"SQC" (space) message & send to 7575

شکر گزاری ‘ معاف کرنا‘ پُر اُمید رہنا

حال ہی میں ہماری دوست صحافی اور خوب صورت شاعرہ رخسانہ کی وفات کینسر کی جان لیوا بیماری سے ہوئی۔ ان کے دوستوں اور قریبی حلقہ احباب کا خیال ہے کہ ازدواجی زندگی کے مسائل نے رخسانہ کو ایسے ذہنی کرب سے دوچار کیا جو ان کی زندگی ختم کرنے کا باعث بنا۔ یعنی بنیادی طور پر کینسر کی وجہ سے وہ مسلسل انزائٹی‘ ذہنی دبائو اور شدید ڈپریشن تھا جسے وہ اکیلی خاموشی سے سہتی رہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ تجزیہ اور تاثر عام لوگوں کا ہے جو کینسر سپیشلسٹ ہیں نہ سائیکولوجسٹ اور اس بات سے بھی بے خبر کہ اس وقت سائنسدان اس پہلو پر باقاعدہ تحقیق میں مصروف ہیں کہ خصوصاً عورتوں میں ہونے والے کینسر کی وجہ ان کی زندگی کا کوئی نہ کوئی جذباتی کرائسس ہوتا ہے۔ 
بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ پاکستان میں ہے جہاں ہر سال تراسی ہزار خواتین اس کا شکار ہو جاتی ہیں۔ تشویشناک صورت حال یہ ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق تقریبا40ہزار خواتین بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
بریسٹ کینسر کے بارے میں ایک ریسرچ یہ ہے کہ اس بیماری کا بہت حد تک تعلق عورتوں کی ذہنی صحت کے ساتھ ہوتا ہے۔ قریبی رشتہ داروں کے رویوں سے مسلسل ناخوش رہنا‘ ناراضگی‘ انزائٹی، نا اُمیدی اور زندگی کے بارے میں تمام منفی جذبات احساس کے پریشر ککر میں پکتے رہتے ہیں اور انہیں باہر نکلنے کا موقع نہیں ملتا تو اس سے بریسٹ کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اب دنیا بھر میں اس بیماری کو اس نئے زاویے سے دیکھا جا رہا ہے۔ ضروری اور مناسب علاج کے ساتھ عورتوں کی ذہنی صحت کی بہتری کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ 
میرے آج کے اس کالم کی محرک ایک خوب صورت خاتون مازینہ رفیع ہیں جو خواتین کی ذہنی صحت کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہیں۔ وہ گزشتہ 18برس سے کینیڈا میں مقیم ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان آئی ہوئی تھیں۔ وہ mamaliveفائونڈیشن جو خواتین کی صحت‘ خصوصاً بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی کے لیے کام کرتی ہے کی پاکستان میں ریجنل کوآرڈی نیٹر ہیں۔ سرٹیفائیڈ یوگا انسٹرکٹر اور ریکی ماسٹر مازینہ رفیع کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ وہ ہر طبقے کی خواتین کو زیادہ سے زیادہ ذہنی صحت ‘ بریسٹ ہیلتھ اور اس کے حوالے سے رہنمائی کریں۔ مازینہ سے میری ملاقات گزشتہ دنوں ہوئی۔ میں ان کے جذبے سے بے حد متاثر ہوئی۔ ان سے گفتگو کے دوران کچھ ایسی بنیادی باتوں کا علم ہوا جن کا جاننا تمام خواتین کے لیے ضروری ہے۔
مازینہ رفیع کا کہنا ہے کہ خواتین چونکہ زیادہ جذباتی اور حساس ہوتی ہیں اس لیے وہ زندگی کی اونچ نیچ‘ انسانی رشتوں میں رویّوں کے اتار چڑھائو‘ شوہر کی عدم توجہ‘ بچوں کی بے وفائی، کسی قریبی عزیز کے مرنے کا دکھ، روگ کی طرح دل سے لگا لیتی ہیں۔ چونکہ پاکستانی خواتین ایسے سماجی ڈھانچے میں زندگی گزارتی ہیں جہاں تفریح اور اظہار کے مواقع اس قدر میّسر نہیں ہوتے، بہت سے مسائل پر بات کرنا معاشرتی اصولوں کے خلاف سمجھا جاتا ہے، بہت سے موضوعات کو Taboo کہہ جھٹک دیا جاتا ہے، بریسٹ کینسر بھی ایک ایسی ہی بیماری ہے۔ بہت سی خواتین انہی مسائل کی وجہ سے اس کا ذکر نہیں کر پاتیں۔ علاج معالجہ تو دور کی بات ہے، مامالیو فائونڈیشن کا مقصد ان تمام بیریئرز کو ختم کرنا اور خواتین کی ذہنی صحت کو بہتری کی طرف لانا ہے۔ اگر بیماری ہو جائے تو پھر اس سے پیدا ہونے والے سٹریس اور انزائٹی، بیماری کے دوران ذہنی اور جذباتی بحران سے نمٹنے کے طور طریقے بتانا، خواتین کو ایسی تکنیک سکھانا ہے جس سے وہ اپنی زندگی سے انزائٹی کے تاریک سائے دور کر سکیں۔
مازینہ رفیع نے اس حوالے سے لاہور میں خواتین کے ساتھ کئی ورکشاپس کیں، پھر کراچی میں ممتاز کینسٹر سپیشلسٹ ڈاکٹر روزینہ سومرو کے ساتھ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین اور اس جان لیوا بیماری کو شکست دینے والی بہادر خواتین کے ساتھ مختلف ورکشاپس کیں۔ مازینہ رفیع گزشتہ کئی برسوں سے کینیڈا میں سائوتھ ایشین ویمن سنٹر میں بریسٹ کینسر اور ذہنی صحت کے لیے کام کر رہی ہیں۔ میرے اس سوال پر کہ آپ خواتین کی ذہنی صحت کی آگاہی کے لیے کیسے اس کو Sumup کر کے بیان کریں گی جس سے خواتین کو رہنمائی ملے۔ انہوں نے اس سوال کا جواب بہت دلچسپ دیا۔ کہتی ہیں کہ سب سے پہلے تو خواتین ایک بات پلّو سے باندھ لیں کہ وہ جب بھی کسی کے خلاف ناراضگی‘غصہ محسوس کرتی ہیں تو یہ منفی جذبات سب سے پہلے خود اسی کو ہی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسی منفی کیفیت کو پہچانیں اور فوراً اسے شکست دینے کی کوشش کریں۔ نارمل غصہ‘ ناراضگی تو ایک فطری سی بات ہے مگر جب یہ مسلسل اور شدت کے ساتھ رہے اور آپ کی زندگی کو متاثر کرنے لگے تو خطرے کی گھنٹی بجنے لگتی ہے۔
ذہنی دبائو محسوس کریں تو پرسکون جگہ بیٹھ کر گہرے سانس کی مشقیں کریں۔ ذہنی مراقبہ بھڑکے ہوئے جذبات کو پرسکون کرتا ہے اور نماز بہترین مراقبہ ہے۔ خواتین ایک gratitude note book بنائیں یعنی شکر گزاری کی ڈائری جس میں ہر روز اپنی زندگی کی ان مثبت باتوں کو نوٹ کریں جن کے لیے آپ شکر گزار ہیں۔ وہ ٹرین کا وقت پر پہنچنا بھی ہو سکتا ہے، اچھا موسم بھی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ زندگی کے مشکل دور سے گزر رہی ہیں تو اس وقت شکر گزاری کی ڈائری لکھنا اور بھی زیادہ اہم ہے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ آپ تاریکی میں ایک ستارے کو تلاش کر لیں تو اس سے تاریکی کم ہونے لگتی ہے۔ ریسرچ بتاتی ہے کہ شکر گزار لوگ زیادہ صحت مند‘ زیادہ خوشگوار اور زیادہ مثبت زندگی گزارتے ہیں۔ اس کائنات کے خالق و مالک اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں۔قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھیں ۔ سمجھنے کی کوشش کریں۔ اس میں شفا ہے۔ ایک تحقیق یہ بتاتی ہے کہ باوضو رہنے اور اللہ کا ذکر توجہ سے کرتے رہنے سے ہماری چھٹی حس مضبوط ہوتی ہے۔ ہمارا پورا جسمانی اور جذباتی نظام ایک الوہی حفاظتی حصار میں آ جاتا ہے۔
مازینہ یہ باتیں کر رہی تھیں اور میں انہیں حیرت سے سن رہی تھی۔ گزشتہ 18برس سے کینیڈا میں مقیم اس ماڈرن خاتون کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ آپ سے ایسی باتیں کر سکتی ہیں۔ میری حیرت پر مازینہ رفیع بولیں، میں خود ان تمام باتوں کو اپنی زندگی میں روزانہ پریکٹس کرتی ہوں۔ میرے نزدیک خدا سے جڑ جانا ہی سب سے بڑی عافیت ہے۔ دنیا کے ہر مذہب میں''ہائی پاور‘‘ کا تصور موجود ہے، اسے ہی مغرب کے لوگ فیتھ کہتے ہیں اور ہم ایمان۔
اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ خواتین دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا سیکھیں‘ فطرت کے قریب رہیں۔ دھوپ‘ پرندے پھول، تازہ پھل، سادہ پانی کا استعمال کریں۔ ورزش کو معمول بنائیں۔ احساس کے پریشر ککر میں منفی جذبات کا دیر تک ابلتے رہنا نقصان دہ ہے۔ اس پرشکر گزاری، معاف کرنے‘ بھول جانے اور پرامید رہنے کا سیفٹی والو ضرور لگائیں۔ مازینہ رفیع یہی خواتین کو سکھا رہی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں