چنیوٹ…… سونا، چاندی ، تانبا اور لوہے کے خزانے سے مالامال شہر
چنیوٹ
سلطنت برطانیہ کے کالونی ادوار میں برطانوی انجینئروں نے سطح سمندر سے 587 فٹ بلند دریائے چناب کے کنارے ایک شہر باکمال کو بسانے کی منصوبہ بندی کی اور‘‘ چک نو’’ کے ابتدائی نام سے قائم ہونے والے شہر نے چنیوٹ کا نام اختیار کرلیا - شہر اور دریا کے درمیان شمالی جانب پہاڑی چٹانیں چنیوٹ کو ایک منفرد حیثیت عطا کرتی ہیں - ثقافتی تنوع سے مالا مال دریائے چناب کے دائیں کنارے پر آباد شہر چنیوٹ اسلامی تہواروں ، مخصوص فرنیچر ،کھیل اور کھلاڑیوں ، منفرد کھانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نابغہ روزگار شخصیات کی وجہ سے جانا جاتا تھا مگر اب چنیوٹ کی مرد م خیز اور زرخیز مٹی سونا ،چاندی ،تانبا اور لوہا اگلنے کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بن چکی ہے ۔ گزشتہ تقریباً 10مہینے میں کی جانیوالی کھدائیوں ’تجزیات اور تجربات کے نتیجے میں نہایت خوشگوار حقائق سامنے آئے ہیں’ چینی ماہرین نے اس عرصے میں 28مربع میل کا سروے مکمل کیا ہے اور انہوں نے جہاں جہاں بھی کھدائی کی وہاں بہترین کوالٹی کے خام لوہے اور کاپر کے وسیع ذخائر کے آثار ملے ۔ اگر خام لوہے کی قیمت 80ڈالر فی ٹن ہے تو خام کاپر عالمی منڈی میں6000ڈالر فی ٹن کی شرح سے بکتا ہے ۔پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پنجاب کے پاس معدنی وسائل کی کمی ہے ۔ یہاں نہ تو کہیں گیس اور تیل کے قابل ذکر ذخائر پائے جاتے ہیں اور نہ ہی کوئی ایسا کوئلہ بڑی مقدار میں موجود ہے جو ہماری معیشت میں خوشحالی لا سکے ۔ ان حالات میں چاہیے تو یہ تھا کہ ہم لوہے اور تانبے کے ان شاندار ذخائر کی کھدائی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرتے اور انہیں جتنی جلدی ہو سکتابروئے کار لا کراپنی معیشت کو سدھارنے کے لئے استعمال کرتے ۔ لیکن افسوس صد افسوس! قومی معیشت سے متعلق کئی دوسرے منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی گزشتہ حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی نذر ہو گیا۔ چنیوٹ میں اب تک کی تحقیقات کے مطابق صرف لوہے کے اتنے ذخائر موجود ہیں کہ امپورٹڈ خام مال پر چلنے والی ہماری کراچی کی سٹیل ملز 50برس تک چل سکتی ہے ۔ صرف یہی نہیں جیالوجیکل سروے کے مطابق یہ ذخائر برازیل اور روس وغیرہ میں پائے جانے والے دنیا کے بہترین لوہے کے ذخائرکے ہم پلہ ہیں۔ گزشتہ حکومت نے اس پراجیکٹ سے ناقابل یقین حد تک مجرمانہ سلوک روا رکھا۔پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے 2007ء میں ان ذخائر کے معیار اور مقدار کی پیمائش کا آغاز کیا لیکن اس وقت کی حکومت نے بغیر کسی قسم کے ٹینڈرز کے پنجاب میں دریافت ہونے والے ان ذخائر کی تلاش’ پیمائش اور تجارت کے حقوق ایک گمنام امریکی کمپنی ‘‘ارتھ ریسورسز پرائیویٹ لمیٹڈ’’ کو دے دیئے ۔ مشکوک بنیادوں پر ہونے والے اس ناقص معاہدے کے نتیجے میں مذکورہ کمپنی نے اربوں ڈالر مالیت کے ان ذخائر تک رسائی حاصل کر لی۔سکینڈل کے سامنے آنے پر مکمل چھان بین کا حکم دیا گیا جس کے نتیجے میں اس مشکوک معاہدے کا پردہ چاک ہوا۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے ایک حکم کے ذریعے اسے منسوخ کر دیا اور حکومت پنجاب کو حکم جاری کیا کہ معاملہ نیب کے حوالے کیا جائے ۔ عدالت نے صاف الفاظ میں کہا کہ نام نہاد کمپنی کے ساتھ 30سے 35ارب ڈالر کے خام لوہے کی تلاش کا یہ معاہدہ قومی مفاد کو سامنے رکھے بغیر کیا گیا ہے ، عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ کمپنی کو ذخائر کی تلاش کا یہ کام بغیرکسی مقابلہ جاتی اشتہار کے ایوارڈ کیا گیا ہے ، عدالت نے یہ بھی کہا کہ کمپنی معدنی ذخائر کی تلاش کا کوئی تجربہ نہیں رکھتی۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے حکومت میں آنے کے فوراً بعد اس منصوبے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا لیکن 2010ء میں اس مقصد کے لئے جو کمپنی بنائی اس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ثابت ہوئی، پنجاب کے منرل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی صورتحال بھی اس سے کوئی مختلف نہ تھی لیکن ڈاکٹر ثمرمبارک کی رہنمائی اور معاونت سے یہ منصوبہ تیزی سے آگے بڑھا۔ دھاتی ذخائر کی پیمائش کا کنٹریکٹ دیتے ہوئے ٹرانسپرنسی اور قوانین و ضوابط کے اعلیٰ ترین تقاضوں کو مدنظر رکھا گیا ۔ میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنہ (MCC) کو بہترین بولی دینے پر اس کام کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ایم سی سی چائنہ اپنی بہترین سائنسی تحقیق’ ڈ یزائن اور کنسٹرکشن کی بدولت دنیا کی 500 بڑی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے ۔ اس سے پہلے یہ فرم بلوچستان کے علاقے سینڈک میں کاپر اور سونے کے ذخائر کے حصول کے لئے کام کر رہی ہے ۔ چنیوٹ رجوعہ میں خام لوہے ، تانبے اور سونے کے ذخائر کی تصدیق کے حوالے سے تقریب کا انعقاد ٹانگرہ گاؤں کے قریب اس مقام پر کیا گیا جہاں سے زیر زمین موجود لوہے و دیگر قیمتی دھاتوں کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ڈرلنگ کے عمل کا جائزہ لیا اور وہاں موجود تصدیق شدہ لوہا و دیگر قیمتی دھاتوں کے نمونے دیکھے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے چنیوٹ میں منعقدہ تقریب کے دوران دو اپریل 2014ء کو چینی کمپنی سے لوہے کی تلاش کا معاہدہ کیا تھا اور چند مہینوں میں قوم کو لوہے ،تابنے اور سونے کے ذخائر کی موجودگی کی خوشخبری ملی ۔تقریب میں چینی و جرمن ماہرین نے معدنی ذخائر کی دریافت ، معیار اور مقدار کے بارے میں بریفنگ دی ۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر اعظم نواز شریف کو قیمتی معدنی خزانہ کی دریافت سے متعلق قوم کو خوشخبری سنانے کی تقریب میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا ایک عظیم دن ہے ۔رجوعہ میں لوہے ،تابنے و سونے کے معدنی ذخائر کی تصدیق ہونے کے بعد ڈرلنگ ایریا میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں وفاقی وزراء، ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ کے دیگر افسران اور عمائدین علاقہ بھی موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے چنیوٹ رجوعہ میں اس سا ئٹ کا دورہ کیا جہاں سے یہ قیمتی خزانوں کے نمونے حاصل کئے گئے اس موقع پر وزیراعلیٰ کوخصوصی بریفنگ بھی دی گئی - بعدازاں وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو منصوبے کے اہم خدوخال سے خود آگاہ کیا- وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں قومی اہمیت کے اس منصوبے پرمجرمانہ غفلت برتنے اورایک نام نہاد کمپنی کو بغیر ٹینڈر ٹھیکہ دینے پر پنجاب کے سابق حکمران پر کڑی تنقید کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے رجوعہ میں لوہے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت کے موقع پر منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چنیوٹ رجوعہ کی زمین میں بیش قیمتی خزانے موجود ہیں جس سے قوم کی تقدیر بدلے گی،غربت اوربے روزگاری دفن ہوگی۔کشکول گدائی ٹوٹے گا اورپاکستان بین الاقوامی برادری میں باوقار مقام حاصل کرے گا۔ہم نے اولیاء کرام کی اس سرزمین سے خام لوہے کی تلاش کیلئے نیک نیتی اورمحنت سے کام شروع کیا لیکن ہمیں یہاں سے خام لوہے کے ساتھ تانبے اورسونے کے خزانے بھی ملے ہیں،یہ خزانے پنجاب کے دس کروڑ عوام کے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے 18کروڑ لوگوں کی ملکیت ہیں۔چنیوٹ رجوعہ کی سرزمین میں معدنی خزانوں کا سمندر بہہ رہا ہے اوران معدنی خزانوں کوبروئے کار لاکرملک و قوم کی تقدیر بدل دیں گے ، اب ہم باہر کشکول لے کر نہیں جائیں گے بلکہ تانبا ، لوہا اورسونا لے کر جائیں گے اور ملک کا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کریں گے ۔ اس خزانے کو استعمال میں لانے کیلئے اب مزید دن رات محنت کرنے کی ضرورت ہے ،اس ضمن میں بہترین کمپنیوں کو لائیں گے اوروزیراعظم نوازشریف کی رہنمائی میں منصوبے پر تیزرفتاری سے پیش رفت کریں گے ۔ چین کی کمپنی نے یہاں پرسٹیل مل لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جس سے چنیوٹ کے شہریوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور علاقہ ترقی کرے گا۔ صوبائی وزیر معدنیات چوہدری شیر علی خان نے تقریب میں سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے منصوبے پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ چیئرمین پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کمپنی ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے چنیوٹ رجوعہ میں دریافت ہونے والے خزانوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کے عزم اورمحنت کی بدولت ہمیں یہ کامیابی ملی ہے ۔منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا گیا ہے ،انشاء اﷲ جلد یہاں سے معدنی دولت نکلنا شروع ہوجائے گی۔قبل ازیں چینی کمپنی کے صدر اورجرمن کنسلٹنٹ نے منصوبے کے بارے میں وزیراعظم نوازشریف اورشرکاء کو بریفنگ دی۔