ڈاکٹر یاسر رضوی کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے احتجاجی مظاہرہ
حکومت نے اعلانات تو بہت کیے مگر کسی بات پر بھی عمل نہیں کیا،توصیف احمد خان طلبہ واساتذہ کی بڑی تعداد میں شرکت ،شرکاء کی پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وحید الرحمن (یاسر رضوی)کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور وعدے کے باوجود لواحقین کو معاوضہ ادا نہ کرنے کے خلاف جامعہ کراچی اور جامعہ اردو کے شعبہ ابلاغ عامہ کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،مظاہرے میں ڈاکٹر توصیف احمد خان، سنیئر صحافی مقصود یوسفی ،ڈاکٹر آزادی فتح محمد ، کراچی پریس کلب کے جنرل سیکریٹری اے ایچ خانزادہ ،شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد اسسٹنٹ پروفیسر اسامہ شفیق ،کراچی یونیورسٹی جرنلزم المنائی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عابد حسین،قمر رضوی،نصیر احمد،ناصر محمود اور دیگر اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے ۔شرکاء نے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت نے پروفیسر وحید الرحمان کے ورثا سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا، حکومت نے اعلانات تو بڑے کیے تھے مگر آج تک کسی بات پر عمل نہیں ہوسکا، وحید الرحمان کے قاتلوں کو انجام تک پہنچایا جائے اور ان کے ورثا سے کیا گیا وعدہ پوراکیاجائے ۔ شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے استاد اسسٹنٹ پروفیسر اسامہ شفیق نے کہا کہ 8 ماہ گزر جانے کے باوجود قاتلوں کی عدم گرفتاری شرم ناک ہے ۔ اے ایچ خان زادہ نے کہا کہ آج اساتذہ، طلبہ اور صحافی برادری ڈاکٹروحید کے اہل خانہ کے لیے متحد ہوچکی ہے اور سڑکوں پر آنے پر مجبور ہے ۔کوجا کے جنرل سیکریٹری اور سینئر صحافی عابد حسین نے کہا حکومت اپنے چہیتوں کی داد رسی اور امداد کے لیے خود دوڑکر چلی جاتی ہے ، لیکن ڈاکٹر وحید جیسے مشاہیر کے اہل خانہ کی داد رسی نہیں کی جاتی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم اور سیکریٹری نے بھی مظاہرین سے اظہار یک جہتی کیا۔