سپریم کورٹ:توہین مذہب کے گرفتار ملزم کی ضمانت منظور

سپریم کورٹ:توہین مذہب کے  گرفتار ملزم کی ضمانت منظور

اسلام آباد (حسیب ریاض ملک) سپریم کورٹ پاکستان نے توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ملزم محمد علی کی درخواست ضمانت منظور کر لی ۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزم کے وکیل نے بتایا کہ مقدمے کا تاحال پولیس نے چالان جمع نہیں کرایا جو ملزم کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ 3 دسمبر کو ٹرائل کورٹ نے پولیس کو چالان جمع نہ کرانے پر شوکاز کیا تھا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد 3لاکھ کے ضمانتی مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی۔ علاوہ ازیں عدالت نے توہین مذہب کے ملزم کی میت کی تدفین کے موقع پر ہنگامہ آرائی اور اشتعال پھیلانے کے گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔ ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کا موکل مولوی احمد موقع پر موجود نہیں تھا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے موقع پر خطاب کیا جس سے اشتعال پھیلا اور امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی۔ کیس میں چار گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

واضح رہے سندھ کے عمرکوٹ تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قاتلانہ حملے کے نامزد ملزم شفیق حسن کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کر دی۔ عدالت کے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم آج تک تفتیش میں شامل نہیں ہوا۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے ایسے حالات میں یہ مقدمہ ضمانت قبل از گرفتاری کا نہیں بنتا۔ مزید برآں سپریم کورٹ نے منشیات کے گرفتار ملزم ولید کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی۔ عدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت سے قبل چالان جمع کرانے کا حکم اور ٹرائل کورٹ کو ملزم کے خلاف ٹرائل جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں