جلد محسوس کرلیا تھا ، پاکستان میں کام نہیں کرنے دیا جائیگا : کرسٹن

جوہانسبرگ(سپورٹس ڈیسک)سابق ہیڈکوچ گیری کرسٹن نے پاکستان وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ چھوڑنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ سے متعلق چند مہینے ہنگامہ خیز تھے۔۔۔
ٹیم کی سلیکشن کمیٹی سے میرا نام نکال کر مجھے پلئینگ الیون دینے کا منصوبہ بنایا گیا تو بطور کوچ میرے لیے کچھ بچا ہی نہیں۔وزڈن کرکٹ پیٹریون پوڈ کاسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ہیڈکوچ گیری کرسٹن نے کہا کہ میں نے بہت جلد محسوس کرلیا تھا کہ مجھے یہاں کام نہیں کرنے دیا جائے گا، کوچ کی حیثیت سے گروپ پر کسی بھی طرح کا مثبت اثر ڈالنا بہت مشکل ہوگیا تھا، یہی وجہ تھی کہ میں پیچھے ہٹ گیا۔گیری کرسٹن نے اپریل 2024 میں پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ کا عہدہ قبول کیا تھا تاہم 6 ماہ بعد انہوں نے دستبرداری کا اختیار کرلی۔ سابق ہیڈکوچ نے مایوس کن تجربے کے باوجود مستقبل میں دوبارہ پاکستان کی کوچنگ کیلئے واپسی کو مسترد نہیں کیا البتہ انکا کہنا تھا کہ بیرونی مداخلت اور کرکٹ کی خود مختاری کا فقدان جیسے مسائل ہیں۔گیری کرسٹن نے کہا کہ اگر مجھے کل واپس بلایا گیا تو میں جاؤں گا لیکن صرف کھلاڑیوں کیلئے ، میں اب بہت بوڑھا ہو چکا ہوں کہ دوسرے ایجنڈوں سے نمٹ سکوں۔ میں صرف ایک کرکٹ ٹیم کی کوچنگ اور کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے پاکستانی کھلاڑی بہت پسند ہیں، وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔