فٹ بال ہیروز کی دنیا

فٹ بال ہیروز کی دنیا

کوچ بن کر کھیل کی خدمت کرنا چاہتاہوں، شاہد سلیم فٹبال کھیل نے عزت و مقام کے علاوہ روزگار بھی دیا اس لئے تاحیات فٹبال کھیل کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔خواہش ہے کہ جب کے پی ٹی فٹبال ٹیم کو خیر باد کہوں تو خود کو کوچنگ کے شعبے سے منسلک کروں تاکہ کھیل کے ساتھ رشتہ برقرار رہے۔

(رپورٹ /امتیاز نارنجا) یہ بات 7دسمبر 1976کو کراچی کے علاقے لیاری میں جنم لینے والے شاہد سلیم نے کہی ۔ وہ فٹبال کھیل سے جنون کی حد تک لگاؤ رکھتے ہیں ۔ 12سال کی عمر سے فٹبال کھیل رہے ہیں۔ رانگی واڑہ فٹبال کلب لیاری سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والے شاہد سلیم آج کل بلوچ الیون کی جانب سے کلب فٹبال کھیلتے ہیں۔ ماسٹر امین کی کوچنگ میں انہوں نے کھیل کو بہتر بنایا۔وہ برق رفتاری سے ڈاج دینے اور گیند کو مشکل زایوں سے جال تک پہنچانے کا فن بخوبی جانتے ہیں ۔پاکستان پریمیئر لیگ میں ان کی کارکردگی ہمیشہ نمایاں رہی ۔ 1996میں عالمی کپ کوالیفائر کیلئے طارق لطفی نے انہیں قومی اسکواڈ کا حصہ بنایا۔انہوں نے بھارت، بنگلہ دیش ، قازقستان اور نیپال کیخلاف قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔پی آئی اے کے سابق اسٹرئیکر محمد عمر اور شہید عبدالخالق کو انہوں نے اپنا آئیڈل قرارد یا ۔ وہ پرتگالی اسٹارکرسٹیانو رونالڈو کو بھی پسند کرتے ہیں۔اپنے یادگار میچ کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ 47ویں قومی چیمپئن شپ کراچی میں کے پی ٹی کیخلاف انہوں نے نہ صرف گول اسکورکیا بلکہ اپنی ٹیم کو 3-0سے سرخرو بھی کیا۔ وہ حبیب بینک کی ٹیم کی طویل عرصے نمائندگی کرتے رہے لیکن مستقل نہ کئے جانے پر کے پی ٹی ٹیم کا حصہ بن گئے ۔پاکستان پریمیئر لیگ کے متعلق کہتے ہیں کہ اس کا شیڈول بہت ٹائٹ ہوتا ہے کھلاڑیوں کو ریسٹ کے کیلئے کم از کم چار سے پانچ دن کا ہر میچ کے بعد وقفہ دیا جانا ضروری ہے بصورت دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ڈسپلن کی پابندی، سخت پریکٹس کے ساتھ آگے برھنے کی جستجو کومشعل راہ بناکر کھلاڑی اپنی منزل مقصود پاتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں