قرض اور جی ڈی پی کا تناسب کم ہو کر 26 فیصد تک آ گیا:خرم شہزاد
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مشیرخزانہ خرم شہزاد نے کہا ہے کہ قرض اور جی ڈی پی کا تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک آ گیا ہے ۔ایکس پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ ملکی زرِمبادلہ کے ذخائرمارچ 2022کے بعد بلند ترین سطح پرپہنچ گئے۔
مجموعی فارن ایکس چینج ذخائر21اعشاریہ 1ارب ڈالرتک پہنچ چکے ہیں، سٹیٹ بینک کے ذخائر15اعشاریہ 9ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔خرم شہزاد نے کہا کہ درآمدات کیلئے دستیاب کَور بڑھ کر2اعشاریہ 6 ماہ سے زائد ہو گیا ہے ، فروری 2023 میں زرمبادلہ ذخائرصرف چند ہفتوں کی درآمدات کے برابر تھے ، سٹیٹ بینک کے ذخائر2 اعشاریہ 9ارب ڈالرسے بڑھ کر تقریباً 16 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔ ذخائرمیں اضافہ قرض لے کرنہیں،بہتر پالیسیوں،مالی نظم وضبط کے ذریعے ہوا۔مشیر وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ اہم بات یہ ہے کہ بیرونی سرکاری قرض تقریباً اسی سطح پر رہا، مستقبل کے زرمبادلہ سے متعلق خطرات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے ، یہ معیشت کیلئے ایک مثبت اور پائیدار پیشرفت ہے ۔