فوڈ اتھارتی مافیا کیخلاف کارروائی کے بجائے چھوٹے دکانداروں کو نشانہ بنارہی : ہائیکورٹ
عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کو رعایت نہیں دی جا سکتی ، نتیجہ خیز اقدامات کرنا ہونگے :جسٹس وحید خان ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے اظہار ناراضگی ،مؤقف غیر تسلی بخش قرار ، ایس او پیز کا میکنزم بنانے کی ہدایت
لاہور (کورٹ رپورٹر )لاہور ہائیکورٹ میں ملاوٹ شدہ کھاد کے مقدمے کی سماعت ہوئی،جسٹس وحید خان نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو فوڈ اتھارٹی کے ایس او پیز کے متعلق میکنزم بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔جسٹس وحید خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا عوام کی صحت کے ساتھ کھیلنے والوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جا سکتی اور فوڈ اتھارٹی کو محض نمائشی کارروائیوں کے بجائے مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات کرنا ہوں گے۔عدالت کے روبرو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ نیا ایکٹ آیاہے، ابھی اس میں رولز بنائے جارہے ہیں۔
فاضل جج نے دوران سماعت پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ فوڈ اتھارٹی بڑے بڑے مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کے بجائے چھوٹے دکانداروں کو نشانہ بنا رہی ،شہریوں کو غیر معیاری دودھ ہی مل رہا ہے، فوڈ اتھارٹی والے الٹا کام کررہے ہیں، عدالت نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے اظہار ناراضگی کرتے کہا کہ جعلی دودھ فروخت کرنے والے چھوٹے دکانداروں کو گرفتار کر کے ذمہ داری ان پر ڈال دی جاتی ہے، اصل عناصر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی؟۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کا بنیادی فرض ہے وہ ملاوٹ کے اصل مراکز، فیکٹریوں اور بڑے سپلائی نیٹ ورکس کے خلاف سخت ایکشن لے، آپ جڑ کاٹیں گے تو پھر مافیا ختم ہوگا، فوڈ اتھارٹی والے شاخیں کاٹ کررہے ہیں۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ ملاوٹ کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، 1128 ایف آئی آر ہیں ، 270 مینوفیکچررز کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئیں، عدالت نے مؤقف کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور استفسار کیا ایک سال کے دوران کتنے مقدمات درج ہوئے ؟اور اب تک کتنے بڑے دودھ مافیا، پروسیسنگ یونٹس اور سپلائرز کے خلاف کارروائی کی گئی ؟۔عدالت نے مزید سماعت ملتوی کر دی۔