پارلیمنٹ کو بااختیار اور مضبوط ہونا چاہیے :ملک احمد

پارلیمنٹ کو بااختیار اور مضبوط ہونا چاہیے :ملک احمد

سپریم کورٹ نے 18ویں ترمیم کے بعد ایک ایسی تشریح کی جو کہیں نہیں پائی جاتی جمہوریت محض ایک نظریہ نہیں بلکہ عوامی شرکت سے جڑا ہوا عمل ہے ، خطاب

لاہور (سیاسی نمائندہ) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو بااختیار اور مضبوط ہونا چاہیے اور اسے " سپائن لیس" نہیں ہونا چاہیے ۔پارلیمنٹ کو مقتدرہ دیکھنا چاہتا ہوں۔سپریم کورٹ نے 18ویں ترمیم کے بعد ایک ایسی تشریح کی جو کہیں نہیں پائی جاتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم جج لگائیں گے بھی خود اور اتاریں گے بھی خود اور پارلیمنٹ کو کہا یہ ماننا پڑے گا۔ کامن ویلتھ کے تمام ممالک میں ایسا قانون موجود نہیں۔ انتہاپسندی معاشرتی امن، قومی  استحکام اور انسانی اقدار کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے ، جس کے تدارک کے لیے ریاستی اداروں، سول سوسائٹی اور معاشرے کے تمام طبقات کو مشترکہ، مربوط اور مستقل کردار ادا کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منعقدہ سٹراٹیجک پلاننگ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ریاست اپنی آئینی اور انتظامی ذمہ داریاں مو ثر انداز میں ادا نہیں کرتی تو شدت پسند عناصر پیدا ہونے والے خلا سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ورکشاپ کے دوران اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ ردِعمل پر مبنی اقدامات کے بجائے انسدادی حکمتِ عملی، سماجی ہم آہنگی اور ڈی ریڈیکلائزیشن پر مبنی پالیسی اپنائی جائے ۔ آخر میں سپیکر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پنجاب میں پُرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کے لیے مرتب کی گئی پانچ سالہ حکمتِ عملی کو تمام متعلقہ اداروں کے اشتراک سے موثر انداز میں نافذ کیا جائے گا، تاکہ صوبے میں پائیدار امن، سماجی استحکام اور بین الادارہ جاتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے ۔ بعدازاں نجی یونیورسٹی میں منعقدہ عوامی سطح پر جمہوریت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت محض ایک نظریہ نہیں بلکہ عوامی شرکت سے جڑا ہوا عملی عمل ہے ، جس کی اصل طاقت نچلی سطح پر عوام کو فیصلوں میں شریک کرنے سے ظاہر ہوتی ہے ۔ مقامی حکومتیں عوام کے قریب ترین نظامِ حکومت ہیں اور روزمرہ مسائل کے حل میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں