ورچوئل ایسٹ :سائبر سکیورٹی ودیگر تقاضے پورے کرنا لازم
تمام رجسٹرڈ اداروں کو جامع سکیورٹی پالیسیاں لاگو کرناہونگی ،باقاعدہ جانچ ہوگی ڈیجیٹل ایسٹس کا بڑھتا رجحان ناقابل واپسی ، معاشی صلاحیت بڑھے گی:وزیرخزانہ
اسلام آباد(مدثرعلی رانا)ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کیلئے سائبر سکیورٹی اور ٹیکنالوجی گورننس کیلئے مجوزہ نئے قواعد میں کہا گیا ہے کہ ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کیلئے سائبر سکیورٹی، ٹیکنالوجی گورننس اور رِسک مینجمنٹ کے سخت نئے تقاضے پورے کرنا ہونگے جن کے تحت تمام رجسٹرڈ اداروں کو جامع سکیورٹی پالیسیوں کا نفاذ اور ان کی باقاعدہ جانچ کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ گائیڈ لائنز کے مطابق ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کو اپنی سائبر سکیورٹی پالیسی تیار، نافذ اور سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کرنا ہو گی، جس کا جائزہ چیف انفارمیشن سکیورٹی آفیسر لے گا، یہ پالیسی الیکٹرانک سسٹمز، کلائنٹ اور کاؤنٹر پارٹی ڈیٹا کے مکمل تحفظ کو یقینی بنائے گی ۔نئے قواعد کے مطابق سائبر سکیورٹی پالیسی میں انفارمیشن سکیورٹی، ڈیٹا گورننس اور ڈیٹا کلاسیفکیشن، سسٹم اور نیٹ ورک سکیورٹی، فزیکل سکیورٹی، سپلائر مینجمنٹ، انسیڈنٹ ریسپانس اور سائبر حملوں کے خلاف حفاظتی اقدامات، کلائنٹ سیشن کنٹرولز اور معلومات کے محفوظ تبادلے کے طریقہ کار کو ایک مکمل ٹیکنالوجی گورننس اور رِسک اسیسمنٹ فریم ورک بھی نافذ کرنا ہو گا جو ادارے کے کاروباری ماڈل اور خطرات کی نوعیت کے مطابق ہو گا، اس فریم ورک میں بیک اپ کنٹرولز، کیپسٹی پلاننگ، سسٹم ٹیسٹنگ اور ٹیکنالوجی آپریشنز کی مانیٹرنگ شامل ہو گی ۔ دوسری جانب وزارت خزانہ میں ڈیجیٹل ایسٹ فریم ورک پر اعلیٰ سطح اجلاس کی مشترکہ صدارت وزیر خزانہ اور چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب نے کیا ۔ وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا پاکستان میں ڈیجیٹل ایسٹس کا بڑھتا رجحان ناقابل واپسی ہے ، ورچوئل ایسٹس کو نگرانی ڈھانچے میں لانے سے مالی شفافیت مزید بڑھے گی، ڈیجیٹل ایسٹس کی شمولیت سے ملک کی معاشی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا۔چیئرمین اتھارٹی بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان عالمی ڈیجیٹل معیار طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، ڈیجیٹل ایسٹس مالی شمولیت اور نئی منڈیوں کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔