پنجاب اسمبلی : فوج کیخلاف بیان بازی کرنیوالی جماعتوں پر پابندی کی قرارداد منظور

پنجاب اسمبلی : فوج کیخلاف بیان بازی کرنیوالی جماعتوں پر پابندی کی قرارداد منظور

فیلڈ مارشل کو خراج تحسین ، 72ویں ترمیم ،مریم نوازکی برازیل کانفرنس میں پنجاب کی نمائندگی پر قراردادیں منظور 7 نجی یونیورسٹیوں کے بل منظور ، نئے 5بل قائمہ کمیٹیوں کے سپرد ،پتنگ بازی آرڈیننس 2025بھی پیش

لاہور(سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی میں پاک افواج کے خلاف بیان بازی کرنے والی جماعتوں پر پابندی عائد کرنے اور 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد سمیت مفاد عامہ سے متعلق متعدد قراردادیں منظور کر لی گئیں، جبکہ 7 نجی یونیورسٹیوں کے بل کثرت  رائے سے منظور کیے گئے ۔ پانچ نئے نجی یونیورسٹیوں کے بل ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان کی صدارت میں شروع ہوا، جو بعد ازاں غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ سمیع اللہ خان نے وزرا کی غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کے باوجود وزراء کی عدم دلچسپی افسوسناک ہے ۔ پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر بھی وزرا کی عدم حاضری نمایاں رہی۔زیرو آور نوٹسز میں حکومتی رکن امجد علی جاوید کا نوٹس وزیر تعلیم کی غیر موجودگی کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا جبکہ آفتاب احمد خان، طیاب راشد، فیلبوس کرسٹوفر، جاوید نیاز منج، شگفتہ فیصل اور طاہر پرویز کے نوٹسز اراکین کی غیر حاضری کے باعث نمٹا دئیے گئے۔

مسلم لیگ ن کے طاہر پرویز کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک مخالف بیانیہ اپنانے اور دشمن ملک کے مؤقف کو تقویت دینے والی سیاسی و غیر سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ قرارداد میں ریاستی اداروں اور ان کے سربراہان کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا گیا۔ حکومتی رکن سارہ احمد کی جانب سے آرمی چیف کو خراج تحسین کی قرارداد جبکہ مریم نواز کی برازیل میں ماحولیاتی کانفرنس میں پنجاب کی مؤثر نمائندگی پر پیش کی گئی قراردادیں بھی کثرتِ رائے سے منظوری پا گئیں۔ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرمین ذوالفقار علی شاہ نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔ایوان میں دی پنجاب یونیورسٹی بل 2025، دی پریمیر یونیورسٹی لاہور بل 2025، پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف ویمن ایٹ ورک پلیس ترمیمی بل، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل، اور نیکسس یونیورسٹی سیالکوٹ ترمیمی بل پیش کیے گئے جنہیں قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا۔ایوان نے منہاج یونیورسٹی لاہور ترمیمی بل، کراونرج یونیورسٹی بل، ٹائمز یونیورسٹی ملتان ترمیمی بل، علی ابن عثمان انسٹی ٹیوٹ ملتان بل، سپیرئیر یونیورسٹی لاہور ترمیمی بل اور اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل 2025 منظور کر لیے۔

اجلاس میں راحیلہ خادم حسین اور فیلبوس کرسٹوفر کی جانب سے پیش کردہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے خود مختار کمیشن کے قیام کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئی۔ قرارداد کے مطابق کمیشن مذہبی آزادی، عبادت گاہوں کے تحفظ، مساوی مواقع اور حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق سفارشات پیش کرے گا جبکہ مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی قرارداد کے مطابق ایوان نے 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے ادارہ جاتی استحکام، عدلیہ کی آزادی، صوبائی خودمختاری اور شفافیت کیلئے ضروری قرار دیا۔ قرارداد میں لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ دینے پر زور دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز پنجاب ایمرجنسی سروس (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ترمیم کے تحت پنجاب ایمرجنسی کونسل کے وائس چیئرمین کے محکموں میں تبدیلی کی گئی ہے اور وزیر قانون کی بجائے وزیر ایمرجنسی سروس کو وائس چیئرمین تعینات کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ترمیم کا مقصد ایمرجنسی سروسز کے انتظام کو مزید مؤثر بنانا ہے، بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں ۔پنجاب پتنگ بازی آرڈیننس 2025 پنجاب اسمبلی میں بروز پیر پیش کر دیا گیا۔ آرڈیننس کو قبل ازیں گورنر پنجاب منظور کر چکے تھے ، جس کے تحت پتنگ بازی، پتنگ سازی اور پتنگ فروخت سے متعلق سخت ضوابط اور سزاؤں کا نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے ۔آرڈیننس کے متن کے مطابق صوبے میں پتنگ بازی کی اجازت ڈپٹی کمشنر حکومت سے اجازت لے کر ضلع کی سطح پر دیں گے ۔ پتنگ سازی اور فروخت سے وابستہ تمام افراد اور دکانوں کے لیے رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے ، جبکہ پتنگ سازوں کی رجسٹریشن کا اختیار بھی ڈپٹی کمشنر کے پاس ہوگا۔بغیر رجسٹریشن پتنگ یا ڈور بنانے یا فروخت کرنے والوں کے لیے 5 سال تک قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے ۔ پنجاب اسمبلی کی منظوری کے بعد یہ باضابطہ طور پر قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں