چیٹ جی پی ٹی نقل مارنے والوں کا عالمی سہولت کار بن گیا

لاہور(نیٹ نیوز)امریکی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققوں کی تحقیق سے بڑا انکشاف۔۔۔۔
دنیا بھر میں محقق اور طلبہ و طالبات اپنے مقالہ جات اور امتحانی پیپروں کی تیاری میں chatgpt اور مصنوعی ذہانت کے دیگر سافٹ وئیرز سے بہت زیادہ مدد لینے لگے ،پروف ریڈنگ تک تو معاملہ ٹھیک تھا مگر اب مقالوں کا بیشتر حصہ اے آئی تیار کرنے لگی ہے ۔ اس لیے سائنس وٹیکنالوجی کی دنیا میں سامنے آتے تحقیقی مقالوں میں غیر مستند مواد کثیر تعداد میں شامل ہو چکا۔سائنس دانوں نے اس رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کر دیا کہ chatgpt وغیرہ کی مدد سے تیارکردہ مقالہ جات مستند اور ٹھوس نہیں کہلائے جا سکتے ۔یہ عیاں ہے کہ chatgpt اور دیگر اے آئی پروگرام دنیا میں نقل مارنے والوں کے لیے سہولت کار بن چکے ۔