خیبرپختونخوا کا بینہ:9مئی کے مقدمات ختم کرنیکی منظوری،تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کرنیکا فیصلہ
سزا کی صورت میں کیسز میں نامزد پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی نااہلی کا خدشہ ہے ،ایڈووکیٹ جنرل آفس نے 51مقدمات واپس لینے کی سفارشات بھیج دیں وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس غیر اخلاقی، غیر قانونی اورجان بوجھ کر حالات خراب کرنے کے مترادف ،عمران ،اہلیہ کی قید تنہائی کی مذمت کرتے ہیں:وزیر اعلیٰ آفریدی
پشاور(دنیانیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)خیبر پختونخوا کابینہ نے 9 مئی کے مقدمات کے خاتمے کی منظوری دیدی ۔ کابینہ نے 9 مئی واقعات کی انکوائری کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا وفاقی وزرا کی حالیہ پریس کانفرنس غیر انسانی، غیر اخلاقی ، غیر قانونی تھی اور جان بوجھ کر حالات خراب کرنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا ہمارے لیڈر عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جس کی صوبائی حکومت بھرپور مذمت کرتی ہے ۔تفصیل کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل نے بتایا صوبائی کابینہ اجلاس میں 9 مئی کیسز کے خاتمے کی منظوری دے دی گئی ہے اور 51 مقدمات میں ریاست کابینہ کی منظوری کے بعد دستبردار ہوگی۔9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری بھی دے دی گئی ۔
کابینہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعلیٰ نے انہیں خصوصی طور پر طلب کیا تھا۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے 51 مقدمات واپس لینے کی سفارشات بھیج دیں ، پی ٹی آئی اراکین اور کارکن 9 اور 10 مئی کے مقدمات میں نامزد ہیں، مقدمات میں سزا کی صورت میں اراکین اسمبلی کی نااہلی کا خدشہ ہے ۔ وزیراعلیٰ پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے بتایا وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔ کابینہ نے 9 اور 10 مئی کو سیاسی انتقام کے تحت درج بغیر ثبوت کے مقدمات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ، ساتھ ہی ریڈیوپاکستان پشاور واقعہ کی انکوائری صوبائی اسمبلی کی سپیشل کمیٹی کے سپرد کرنے کی بھی منظوری دی۔
انہوں نے بتایا صوبائی کابینہ نے سی ٹی ڈی کے لیے 15 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ اور ایکشن ان ایڈ آف سول پاورز قانون کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کی منظوری بھی دی ۔ صوبے میں گندم کے ذخائر، بین الصوبائی نقل وحمل اور آئندہ حکمت عملی پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی، اضافی گندم کی خریداری کے لیے پہلے سے قائم کمیٹی کو ضرورت پڑنے پر اقدامات کا اختیار دیا گیا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کابینہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مستقبل کی پالیسی گائیڈ لائنز دیں اور کہا صوبائی حکومت پہلے ہی گڈ گورننس کا واضح روڈ میپ دے چکی ہے اور سرکاری امور میں شفافیت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے سرکاری اجلاسوں میں آن لائن شرکت کو تر جیح دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ سرکاری اخراجات میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزرا کی حالیہ پریس کانفرنس کو غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور کہا ایسا رویہ عوام کو اشتعال دلانے اور جان بوجھ کر حالات خراب کرنے کے مترادف ہے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان پورے پاکستان کے لیڈر ہیں جبکہ ان کی اہلیہ ایک غیر سیاسی اور باپردہ خاتون ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا گڈ گورننس اور شفافیت کے فروغ کے لیے صوبے کے تمام سرکاری، خودمختار اور نیم خودمختار اداروں میں بھرتیاں صرف ایٹا کے ذریعے کی جائیں گی اور کسی بھی قسم کی سرکاری بھرتی نجی ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے نہیں ہوگی۔انہوں نے قومی مالیاتی کمیشن کے حالیہ اجلاس میں صوبے کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا اجلاس کے تمام شرکا نے صوبے کے اصولی مؤقف کی تائید کی ہے ، تاہم این ایف سی میں ضم اضلاع کا 1375 ارب روپے کا شیئر شامل نہ ہونا ایک سنگین ناانصافی ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے طورخم بارڈر کی 55 روز سے بندش پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس سے ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ مرد، خواتین، بچے اور بزرگ شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے خیبر کی ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ افراد کے لیے کھانے پینے اور تمام ضروری سہولیات کی فوری فراہمی کی ہدایت جاری کی۔ وزیر اعلیٰ نے سول افسروں بالخصوص ضلعی انتظامیہ کو بلٹ پروف گاڑیاں ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے اور ان کی خریداری میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔