یو کرین بحران مذاکرات کے ذریعے حل کر نا مشکل :روسی سفیر
بچوں کے اغوا کا دعویٰ غلط ثابت، یوکرین فہرست فراہم کرنے میں ناکام رہا تنازع پر پاکستان کا کردار روسی مؤقف کے عین مطابق ہے ، میڈیا کو بریفنگ
اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی)پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا کہ یوکرین تناز ع سے متعلق روسی صدر پیوٹن اور امریکی مذاکراتی ٹیم کے درمیان 3دسمبر کو ماسکو میں تقریباً پانچ گھنٹے کا مذاکراتی دور ہوا ، مذاکرات میں امریکی صدر کے امن منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ،عالمی مسائل پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی سفیر نے کہا کہ یو کرین بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ تعمیری انداز اور میدان جنگ میں حقیقت کی بنیاد پر کام کرتے ہوئے یورپیوں کی مزاحمت کا سامنا کر رہی ہے ، جو بظاہر اب بھی روس کو تزویراتی شکست دینے اور اپنی شرائط پر تناز ع کو ختم کرنے کے امکان کے بارے میں غلط فہمیوں میں مبتلا ہے ، مغرب کی جانب سے روس پر ہزاروں یو کرینی بچوں کو اغوا کرنے کا الزام لگایا جا رہا ، تاہم یہ دعویٰ روس یو کرین مذاکرات کے دوران غلط ثابت ہوا ، مذاکرات کے دوران یو کرینی وفد ایک ہزار بچوں کی فہرست فراہم نہیں کر سکا ،روسی مذاکراتی وفد کو صرف 339 بچوں کی فہرست موصول ہوئی جنہیں مبینہ طور پر متنازعہ علاقے سے روس منتقل کیا گیا تھا۔
سفیر نے مزید کہا کہ بحران کو سفارتی طور پر حل کرنے کیلئے جاری کوششوں کے پس منظر میں یورپی یونین کی جانب سے نئے قانونی ڈھانچے کیلئے مسلسل کوششیں جاری ہیں ۔روسی صدر بارہا واضح کر چکے ہیں کہ روس کو یورپ پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں نہ ہی کوئی جارحانہ منصوبہ ہے ، تاہم اگر مغربی سیاستدان اشتعال انگیز بیان بازی سے بڑھ کر روس کے خلاف جارحیت پر اتر آئے تو روس فیصلہ کن جواب دینے کے لئے تیار ہے ، میں حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ وہ اقوام متحدہ اور عالمی فورمز پر یو کرین تنازع پر غیر جانبداری کے اصول پر قائم ہے ،پاکستان تنازع کے سفارتی حل کا حامی ہے ، جو روسی مؤقف کے عین مطابق ہے ۔