٹی چیئرمین

یہ آخری وارننگ ،خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی، اجلاس کی صدارت کرنیوالا کسی رکن کو معطل کرسکتا :سیدال ناصر ایوان میں شخصی باتیں اور شخصی محبتیں نہیں ہونگی،کورم نشاندہی پر مشعال یوسفزئی کا داخلہ بند کرنے کی رولنگ جاری

 اسلام آباد (اپنے رپورٹر سے ) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سید ال ناصر خان نے ایوانِ بالا میں رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی ہیروز اور اداروں کے خلاف ایوان میں کوئی بات نہیں ہوگی اور اگر کسی نے بھی قومی ہیروز کے خلاف بات کی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ آخری وارننگ ہے ، اس ایوان کو مٹھی بھر عناصر یرغمال نہیں بنا سکتے ۔ اس ایوان میں جمہوری حوالے سے قانون کے مطابق بات ہوگی۔ اس ایوان میں شخصی باتیں اور شخصی محبتیں نہیں ہوں گی۔ 1973 کے آئین پر دستخط کرنے والے تمام قومی ہیروز ہیں۔

ڈپٹی چیئرمین نے کورم کی نشاندہی کرنے والی پی ٹی آئی کی سینیٹر مشعال یوسفزئی کا ایوانِ بالا میں داخلہ بند کرنے کی رولنگ دے دی۔ سینیٹ اجلاس کے وقفۂ سوالات کے موقع پر پی ٹی آئی کی سینیٹر مشعال یوسفزئی نے ضمنی سوال کی اجازت نہ ملنے پر کورم کی نشاندہی کر دی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آج کوئی دوسرا ایشو نہیں ہے اسی وجہ سے یہ کوئی ایشو ڈھونڈ رہے ہیں۔اس موقع پر ایوان کا کورم پورا نکلنے پر ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ جس نے کورم کی نشاندہی کی ہے، اس کا ایوان میں داخلہ بند ہے، یہ میری رولنگ ہے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ایوان کے تقدس کی خاطر صدارت کرنے والا شخص کوئی بھی سخت حکم جاری کرسکتا ہے اور کسی بھی رکن کو معطل کرسکتا ہے۔ پاکستان کے آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے جمہوری اور آئینی طریقے سے اس ایوان کو چلائیں گے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے ۔ اس حوالے سے پارلیمانی لیڈر کو خط بھی لکھوں گا۔ جنہوں نے ایٹمی دھماکے کیے ہیں ان کے خلاف بات نہیں ہوگی، اداروں کے خلاف بات نہیں ہوگی۔ وزیر مملکت مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی نے بتایا کہ اقلیتوں کو ملک میں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور کسی کو بھی اس آزادی کو سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اجلاس کے دوران سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ سندھ کی ایک تحصیل میر پور ساکرو میں چھ غیر مسلم ہندو لڑکیوں نے الزام لگایا کہ سکول کی ہیڈ مسٹریس ہمیشہ کہتی ہیں کہ ہندو لڑکیاں بتوں کی پوجا کرتی ہیں اور آپ لوگوں کیلئے جہنم کا دروازہ ہے ،انہوں نے کہا اس امر کی اسلام اور قانون اجازت نہیں دیتا ہے ،ہمیں جہنم کی آگ سے ڈرایا جاتا ہے ، اور وہ ڈراتے ہیں جوخود سود کھاتے ہیں اور تبلیغ بھی کرتے ہیں ،ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اگر کوئی اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتا ہے تو اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر ایسی بچیوں کو اپنے والدین سے ملنے کی اجازت دی جائے ۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس آ ج صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں