صرف 12فیصد کرشنگ ،کاشتکاروں کا استحصال ہورہا،چیئرمین کمیٹی
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے چیئرمین نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کا اس وقت استحصال کیا جا رہا ہے ۔چ
ند دن قبل گنے کی قیمت 400 روپے فی من سے بڑھا کر 470 روپے کی گئی لیکن صرف دو دن کے لیے ، جس کے بعد قیمت دوبارہ کم کر دی گئی۔ اس کے باعث کسان فصل کاٹ کر بیٹھے ہیں اور ابھی تک گنے کی صرف 10 سے 12 فیصد کرشنگ ہوئی ہے ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید حسین طارق کی زیر صدارت ہوا ۔ وزارت کے حکام نے بتایا کہ تقریباً 11 ملین ٹن گنے کی کرشنگ ہو چکی ہے اور شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے پر کام جاری ہے ۔ سیکرٹری وزارت فوڈ نے بتایا کہ شوگر سیکٹر کی مکمل ڈی ریگولیشن کے لیے فریم ورک تیار کیا گیا ہے جو جلد وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا۔ پنجاب ایگریکلچر حکام کے مطابق پنجاب میں تمام 40 ملز آپریشنل ہیں اور کرشنگ جاری ہے ، جبکہ گنے کا ریٹ 400 سے 450 روپے تک ہے ۔کمیٹی نے کہا کہ شوگر انڈسٹری جان بوجھ کر کرشنگ میں تاخیر کر رہی ہے جس سے کسانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ کمیٹی نے حکومت سے کہا کہ شوگر ملز کی ہیرا پھیری اور اجارہ داری روکنے کے لیے کرشنگ سیزن کا باضابطہ اعلان کیا جائے اور چینی کی درآمد صرف حقیقی ضرورت کے وقت کی جائے ۔ وزارت فوڈ کے حکام نے بتایا کہ ہندوستان کے دوبارہ عالمی منڈی میں داخلے نے چاول کی پاکستانی برآمدات متاثر کیں۔ بھارتی چاول سبسڈی کی وجہ سے سستا ہے اور پاکستانی چاول کم مسابقتی ہو گیا ہے ۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ چاول کی برآمدات بڑھانے کے لیے ایف ٹی اے کا درجہ ترجیحی بنیادوں پر برقرار رکھا جائے ۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ بیج کی کوالٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔