آئی ایم ایف مطالبہ پر آئندہ بجٹ میں مقامی تیارکردہ ہائبرڈ، الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس پر ٹیکس چھوٹ ختم

آئی ایم ایف مطالبہ پر آئندہ بجٹ میں مقامی تیارکردہ ہائبرڈ، الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس پر ٹیکس چھوٹ ختم

لوکل مینوفیکچرڈ ہائبرڈ اور الیکٹریکل گاڑیوں کو آٹھویں شیڈول سے نکال کر نارمل ٹیکس رجیم میں شامل کریں ، آئی ایم ایف حکام کامطالبہ الیکٹریکل گاڑیوں اور بائیکس کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا خدشہ ،وزارتِ صنعت مزید ایک سال کیلئے سیلز ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنے کی خواہاں

  اسلام آباد (مدثر علی رانا) مقامی سطح پر تیار کی گئی ہائبر،ڈ الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس پر آئندہ مالی سال سے سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔وزارتِ صنعت و پیداوار کی دستاویز کے مطابق اس وقت لوکل مینوفیکچرڈ ہائبرڈ، الیکٹریکل وہیکلز کو 30 جون 2026 تک سیلز ٹیکس چھوٹ حاصل ہے اور یہ آٹھویں شیڈول میں شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق 1800 سی سی تک مقامی سطح پر تیار کی گئی ہائبرڈ، الیکٹرک گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے جبکہ تقریباً 10.5 فیصد سیلز ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔ اسی طرح 1801 سی سی سے 2500 سی سی تک مقامی سطح پر تیار کی گئی ہائبرڈ، الیکٹرک گاڑیوں پر 12.75 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے اور 5.25 فیصد سیلز ٹیکس چھوٹ دی جا رہی ہے ۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وہ لوکل مینوفیکچرڈ گاڑیاں جن میں 50 کلو واٹ کی بیٹری استعمال کی گئی ، ان پر 12.5 فیصد سیلز ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ 25 نشستوں کی گنجائش والی الیکٹریکل وہیکل ٹرانسپورٹ بسوں پر ایک فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ وزارتِ صنعت و پیداوار کی بات چیت کے دوران فنڈ نے سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ آئی ایم ایف حکام نے لوکل مینوفیکچرڈ ہائبرڈ، الیکٹرک وہیکلز کو سیلز ٹیکس کے آٹھویں شیڈول سے نکال کر نارمل ٹیکس رجیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر بھی یہ ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنے پر آمادہ نہیں ہے ۔رواں مالی سال 2025-26 کے دوران موجودہ کم شرح کے مطابق مقامی سطح پر تیار کی گئی ہائبرڈ ،الیکٹرک گاڑیوں سے تقریباً چار ارب روپے سے زائد سیلز ٹیکس وصول ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اسٹینڈرڈ شرح کے نفاذ سے سیلز ٹیکس کی وصولی دوگنی ہو سکتی ہے ۔وزارتِ صنعت و پیداوار نے ایف بی آر سے درخواست کی ہے کہ الیکٹرک وہیکلز کی مقامی تیاری کے لیے درآمدی پارٹس پر عائد ایک فیصد جی ایس ٹی میں مزید اضافہ نہ کیا جائے۔ دستاویز کے مطابق الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ یونٹس کے لیے ٹو اور تھری وہیلرز کے 72 لائسنس جاری کیے گئے ہیں جبکہ فور وہیلرز کے لیے 17 لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں، اور اس وقت دو کمپنیاں فور وہیلر زالیکٹرک گاڑیاں تیار کر رہی ہیں۔

دستاویز کے مطابق 2030 تک 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ 2025-26 کے دوران ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس اور 3 ہزار 170 الیکٹرک رکشے متعارف کرانے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی اور درآمدی پارٹس کی حوصلہ شکنی کے لیے کسٹمز ڈیوٹی اور ایڈیشنل ڈیوٹی بتدریج 30 اور 31 فیصد تک مقرر کی گئی ہے ۔ جو پارٹس مقامی سطح پر تیار ہو رہے ہوں لیکن اگر کار مینوفیکچررز وہی پارٹس درآمد کریں تو ان پر بھی یہی ڈیوٹیز عائد ہوں گی۔800 سی سی سے 1800 سی سی تک کی کار، وین یا ایس یو وی کے وہ پارٹس جو مقامی سطح پر تیار کیے جا رہے ہیں لیکن درآمد کیے جائیں، ان پر 30 فیصد کسٹمز ڈیوٹی اور 16 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی عائد ہے جبکہ الیکٹریکل وہیکل کے وہ پارٹس جو مقامی سطح پر تیار نہیں ہو رہے ، ان کی درآمد پر 30 فیصد تک کسٹمز ڈیوٹی اور دو فیصد تک ایڈیشنل ڈیوٹی عائد ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان موجودہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے اہداف پورے کرنا ہوں گے ، جس کے باعث آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مقامی سطح پر تیار ہائبرڈ الیکٹریکل گاڑیوں اور بائیکس پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے ۔ اس اقدام کے بعد مقامی سطح پر تیار ہائبرڈ الیکٹریکل وہیکلز کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔تاہم ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کے حکام ایک سال کے لیے مزید سیلز ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں تاکہ مقامی سطح پر تیار ہائبرڈ الیکٹریکل وہیکلز کی قیمتیں مستحکم رہیں اور عوام میں ان کے استعمال کا رجحان بڑھے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں