دورہ پنجاب میں ہمارے ارکان پر تشدد، نفرت آمیز رویہ ملک کیلئے نقصان دہ : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ، دہشتگردی میں سزا یافتہ افراد ساتھ لائے : سپیکر پنجاب اسمبلی

دورہ پنجاب میں ہمارے ارکان پر تشدد، نفرت آمیز رویہ ملک کیلئے نقصان دہ : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ، دہشتگردی میں سزا یافتہ افراد ساتھ لائے : سپیکر پنجاب اسمبلی

راستے ،بازار ، مزار اقبال پر لائٹس بندکی گئیں :سہیل آفریدی ،مجھے منشیات سے جوڑنے کی مہم اداروں سے منسلک اکاؤنٹس سے چلوائی گئی:پنجاب حکومت کوخط یہ لوگ جلاؤ گھیراؤ میں ملوث رہے :ملک احمد، گارڈز کو دھکے دئیے ،زبردستی اندر گھس گئے :وزیراطلاعات،اسمبلی میں نامکمل فہرست تھی، شناخت کیلئے مشکلات آئیں:رپورٹ

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا  سہیل آفریدی نے تین روزہ دورہ لاہور کے دوران پنجاب حکومت کے رو یہ پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کا رویہ غیر جمہوری اور قابلِ مذمت ہے ،دورہ پنجاب میں ہمارے ارکان پر تشدد کیا گیا ،نفرت آمیز رویہ ملک کیلئے نقصان دہ ہے ۔صوبائی کابینہ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کیلئے مسلسل راستے بند کیے گئے ،بازاروں کو زبردستی بند کروایا گیا، پنجاب پولیس کی جانب سے موٹروے پر ریسٹ ایریاز بھی بند کروائے گئے ، مزار اقبال پر حاضری کے دوران لائٹس بند کرادی گئیں۔ملک معاشی و سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور ایسا رویہ تشویشناک اور ناقابل فہم ہے ۔وزیراعلیٰ نے خیبرپختونخوا کے تمام سرکاری افسروں کو واضح ہدایات دیں کہ دیگر صوبوں سے آنے والے سرکاری وفود کی روایات اور استطاعت سے بڑھ کر خدمت کی جائے، خیبر پختونخوا میں کسی کو اجنبیت محسوس نہ ہو۔سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت کی جانب سے اے آئی پی فنڈز کی عدم ادائیگی پر شدید اعتراض کیا اور کہا کہ فنڈز کی عدم ادائیگی کے باعث ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت متاثر ہو رہی ہے، خیبر پختونخوا کے 4758 ارب روپے وفاق کے ذمے واجب ادا ہیں۔

ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پنجاب حکومت کو خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا کہ پنجاب کے دورے کے دوران پروٹوکول سے متعلق خلاف ورزیا ں کی گئیں ، میرے ساتھ نامناسب رویہ اور بدتمیزی کی گئی، یہ سلوک عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے ،پنجاب میں سکیورٹی اقدامات غیر ضروری اور حد سے زیادہ تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ عوامی مقامات کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سہیل آفریدی کا خط میں کہنا تھا کہ مجھے بدنام کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی اور منشیات سے جوڑنے کی یہ مہم ریاستی اداروں سے منسلک اکاؤنٹس سے چلائی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت ذہنی اور اخلاقی پستی کا شکار ہے ، قومی یکجہتی کے وقت نفرت آمیز رویہ ملک کیلئے نقصان دہ ہیں۔خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے میں اسلامی اصولوں کے تحت تکافل کمپنیوں کے قیام کی منظوری دیدی۔

خیبرپختونخوا جنرل تکافل کمپنی اور خیبر پختونخوا فیملی تکافل کمپنی قائم کی جائیں گی، احساس ایجوکیشن انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔یہ پروگرام تین سال پر مشتمل ہوگا جس کے تحت ہر سال 850 قابل نوجوانوں کو سکولوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کیے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ شفیع جان نے کابینہ اجلاس کے اہم فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے صوبے میں اسلامی اصولوں کے تحت تکافل کمپنیوں کے قیام کی منظوری دی ہے ،اس منظوری کے تحت خیبر پختونخوا جنرل تکافل کمپنی اور خیبر پختونخوا فیملی تکافل کمپنی قائم کی جائیں گی۔ کابینہ نے جنرل تکافل کمپنی کے لیے 2 ارب روپے اور فیملی تکافل کمپنی کے لیے 3 ارب روپے مختص کرنے کی بھی منظوری دی ہے ۔ سیف سٹی منصوبے کا آغاز پہلے مرحلے میں پشاور سے کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں ڈی آئی خان، بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان سمیت مزید اضلاع کو شامل کیا گیا ہے ۔

لاہور (سیاسی نمائندہ ،نیوز ایجنسیاں )سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمداحمد خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کی علامت ہے ۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر نے کہا جب بتایا گیا کہ سی ایم کے پی پنجاب اسمبلی میں آنا چاہتے ہیں تو خوشی ہوئی ،لیکن آپ ایسے لوگوں کو لے کر ایوان میں آئے جن کے ہمارے پاس نام بھی نہیں تھے ۔ جب ان کے نام لسٹوں میں چیک کیے گئے تو انہوں نے دھکے دینا شروع کر دئیے ،سہیل آفریدی غیر متعلقہ لوگ اسمبلی لائے ، اسمبلی میں آنے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت یا کم از کم شناختی کارڈ ہونا لازمی ہے ، سکیورٹی کے معاملے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ پنجاب اسمبلی کا ہر عمل آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کے تحت ہوتا ہے اور ایوان کو کسی صورت غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل یا بدنظمی کا نشانہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

ملک محمد احمد خان نے واضح کیا کہ اسمبلی میں داخلے ، مہمانوں کی آمد اور سکیورٹی سے متعلق واضح ایس او پیز موجود ہیں جن پر عملدرآمد ناگزیر ہے ۔ سپیکرکا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ایسے افراد کو اسمبلی لایا گیا جن کے نام ماضی میں دنگا فساد، جلا ئوگھیراو اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسے مقدس مقامات پر بھی ہلڑ بازی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، حالانکہ یہ وہ مقامات ہیں جہاں عبادت کے سوا کسی اور سوچ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کوئی عام جگہ نہیں جہاں کوئی بھی بلا اجازت داخل ہو سکے ۔ اگر کسی کو قانون، پالیسی یا فیصلوں پر اعتراض ہے تو ایوان کے اندر بات کی جائے ، گھیرائو جلائو، بدتمیزی اور تشدد کسی کا سیاسی حق نہیں ہو سکتا۔ انکوائری کی رپورٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیجی جا رہی ہے تاکہ واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جا سکیں،رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ اسمبلی میں غیر شناخت شدہ افراد کو لایا گیا جو ماضی میں سزا یافتہ ہیں اور ان میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات والے افراد بھی شامل تھے ۔

ادھرصوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنے جمہوری حقوق استعمال کرنے کا پورا حق ہے ، لیکن پنجاب اسمبلی میں صرف 30 افراد کی فہرست جمع کروائی گئی تھی، پنجاب اسمبلی کوئی ایسا چوراہا نہیں تھا جہاں جو چاہے گھس جائے ، جو لوگ سہیل آفریدی کے ساتھ آئے ، انہوں نے گارڈز کو دھکے دئیے ،دروازے توڑے اور زبردستی اندر گھس گئے ۔ وزیر اطلاعات نے کہایہ لوگ انسانوں کی طرح سیاسی سرگرمیاں کیوں نہیں کر سکتے ؟۔ادھر پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی آمد کے موقع پر ہلڑبازی کے معاملے پر سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی ۔ رپورٹ میں ہلڑبازی میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور معاملے کی مزید تفتیش کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لینے کی تجویز دی گئی ۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آمد کے موقع پر اپوزیشن کی جانب سے ساتھ آنے والے مہمانوں کی فہرست صرف ناموں پر مشتمل فراہم کی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اپوزیشن کی جانب سے دی گئی نامکمل فہرست کے باعث افراد کی شناخت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ مطیع اللہ برقی نامی شخص نے جھوٹ بولتے ہوئے خود کو خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 89 سے ایم پی اے اشفاق ظاہر کر کے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جب مطیع اللہ برقی کو اسمبلی سے باہر جانے کا کہا گیا تو اس نے اسمبلی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کیساتھ گالم گلوچ بھی کی۔کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے دی گئی فہرست میں شناختی کارڈ نمبرز، تصاویر اور گاڑیوں کے نمبرز شامل نہیں تھے ، جس کے باعث سکیورٹی عملے کو شناخت کے عمل میں شدید مشکلات پیش آئیں۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کی فراہم کردہ فہرست میں سزا یافتہ شخص حیدر مجید کا نام بھی شامل تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں