"SQC" (space) message & send to 7575

شیطان کی حق تلفی نہ کرو!

غیر سنجیدہ ‘ بڑ بولا‘ پلے بوائے‘ عورتوں کا رسیا‘ متنازعہ بیان دینے والا‘ اسلام کے فوبیا کا شکار‘‘ ... یہ ہے امریکہ کا نیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ! وہ اب وائٹ ہائوس کا مکین ہے۔ اس کی سوچ اور پالیسیاں صرف امریکہ کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کرنے والی ہیں۔
امریکہ میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے کئی مہینوں کی الیکشن مہم چلائی جاتی ہے۔ اس بار صدارتی الیکشن مہم کے دوران دنیا بھر کے میڈیا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک غیر سنیدہ شخص کے طور پر پیش کیا۔ پوری صدارتی مہم کے دوران میڈیا ہیلری کلنٹن کو فیورٹ قرار دیتا رہا۔ خود ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس دوران کئی بار متنازعہ اور غیر سنجیدہ بیانات دے کر منفی پبلسٹی حاصل کرتے رہے، لیکن الیکشن کے نتائج نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہارٹ فیورٹ ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ شکست دے چکا تھا۔ امریکہ میں اس غیر متوقع نتیجے پر احتجاج اور مظاہرے شروع ہو گئے۔ دنیا کے کئی ملکوں کی سٹاک ایکسچینج کریش ہو گئیں۔ نیو یارک ٹائمز اور دی گارڈین نے اسے زلزلے سے تعبیر کیا اور اب یہ زلزلہ وائٹ ہائوس پہاچ چکا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ میڈیا نے جو امیج ڈونلڈ ٹرمپ کا پیش کیا، وہ تصویر کا صرف ایک رخ ہے۔ یقین کیجیے، ٹرمپ مضبوط ارادے کا حامل شخص ہے‘ جو زندگی میں کامیاب ہونے کے گُر جانتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا ایک بالکل انوکھا اور حیران کن رخ یہ ہے کہ وہ ایک لکھاری بھی ہے۔ اس کے کریڈٹ پر ایک دو نہیں پوری تیس کتابیں ہیں۔ جی ہاں، یہ بڑبولا اور غیر سنجیدہ شخص زندگی میں کامیابی کو تحریک دینے والی تیس کتابوں کا مصنف ہے اور ان کتابوں میں سے ایک کتاب The Art of Deal کئی ہفتوں تک ٹائمز کی بیسٹ سیلر رہی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کتابوں میں سے چند کے نام یہ ہیں:
1)Think like a billionair(2)How to get rich(3)The art of come back (4) Top 60 tips and business lessons (5) How I turned my biggest challenge in to success.(
'ایک ارب پتی کی طرح سوچیں‘۔۔۔ 'امیر کیسے بنیں‘۔۔۔ 'شکست کے بعد پھر سے جینے کا ہنر‘۔۔۔ 'کامیاب زندگی‘۔۔۔ 'کاروبار کے ساٹھ رہنما اصول‘ اور 'میں نے اپنے مسائل کو کامیابیوں میں کیسے بدلا‘ ان کتابوں کے موضوعات ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں ایک کتاب شاعری کی بھی ہے۔ کیا آپ تصوّر کر سکتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک شاعر بھی ہو سکتا ہے یعنی ایک سنجیدہ‘ حساس دل انسان! اس کتاب میں نظمیں شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کتابوں کے ٹائٹل پر اس کی یعنی امریکہ کے پینتالیسویں صدر کی رنگین تصاویر ہیں۔ دراصل یہ دلنشین کتابیں ہیں جن میں ٹرمپ ایک کامیاب کاروبار بننے کے راز پڑھنے والوں سے شیئر کرتا ہے۔
ان کتابوں کے اقتباسات گوگل پر بھی موجود ہیں، جنہیں پڑھ کر قاری کے ذہن میں ایک بالکل مختلف شخص کا چہرہ بنتا ہے۔ ایک ایسا شخص جو زندگی کو اس کے مسائل اور چیلنجز کے ساتھ جینے کا ہنر جانتا ہے۔ جو اپنے وقت کا بہترین استعمال کرتا ہے۔ جو ہمیشہ زندگی کے مثبت پہلوئوں پر نگاہ رکھتا ہے اور اس سے مثبت توانائی حاصل کرتا ہے۔ جو اپنے خاندان سے بہت محبت کرتا ہے۔ اس وقت اس کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ اور پراپرٹی ڈویلپر کی حیثیت سے اس کی ایک ساکھ ہے۔ ہزاروں افراد اس کی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں۔ یہ شخص اپنی کامیاب زندگی کے اہم اور سادہ اصولوں پر بات کرتے ہوئے لکھتا ہے: زندگی مشکل ضرور ہے مگر آپ سخت محنت اور مستقل مزاجی سے اسے آسان بنا سکتے ہیں۔ اگر آپ کے راستے میں کوئی 
کنکریٹ کی دیوار بھی آ جائے تو مت رُکیں، اس سے بھی گزر جائیں... میں کمرے سے نکلتے وقت ہمیشہ بتیاں بجھا کر نکلتا ہوں۔ میں چھٹیاں نہیں کرتا۔ چار گھنٹے سے زیادہ نیند نہیں لیتا۔ رات کو ایک بجے سونے کے لیے بستر پر جاتا اور صبح پانچ بجے اٹھ جاتا ہوں۔ تمام اہم اخبارات کا مطالعہ کرتا ہوں۔ میں دس گھنٹے سونے والوں سے کہتا ہوں کہ تم میرا مقابلہ نہیں کر سکتے۔۔۔۔ میں اے ٹی ایم کارڈ استعمال نہیں کرتا۔ سوشل میڈیا کے تعلقات پر یقین نہیں رکھتا۔ ذاتی رابطہ موثر ہوتا ہے۔ تکنیکی آلات ذاتی رابطوں میں رکاوٹ ہیں۔۔۔۔ میں خود کو ایک شخص پر مشتمل فوج سمجھتا ہوں۔ آپ کو زندگی میں تن تنہا منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے اور اکیلے ہی اس پر عمل کرنا پڑتا ہے‘ پھر کامیابی کے راستے پر لوگ آپ کے ساتھ چلنے لگتے ہیں... زندگی میں کامیاب ہونا ہے تو خود کو سخت جان بنا لو۔۔۔۔ میں لوگوں اور اپنے ورکرز کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھتا ہوں تاکہ وہ مجھ سے ڈرے سہمے نہ رہیں۔ صرف ایسے ہی ماحول میں اپنی اصل سوچ مجھ تک پہنچا سکتے ہیں...کامیاب زندگی کے لیے موقع محل کے مطابق اچھا لباس پہننا بھی سیکھیں۔ صرف اسی ایک گُر سے آپ کسی ماحول کو پچاس فیصد اپنے حق میں کر لیتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی سب سے زیادہ بکنے والی کتاب ''دی آرٹ آف ڈیل‘‘ ہے‘ جس میں وہ لکھتا ہے کہ میں نے سودے بازی کا فن اپنے والد سے سیکھا جو خود بھی نیو یارک کے ایک اہم پراپرٹی ڈویلپر تھے۔ میرے باپ نے مجھے خود پر اعتماد کرنا سکھایا۔ نوے کی دہائی میں مجھے سخت کاروباری خسارے کا سامنا تھا۔ اس وقت بھی میرا باپ مجھ سے کہا کرتا کہ تم ایک زبردست انسان ہو۔ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہو۔ تم ایک بادشاہ ہو۔ اس کتاب کے حوالے سے ایک دلچسپ تنازعہ بھی سامنے آیا جب اس کے گھوسٹ مصنف ٹونی شوارٹز نے یہ دعویٰ کیا کہ اس کتاب کو لکھنے کے دوران اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کئی مہینے گزارے‘ کئی انٹرویوز کیے، وہ بہت سی باتیں اپنے بارے میں ایسی لکھواتا رہا جو اس کی شخصیت کا حصہ نہیں ہیں۔ مثلاً اس نے اپنی پہلی بیوی کے بارے میں لکھوایا کہ ہم دونوں میں زبردست ہم آہنگی ہے۔ ہم ایک آئیڈیل میاں بیوی ہیں مگر اسی دوران اس نے پہلی بیوی کو طلاق دے کر دوسری شادی کر لی۔ ڈونلڈ ٹرمپ سیلف پروجیکشن کا شوقین اور شہرت کا بھوکا ہے۔
ٹونی شوارٹز کے خیالات سے قطع نظر، ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا پر ثابت کر دیا کہ وہ حالات و واقعات کو کامیابی کے حصول کے لیے اپنے حق میں کرنے کا ہنر خوب جانتا ہے۔ وہ مستقل مزاج اور سخت جان ہے۔ وہ وقت کی قدر جانتا ہے۔ کامیابی کے گُر وہ دوسروں کو بھی سکھاتا ہے، اگر وہ ان پر خود عمل پیرا نہ ہوتا تو وہ آج ایک کامیاب کاروباری نہ ہوتا اور ایک ٹی وی پریزنٹر آج وائٹ ہائوس کا مکین نہ ہوتا۔ مجھے اور آپ کو ٹرمپ سے اختلاف سہی، لیکن اس کی خوبیوں کو نہ سراہنا بھی صحافتی دیانتداری کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ انگریز اسی صورت حال کے لیے ایک محاوہ استعمال کرتے ہیں: 
Give the devil his due.۔۔۔۔ یعنی شیطان کی حق تلفی نہ کرو!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں