فٹ بال ہیروز کی دنیا

فٹ بال ہیروز کی دنیا

طارق حسین: پاکستان کی پہلی گولڈمیڈلسٹ ٹیم کےرکن طارق حسین کا شمار ان خوش نصیب کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں قومی فٹ بال ٹیم کی قیادت کا اعزاز حاصل ہوا۔ بلاشبہ پاکستان فٹ بال کی

کراچی (امتیاز نارنجا) تاریخ میں ان کا موازنہ عظیم دفاعی کھلاڑیوں سے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ 15ستمبر 1970کو لیاری میں پیدا ہونے والے طارق حسین نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی اور فٹ بال کے شوق نے انہیں کالج کا رخ کرنے کے بجائے فٹ بال میدان میں پہنچا دیا۔ 10سال کی عمر سے فٹ بال کھیلنے والے طارق حسین نے لیاری اسٹار کی یوتھ ٹیم لکی اسٹار سے اپنے فٹ بال کیرئیر شروع کیا۔ ان کے شاندار کھیل نے لیاری اسٹار کے سابق چیئرمین عثمان بلوچ کو بے حد متاثر کیا اور انہیں کم عمری ہی میں لیاری اسٹار میں جگہ مل گئی۔ پی آئی اے کے ظفراقبال اور نوشاد بلوچ، حبیب بینک کے عبدالطیف ان کے آئیڈیل کھلاڑی تھے۔ طارق حسین پر عبدالغفور مجنا (کے پی ٹی) کا بہت اثر تھا اور وہ ان ہی کی طرح کھیلنا چاہتے تھے۔ قسمت نے یاوری کی کہ بہت جلد انہیں حبیب بینک میں ملازمت مل گئی جہاں وہ عبدالطیف کے ساتھ ایک لمبے عرصے تک کھیلے رہے۔1987میں انہیں قومی کلر زیب تن کرنے کا موقع ملا جب قائداعظم فٹ بال ٹورنامنٹ کا لاہور میں انعقاد ہوا۔ بعد ازاں انہوں نے عراق، ایران، قازقستان، کویت، یواے ای، جاپان، چین، ملائشیا، یمن، اردن ، ازبکستان، جنوبی کوریا، ترکمانستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، بھارت، بھوٹان، مالدیپ، نیپال سمیت دیگر ممالک کے خلاف 50 سے زائد انٹرنیشنل میچز کھیلے۔ طارق حسین کی قومی ٹیم کی کپتانی کا اعزاز انہیں سابق سیکریٹری فیڈریشن حافظ سلمان بٹ نے دلایا جب انہیں پاکستان فٹ بال ٹیم کا 40واں کپتان بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ طارق حسین کو 1991کے سیف گیمز سری لنکا میں گولڈ میڈل بھی ملا جو ان کی زندگی کا یادگار لمحہ تھا جب پاکستان نے کسی بھی غیر ملکی سر زمین پر گولڈ میڈل جیتا تھا۔ حافظ سلمان بٹ کے دور میں جو سخت کیمپ لگائے جاتے تھے ان میں کراچی سے صرف ظفر اقبال اور طارق حسین ہی دو ایسے کھلاڑی تھے جو اس کیمپ کی سختیوں جھیل گئے۔ وہ ان دنوں حبیب بینک ٹیم کی کوچنگ میں مصروف عمل نظر آتے ہیں ان کی خواہش ہے کہ وہ حبیب بینک کو پی پی ایل میں نمایاں مقام دلائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں