بھیک مانگنے پر ہزاروں پاکستانیوں کی بیرون ملک واپسی:رواں سال 51ہزار مسافر آف لوڈ کیے: ڈی جی ایف آئی اے
سعودیہ 24ہزار ،دبئی 6ہزار،آذربائیجان سے اڑھائی ہزار پاکستانی واپس آئے ،سیاحت کیلئے کمبوڈیا اور برما گئے ساڑھے 14ہزار شہری نہیں لوٹے ، جعلی فٹبال ٹیم میں لنگڑا شخص جاپان چلاگیا ایران بارڈر سے 3ماہ میں 450افراد پکڑے ،سخت اقدامات سے پاسپورٹ رینکنگ بہتر ، پاکستان غیر قانونی یورپ جانیوالے ٹاپ 5ملکوں کی فہرست سے نکل گیا،:قائمہ کمیٹی کوبریفنگ
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،نمائندہ دنیا، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے )کا کہناہے کہ رواں سال پاکستان کے ایئرپورٹس سے 51ہزار مسافر آف لوڈ کئے گئے جبکہ 32ہزار 500کے لگ بھگ پاکستانیوں کو بھیک مانگنے پر مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختارراجہ نے آغا رفیع اللہ کی زیرصدارت ہونیوالے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز و انسانی حقوق کے اجلاس میں بریفنگ دی ،اس دوران بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی آف لوڈنگ، غیر قانونی امیگریشن، بھیک مانگنے کے واقعات اور ڈی پورٹیشن سے متعلق سنگین حقائق سامنے آئے ۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال پاکستان کے ایئرپورٹس سے مجموعی طور پر 51 ہزار افراد کو مختلف وجوہات کی بنیاد پر آف لوڈ کیا گیا ،صرف رواں سال سعودی عرب نے 24 ہزار پاکستانیوں کو بھیک مانگنے پر ڈی پورٹ کیا جبکہ مجموعی طور پرسعودیہ سے 56ہزار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جاچکاہے ، رواں سال دبئی سے 6 ہزار اور آذربائیجان سے تقریباً اڑھائی ہزار پاکستانی شہری واپس بھیجے گئے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عمرہ ویزے کے نام پر یورپ جانے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق کئی مسافروں کے پاس عمرے کے ساتھ یورپ کی سفری دستاویزات موجود تھیں جس پر انہیں شواہد کے ساتھ آف لوڈ کیا گیا۔رواں سال 24 ہزار افراد سیاحت کیلئے کمبوڈیا گئے جن میں سے 12 ہزار تاحال واپس نہیں آئے جبکہ برما کے سیاحتی ویزے پر جانے والے چار ہزار افراد میں سے اڑھائی ہزار واپس نہیں لوٹے ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ آف لوڈنگ اور غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کے اقدامات کے باعث پاکستانی پاسپورٹ کی رینکنگ میں بہتری آئی اور یہ 118 سے بڑھ کر 92 نمبر پر آ گئی ۔ گزشتہ برسوں میں پاکستان غیر قانونی طور پر یورپ جانے والوں میں ٹاپ فائیو ممالک میں شامل تھا تاہم مؤثر پالیسیوں کے باعث اب پاکستان اس فہرست سے نکل چکا ہے ۔
گزشتہ سال 8 ہزار افراد غیر قانونی طور پر یورپ گئے جبکہ رواں سال یہ تعداد کم ہو کر 4 ہزار رہنے کا امکان ہے ۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ دبئی اور جرمنی نے پاکستانی سرکاری پاسپورٹ پر ویزا فری سہولت فراہم کی ہے ۔ ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق ’’ایمی ایپلی کیشن‘‘جنوری کے وسط میں لانچ کی جائے گی جس کے تحت بیرون ملک جانے والے افراد روانگی سے 24 گھنٹے قبل امیگریشن کلیئرنس حاصل کر سکیں گے ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے انکشاف کیا کہ زمبابوے میں تعینات پاکستانی سفیر کے مطابق ایتھوپیا اور زمبیا کے راستے یورپ جانے کے غیر قانونی رجحان میں اضافہ ہوا ہے ۔ڈی جی ایف آئی اے کاکہناتھاکہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کے کاؤنٹرز پر عملہ کم ہے جس کے باعث اسلام آباد پولیس کی 30 لیڈی اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ اجلاس میں ایک جعلی فٹ بال کلب کے ذریعے جاپان بھجوائی گئی ٹیم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جس میں ایک معذور شخص کے جاپان جانے کا انکشاف ہوا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اسی جعلی کلب نے 2022 میں بھی افراد کو جاپان بھجوایا تھا۔ رواں سال 85 لاکھ پاکستانی بیرون ملک گئے جبکہ 226 افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ، گزشتہ تین ماہ کے دوران 450 افراد کو ایران بارڈر کے ذریعے غیر قانونی طور پر جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ بنگلہ دیشی شہری پاکستان کے سیاحتی ویزے پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑے گئے ۔
پاکستانی ایئرپورٹس سے جعلی دستاویزات پر گزشتہ سال 287 جبکہ رواں سال 170 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے 10 کمیونٹی ویلفیئر اتاشی پوسٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو سعودی عرب، جرمنی، فرانس، چین، آسٹریلیا، ناروے ، کینیڈا اور برطانیہ میں قائم کی جائیں گی۔ ان پوسٹس کا مقصد بیرون ملک پاکستانی ورک فورس کی فلاح اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنا ہے ۔ سیکرٹری اوورسیز کے مطابق سعودی عرب میں وژن 2030 کے تحت ایک ٹریلین ڈالر سے زائد کے میگا منصوبے جاری ہیں جن میں نیوم سٹی، جدہ سنٹرل، ریڈ سی گلوبل، کنگ سلمان انرجی پارک، جدہ ٹاور، ریاض ایکسپو 2030 اور فیفا ورلڈ کپ 2034 شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ریڈ سی حب کی توسیع کے منصوبوں میں بھی بڑی تعداد میں ملازمتوں کے مواقع موجود ہیں تاہم صرف ہنرمند افراد ہی سعودی عرب میں ملازمت کے اہل ہوں گے ۔ بریفنگ کے مطابق 28 لاکھ پاکستانی اس وقت سعودی عرب میں ملازمت کر رہے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم پانچ ہزار پاکستانیوں اور جیلوں میں سزائیں مکمل کرنے والے 845 افراد کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے ۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی نے غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام، سکلڈ لیبر کی تیاری اور بیرون ملک پاکستانیوں کے تحفظ کیلئے اقدامات مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔