غریب نظام انصاف کا متحمل نہیں ہو سکتا،سستا انصاف ریاست کی ذمہ داری:سپریم کورٹ
انصاف ہمارے دین کی بنیاد،اس کی بنیاد پرریونیو نہیں کمایا جاسکتا:جسٹس عقیل ، کورٹ فیس اضافے پرنوٹس بدقسمتی سے شریعت اپیلٹ بینچ میں مقدمات نہیں لگتے رہے ،جسٹس شاہدوحید،اٹارنی جنرل ، ایڈووکیٹ جنرلز کو پیش ہونیکی ہدایت
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر،اے پی پی )سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ نے دیوانی مقدمات میں کورٹس فیس 15ہزارمقررکرنے کے خلاف اپیلوں پر اسلام آباد بار کونسل سمیت تمام بار کونسلز کو نوٹس جاری کردئیے ،عدالت نے اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ مزید کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔ جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلٹ بینچ نے دیوانی مقدمات میں کورٹس فیس میں اضافے کیخلاف اپیلوں پرسماعت کی،دوران سماعت آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کا تذکرہ ہوا، جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دئیے ہمارے ملک میں بے شمار لوگ غریب ہیں،غریب لوگ ملکی نظام انصاف افورڈ نہیں کر سکتے ۔ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ایاز سواتی بولے ہمارے صوبے میں فوجداری مقدمے کی کورٹ فیس نہیں لی جاتی۔جسٹس عقیل عباسی بولے سستا انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ،انصاف ہمارے دین کی بنیاد ہے ،انصاف فراہم کرنے کی بنیاد پر ریونیو نہیں کمایا جاسکتا، کیس کو ہلکا نہ لیں، یہ سنجیدہ کیس ہے ۔ جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دئیے اس کیس کی سماعت ایک سال پہلے ہوئی تھی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوابولے حال ہی میں آئی ایم ایف نے رپورٹ میں کہا 5300 ٹریلین روپے ملک کے لوٹے گئے ۔ جسٹس شاہد وحید بولے ہم آئی ایم ایف رپورٹ والا کیس نہ سن رہے ہیں نہ ہی مقدمہ ہمارے سامنے ہے ، آپ صرف اس کیس کی حد تک ہی محدود رہیں، بدقسمتی سے شریعت اپیلٹ بینچ میں مقدمات لگتے نہیں رہے ،آج لاء افسران بھی اسی مائنڈ سیٹ کیساتھ آئے ہیں کہ کیس نہیں چلے گا،یہی مائنڈ سیٹ ہوگا کہ پھر تاریخ مل جائے گی،ذہن نشین کر لیں شریعت اپیلٹ بینچ اب سپریم کورٹ کا ریگولر فیچر ہے ،اٹارنی جنرل اور تمام صوبوں نے سنجیدگی سے کیس نہیں لیا۔بعدازاں سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔